جمعرات, اپریل 12, 2012

بے حیائی کوپھیلانے والے مجرم ہیں

 إن الذين يحبون أن تشيع الفاحشة في الذين آمنوا لهم عذاب أليم في الدنيا والآخرةِ وَاللَّہُ یَعلَمُ وَا َنتُم  لَا تَعلَمُونَ   (سورة النور 19)

ترجمہ :

 ”جولوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزومند رہتے ہیں ان کے لیے دنیا اورآخرت میں دردناک عذاب ہیں ۔اللہ سب کچھ جانتا ہے اورتم کچھ بھی نہیں جانتے ۔“

تشریح : 

مسلم معاشرے میں ہمیشہ نیک عادات کا چلن ہونا چاہیے تاکہ معاشرہ پاکیزہ رجحانات کا حامل بن سکے ،جھوٹی خبر کی اشاعت،بے حیائی کی طرف دعوت اور معاشرے میں بُرے رجحانات کی تبلیغ اس قدر مذموم حرکت ہے کہ اللہ رب العالمین نے ایسے لوگوں کو دنیا اورآخرت میں دردناک عذاب کی دھمکی دی ہے۔ ظاہر ہے کہ معاشرے میں جب برے رجحانات عام ہوں گے تو معاشرہ انارکی کا شکار ہوگا، برائیاں سر چڑھ کر بولیں گی ،بے حیائی اور بدکاری کادوردورہ ہوگا اور اس طرح پورا معاشرہ ہلاکت کا شکار ہوجائے گا ۔

آیت کے ظاہری الفاظ فحش پھیلانے کی تمام صورتوں پر حاوی ہیں :
٭ جو لوگ پاک دامن مردوں اور عورتوں کی عفت داغدارکرنے کے لیے ان پر تہمت لگاتے ہیں۔
 ٭ جولوگ جنسی انارکی کو ہوا دینے کے لیے بدکاریوں کے اڈے قائم کرتے ہیں ۔
٭ جو لوگ شہوات کو بھڑکانے والے قصے ،کہانیوں، گانوں اور کھیل تماشوں پر مشتمل پروگرام تیار کرتے ،اس قبیل کے         رسالے اور لٹریچر شائع کرتے ہیں ۔
٭ جو لوگ کلبوں اور ہوٹلوں میں رقص وسرود کی محفلیں سجاتے اور مخلوط تفریحات کا انتظام کرتے ہیں۔
٭ جو لوگ اخبارات ،ریڈیو، ٹی وی اورفلمی ڈراموں کے ذریعہ بے حیائی پھیلارہے ہیں اورگھر گھر اسے پہنچارہے ہیں۔
٭ جو لوگ اپنے گھروں میں ٹی وی لاکر رکھے ہوئے ہیں اور ان کے اہل خانہ اس سے بے حیائی کی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
٭ جو لوگ اپنی دکانوں میں فحش لٹریچر، مخرب اخلاق رسالے ،سی ڈیز ،ویڈیوز ، اورنشہ آوراشیاءفروخت کرتے ہیں ۔
قرآن کے مطابق یہ سارے لوگ مجرم ہیں اوریہ سب اس جرم میں برابر کے شریک ہیں جن کو آخرت میں ہی نہیں دنیا میں بھی سزا ملنی چاہیے کہ ان کی بے حیائی خود ان تک محدودنہیں بلکہ یہ مسلم معاشرے میں بھی بدکاری اوربداخلاقی کوفروغ دینے کا موجب بن رہی ہے۔
پھر اللہ رب العالمین نے بیان فرمایا کہ تم نہیں جانتے کہ اس طرح کی حرکت کے اثرات معاشرے میں کہاں کہاں پہنچتے ہیں، انفرادی اوراجتماعی زندگی میں کتنے لوگوں کو متاثر کرتے ہیں،کتنے گھر وں میں بداخلاقی کا چلن ہوتا ہے ،کتنے گھر برباد ہوتے ہیں اس کا صحیح اندازہ اللہ تعالی ہی کو ہے ۔ اس لیے اللہ تعالی پر اعتماد کرو اور جن برائیوں کی وہ نشاندہی کررہا ہے ان سے خود بچو اور مسلم معاشرے کو بچانے کی کوشش کروکہ یہ ظاہر میں تو معمولی برائی لگتی ہے لیکن اس کے اثرات نہایت خطرناک ہیں۔


مکمل تحریر >>