بدھ, اپریل 10, 2019

کیا اچانک موت سے پناہ مانگنا چاہیے؟


کیا یہ صحیح ہے کہ ایک بندے کو ہمیشہ اللہ کی جناب میں اچانک موت سے پناہ مانگتے رہنا چاہیے؟
جواب: اچانک موت اللہ کی تقدیر سے ہوتی ہے، یہ کوئی برے خاتمہ کی پہچان نہیں اور نہ حسن خاتمہ کی علامت ہے، اگر اچانک موت واقع ہوئی اور بندہ نیک تھا تو اس کے لیے خیر کی امید کی جانی چاہیے اور اگر کوئی بندہ برا تھا اور اس کی اچانک موت ہوئی ہے تو گویا اللہ نے اسے توبہ کی توفیق دئیے بغیر دنیا سے اٹھا لیا۔
اچانک موت قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے اس حوالے سے بعض آثار وارد ہیں جن کو امام البانی نے " السلسلة الصحيحة (5/370) میں حسن قرار دیا ہے۔
البتہ اچانک موت سے پناہ مانگنے کی حوالے سے اللہ کے رسول ﷺ سے کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں ہے۔ ہاں! ایک بندہ کو چاہیے کہ اللہ کے رسول ﷺ جیسے دعا کرتے تھے ویسے دعا کرتا رہے، اور آپ ﷺ کی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ ہے:
 اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ ، وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ ، وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ ، وَجَمِيعِ سَخَطِكَ (مسلم: 2739 (
اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں، تیری نعمت کے زوال ( چھن جانے سے)، تیری دی ہوئی عافیت کے ختم ہو جانے سے، تیرے اچانک انتقام سے، اور تیری ہر طرح کی ناراضگی سے۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔