جمعرات, مئی 13, 2010

نمازمیں بُرے خیالات کا آنا


سوال:
جب میں نماز شروع کرتا ہوں تو نماز میں بُرے خیالات آنے لگتے ہیں ،اب تو حال یہ ہوگیا ہے کہ میری نمازیں بھی چھوٹنے لگی ہيں حالانکہ پہلے میں پنجوقتہ نمازوں کا پابند تھا ؟    (عبدالعلیم ۔ اندلس، کویت )

جواب:
سب سے پہلے آپ یہ بات ذہن نشیں کر لیں کہ آپ کی نمازوں کے فوت ہونے کی بنیادی وجہ گناہوں اور معاصی کاارتکاب کرناہے یہ ایساہتھیار ہے جس کے ذریعہ شیطان بندے کو بآسانی اپنا یرغمال بنا لیتا ہے اور اسے شعور بھی نہیں ہوتا ، اسی طرح ٹیلیویژن اور انٹر نیٹ کے فحش پروگرام دین سے دوری پیدا کرنے میں کلیدی رول ادا کرتے ہیں ۔ اور جب ایک آدمی گناہ کرتا ہے تواس کا براہ راست اثر دل پر پڑتا ہے جوانسانی جسم کا مرکزی عضو ہے، اگر یہ ٹھیک رہا تو جسم کی ساری کارگزاریاں ٹھیک رہتی ہیں اور اگر یہ خراب ہوگیا تو جسم کی ساری کارگزاریاں خراب ہو جاتی ہیں ۔
اور ہرشخص اپنے دل کا حال بذات خود اچھی طرح جانتا ہے، اس لیے ہم آپ کو ناصحانہ مشورہ دیںگے کہ پہلی فرصت میں اپنے دل کا جائزہ لیں اس میں جو بُرے خیالات بیٹھے ہیں انہیں کھرچنے کی کوشش کریں،نماز اللہ تعالی سے مناجات اور سرگوشی ہے اورسرگوشی کی لذت آخر گنہگار بندے کو کیوں کر نصیب ہوسکتی ہے ۔کیا یہ ممکن ہے کہ آگ اور پانی دونوں ایک ساتھ اکٹھا ہوجائے ....؟
اگر ہم گناہوں سے باز آجائیں ، قرآن کریم کی تلاوت کرنے لگیںاور موت کو ہروقت ذہن میں تازہ رکھیں توکوئی وجہ نہیں کہ ہماری یہ حالت برقرار رہے جس سے فی الوقت دوچار ہیں۔پھر اس کے بعد نماز کی ادائیگی بے حد آسان ہوجائے گی اور ذہن میں بُرے خیالات بھی راہ نہ پائیں گے ۔

بہرکیف نماز میں بُرے خیالات سے بچنے کے لیے تین باتیں دھیان میں رکھیں :
(1) جب نماز کے ليے کھڑے ہوں تو اللہ کی عظمت وجلال کو دل پرطاری کرلیںکہ ہم ایک عظیم ہستی کے سامنے کھڑے ہیں، جب بندہ اللہ اکبر کہتا ہے تو آخر یہی اعتراف کرتا ہے نا کہ اللہ سے بڑھ کر کوئی ذات نہیں ۔
(2) نماز کے اذکار واوراد، سورتوں اور دعاو ¿ں کے معانی کو ذہن میں ازبر رکھیں اور پڑھتے وقت ان کے معانی پر بھی غورکریں ۔
(3) اس کے باوجود بھی اگر وسوسہ بدستورقائم ہے تو اللہ کے رسول انے اس کا خاص علاج بتادیا ہے کہ نماز کی حالت میں اپنے بائیں طرف تین مرتبہ تھوک دیں اور شیطان رجیم سے پناہ مانگیں ۔حضرت عثمان بن ابی العاص ص کا بیان ہے میں نے کہا: یا رسول اللہ ا شیطان میرے اور میری نماز کے بیچ حائل ہوجاتا ہے اور میری قرأ ت کومجھ پر خلط ملط کردیتا ہے ، آپ نے فرمایا : ذَاکَ شَیطَان یُقَالُ لَہ خَنزَب فَاِذَا أحسَستَہ فَتَعَوَّذ بِاللّٰہِ مِنہ وَاتفِل عَلیٰ یَسَارِکَ ثَلاثاً ”یہ شیطان ہے جسے خنزب کہا جاتا ہے ، جب ایسا احساس پیدا ہو تو اس (کے شر) سے اللہ کی پناہ مانگو اور اپنے بائیں جانب تین بار تھوک دو “ حضرت عثمان بن ابی العاص ص کا بیان ہے کہ میں نے ایسا ہی کیا چنانچہ اللہ تعالی نے میری شکایت دور کردی ۔ (صحیح مسلم)


مکمل تحریر >>

گناہ کرنے سے پہلے سوچ لو

 صفات عالم 

ایک آدمی ابراہیم بن ادہم رحمه الله کے پاس آیا اور ان سے عرض کیا ابواسحاق! میں اپنے نفس پر بے حد زیادتی کرتاہوں،مجھے کچھ نصیحت کیجئے جو میرے لیے تازیانہء اصلاح ہو ۔

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا: اگر تم پانچ خصلتوں کو قبول کرلو اور اس پرقادر ہوجاؤ تو گناہ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ۔

آدمی نے کہا: بتائیے وہ پانچ خصلتیں کیا ہیں ؟

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا: جب تم اللہ کی نافرمانی کرنا چاہو تو اس کے رزق میں سے مت کھاؤ۔

آدمی نے کہا: تو پھر میں کہاں سے کھاؤں جبکہ زمین کی ساری اشیاءاسی کی پیدا کردہ ہیں ۔

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا: اے شخص! کیا تجھے زیب دیتا ہے کہ تو اسی کے رزق سے کھائے اور اسی کی نافرمانی کرے؟

آدمی نے کہا : بالکل نہیں ....دوسری خصلت بتائیے

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا: جب تم اللہ کی نافرمانی کرنا چاہو تو اس کی زمین میں مت رہو۔

آدمی نے کہا: یہ تو بڑامشکل معاملہ ہے ، پھررہوں گا کہاں ....؟

ابراہیم بن ادہم رحمه الله  نے فرمایا: اے شخص! کیا تجھے زیب دیتا ہے کہ تو اسی کا رزق کھائے ،اسی کی زمین پر رہے اور اسی کی نافرمانی کرے؟

آدمی نے کہا : بالکل نہیں ....تیسری خصلت بتائیے

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا: ”جب تم اللہ کی نافرمانی کا ارادہ کرو جبکہ تم اسی کا رزق کھارہے ہو ،اسی کی زمین پر رہ رہے ہو تو ایسی جگہ چلے جاؤ جہاں وہ تجھے نہ دیکھ رہاہو “۔

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا:اے شخص ! کیا تجھے زیب دیتا ہے کہ تم اسی کا رزق کھاؤ ،اسی کی زمین پر رہوپھر اسی کی نافرمانی کرو‘ جو تجھے دیکھ رہا ہے اور تیرے ظاہر وباطن سے آگاہ ہے؟

آدمی نے کہا : بالکل نہیں ، چوتھی خصلت بتائیے

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا:جب موت کا فرشتہ تیری روح قبض کرنے آئے تو اس سے کہو کہ ذرا مہلت دو کہ خالص توبہ کرلوں اورنیک عمل کا توشہ تیار کرلوں ۔

آدمی نے کہا : (فرشتہ ) میری گزارش قبول نہیں کرے گا....

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا:جب تم توبہ کرنے کے لیے موت کو مؤخر کرنے کی قدرت نہیں رکھتے اور جان رہے ہو کہ موت کا فرشتہ آگیا تو ایک سکنڈ کے لیے بھی تاخیر نہیں ہوسکتی ‘ تو نجات کی امید کیوں کر رکھتے ہو ....؟

آدمی نے کہا: پانچویں خصلت بتائیں

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا:جب جہنم کے داروغے تجھے جہنم کی طرف لے جانے کے لیے آئیںتو ان کے ہمراہ مت جانا

آدمی نے کہا: وہ تومیری ایک نہ سنیں گے

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا: توپھر نجات کی امید کیوں کر رکھتے ہو۔

آدمی نے کہا : ابراہیم ! میرے لیے کافی ہے ، میرے لیے کافی ہے ، میں آج ہی توبہ کرتا ہوں اوراللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی مغفرت کا سوال کرتاہوں۔ چنانچہ اس نے سچی توبہ کی اور اپنی پوری زندگی عبادت وریاضت میں گزارا ۔

آدمی نے کہا: وہ تو سب کودیکھ رہا ہے ،اس سے ہم کہاں چھپ سکتے ہیں۔

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا: اے شخص ! کیا تجھے زیب دیتا ہے کہ تو اسی کا رزق کھائے ،اسی کی زمین پر رہے پھر اسی کی نافرمانی کرے ‘جو تجھے دیکھ رہا ہے اور تیرے ظاہر وباطن سے آگاہ ہے؟

آدمی نے کہا : بالکل نہیں ، چوتھی خصلت بتائیے

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا:جب موت کا فرشتہ تیری روح قبض کرنے آئے تو اس سے کہو کہ ذرا مہلت دو کہ خالص توبہ کرلوں اورنیک عمل کا توشہ تیار کرلوں ۔

آدمی نے کہا : (فرشتہ ) میری گزارش قطعاًقبول نہ کرے گا۔

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا:جب تم توبہ کرنے کے لیے موت کو مؤخر کرنے کی قدرت نہیں رکھتے اور جان رہے ہو کہ موت کا فرشتہ آگیا تو ایک سکنڈ کے لیے بھی تاخیر نہیں ہوسکتی ‘ تو نجات کی امید کیوں کر رکھتے ہو ....؟

آدمی نے کہا: پانچویں خصلت بتائیں

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا:جب جہنم کے داروغے تجھے جہنم کی طرف لے جانے کے لیے آئیںتو ان کے ہمراہ مت جانا

آدمی نے کہا: وہ تومیری ایک نہ سنیں گے

ابراہیم بن ادہم رحمه الله نے فرمایا: پھر نجات کی امید کیوں کر رکھتے ہو۔

آدمی نے کہا : ابراہیم ! میرے لیے کافی ہے ، میرے لیے کافی ہے ، میں آج ہی توبہ کرتا ہوںاوراللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی مغفرت چاہتاہوں۔ چنانچہ اس نے سچی توبہ کی اور اپنی پوری زندگی عبادت وریاضت میں گزار دی ۔
مکمل تحریر >>