جمعرات, دسمبر 06, 2012

پنسل کی مثال


پنسل ساز نے پہلے ہی دن پنسل سے کہا: اس سے قبل کہ میں تجھے بازار میں بھیجوں‘تجھے پانچ باتیں جان لینا ضروری ہے۔ انہیں ہمیشہ یاد رکھنا تاکہ بہتر سے بہتر پنسل بن سکو۔

پہلی بات :

 تم بڑے بڑے کام کرنے پر قادر ہوسکتے ہولیکن ضروری ہے کہ کسی انسان کے ہاتھ میں چلے جاؤ۔

دوسری بات :

 بسااوقات تجھے تراشا جائے گاجس سے تجھے سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا ،اگربہتر پنسل بننا ہے تواس عمل سے گزرنا تیرے لیے ضروری ہے۔

تیسری بات:

 کسی طرح کی غلطی ہوجائے تو اس کی اصلاح کی تیرے اندرپوری قوت وطاقت موجود ہے ۔

چوتھی بات: 

تمہارا اہم حصہ وہ ہوگا جو تمہارا باطن ہے ۔

 پانچویں بات :

 تمہارے حالات جیسے بھی ہوں تمہارے لیے لکھنے کا عمل جاری رکھنا ضروری ہے ۔ اوراپنے پیچھے ہمیشہ’ خوشخط‘ حروف چھوڑو،خواہ حالات کتنے سنگین کیوںنہ ہوں۔
پنسل  نے ان پانچ باتوں کو پوری طرح سمجھ لیا ، اورقلم ساز کے ہدف کا پورا ادارک کرلینے کے بعد دنیا میں جانے کے لیے پنسل کے ڈبہ میں داخل ہوگیا ۔
عزیزقاری ! اب آپ خودکو اس پنسل کی جگہ پر رکھ کر سوچیں ،اورمذکورہ پانچ باتوں کوہمیشہ ذہن نشیں رکھیں، ان شاءاللہ افضل انسان بن سکیں گے ۔

پہلی بات:

آپ اعلی اورعظیم خدمات انجام دینے کے اہل ہوسکتے ہیں لیکن اس وقت جب خودکو اللہ کے تابع کردیں اور مختلف صلاحیتوں کے مالک بن جائیں تاکہ لوگوں کے لیے مرکزتوجہ بن سکیں اوروہ آپ کی طرف قصد کرنے لگیں۔

 دوسری بات :

آپ کو بسااوقات تراشا جائے گا،اوراس میں آپ کو پریشانیاں لاحق ہوں گی لیکن قوی انسان بننے کے لیے آپ کے لیے ایسا عمل نہایت ناگزیر ہے

تیسری بات:

آپ اپنی غلطیوں کی اصلاح پر قادر ہوسکیں گے اور اس کے تناسب سے ترقی کے منازل طے کرسکیں گے ۔

چوتھی بات : 

آپ کا اہم حصہ ہمیشہ وہی ہوگا جو آپ کا باطن ہے ۔

پانچویں بات:

کسی بھی راستے پر چل رہے ہوں اپنا اثر ضرور چھوڑ جائیں اورحالات سے قطع نظر ہمیشہ دین کی خدمت پیش نظر رکھیں ۔
ہم میں سے ہرشخص پنسل کی مانند ہے جسے ایک خاص مقصد،منفرد کام اورعظیم ہدف کے لیے تراشا گیا ہے ۔
اس لیے ہمیں چاہیے کہ غوروفکر سے کام لیں ، اوراللہ رب العالمین سے تعلق مضبوط کرکے،اپنے ذہن ودماغ میں بنیادی اہداف کوپیشِ نظررکھ کر اس دنیا میں زندگی گزاریں ۔
مکمل تحریر >>

غیرمسلم کی دعوت قبول کرنے کا حکم


سوال :

دعوت کا تقاضا ہے کہ غیرمسلموں کے ساتھ شخصی تعلق مضبوط کیا جائے تاکہ اجنبیت دور ہواور دعوت کے لیے راہ ہموار ہوسکے۔ تو اگر کسی غیرمسلم نے مجھے کسی خوردونوش پر مدعو کیا جو حلال ہو تو کیا میرے لیے دعوت قبول کرناجائز ہے ؟

جواب :

اگر مسلمان کی جانب سے غیرمسلم کے ساتھ اخوت وبھائی چارہ اورمحبت کے تعلقات ہوںتویہ حرام ہیں،ایسے تعلقات رکھنا جائز نہیں ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اللہ تعالی پر اورقیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ تعالی اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے، گرچہ وہ ان کے باپ،یاان کے بیٹے ،یاان کے بھائی یا ان کے کنبہ وخاندان کے عزیزہی کیوں نہ ہوں“۔ (المجادلة 22) ۔

اوراگر ان کے تعلقات کا معاملہ صرف حلال اشیاءکی خرید وفروخت اورحلال کھانے کی دعوت ،اورمباح اشیاءکے تحفے اورہدیے قبول کرنے تک محدود ہوں اور ان کا مسلمان پر کسی قسم کا اثر بھی نہ پڑے توپھر اس میں کوئی حرج نہیں اور یہ مباح ہیں ۔ 

مکمل تحریر >>