جمعہ, جون 24, 2011

ہمارے باڈی گارڈ

لَہُ مُعَقِّبَات مِّن بَینِ یَدَیہِ وَمِن خَلفِہِ یَحفَظُونَہُ مِن أ َمرِ اللّہِ  (سورة الرعد 11)

ترجمہ :

 ” اللہ کے پہرے دار انسان کے آگے پیچھے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم سے انسان کی حفاظت ونگرانی کرتے ہیں“۔

تشریح : 

اللہ پاک کابے انتہا کرم اوراحسان ہے کہ اس نے قطرہ  آب سے لے کر دنیامیں آنکھیں کھولنے تک اور دنیامیں آنکھیں کھولنے کے بعد سے لے کر آخرت سدھارنے تک ہماری حفاظت کا منظم بندوبست فرمایا۔وہ ہروقت ،ہرآن اورہرلمحہ ہماری حفاظت کررہا ہے ۔ ہم اس قدرعاجز ہیں کہ خود اپنے نفس کے مالک نہیں،اس کی تدبیر ہم خود نہیں کرسکتے بلکہ معمولی ایک عضو کو سنبھالنے کی ذمہ داری لینے سے بھی قاصر ہیں، ہماری یہ آنکھ جس سے ہم دیکھتے ہیں اگراس کے نظام کی ذمہ داری خودہم پر ڈال دی جاتی تواس کی تدبیرمیں لگ کردنیا کی ساری چیزوں کو فراموش کرجاتے پھربھی معمولی ایک عضو کے نظام کو ٹھیک ٹھاک نہیں چلاسکتے تھے۔ لیکن باری تعالی نے ہمارے جسموں کے سارے نظام کی حفاظت اپنے ذمہ لے لی ،پھر ہرطرح کی آفات سے ہماری حفاظت بھی فرمارہا ہے ۔ یہی نہیںبلکہ اپنی مخلوقات میں سے فرشتوں کوہماری حفاظت پرمامور فرمادیاہے۔ حافظ ابن کثیر رحمه الله  فرماتے ہیں” جس طرح اللہ پاک نے بندوں کے اچھے برے اعمال نوٹ کرنے کے لیے ان کے دائیں بائیں کندھوں پر دوفرشتے مقررکردئیے ہیں،اسی طرح ان کی حفاظت اور نگرانی کے لیے ان کے آگے اور پیچھے دوفرشتوں کو مقررکردیا ہے جو انہیں حوادث اور شروروفتن سے محفوظ رکھتے ہیں “۔ مجاہد رحمه الله کہتے ہیں : 
”ہربندے پر فرشتے مقررہیں جو سوتے جاگتے ہروقت جنوں،انسانوں اور موذی جانوروں سے اس کی حفاظت کرتے ہیں ،جب کوئی شے اسے نقصان پہنچانے کے لیے آتی ہے تو فرشتہ کہتا ہے ”پیچھے ہٹ جا“ بجز اس کے کہ جس کافیصلہ اللہ پاک نے کردیا ہو تو وہ ہوکر رہتاہے“۔
اللہ پاک کی عمومی حفاظت تو ہرمتنفس کو حاصل ہے البتہ اس کی خصوصی حفاظت جس کی طرف آیت بالا میں اشارہ کیا گیا ہے اسی شخص کو حاصل ہوتی ہے جس کے حق میں اللہ پاک کا حکم ہو، ظاہر ہے اللہ کا حکم ایسے ہی لوگوں کے حق میں ہوگا جو ا س کے اوامر کی حفاظت کرتے ہوں گے ۔ اللہ کے نبی ا نے اپنے عم زادے حضرت ابن عباس ص کویہی نصیحت کی تھی جبکہ وہ آپ کے پیچھے سواری پر سوار تھے: اِحفَظِ اللّٰہَ یَحفَظکَ….(سنن ترمذی ) ”اللہ کی حفاظت کر اللہ تیری حفاظت کرے گا “ ۔
جس قدرہم اسلامی احکام کی پابندی کریں گے اسی قدر ہماری سیکوریٹی اور حفاظت سخت کردی جاے گی ۔ جب ایک آدمی نمازِ فجر کی باجماعت ادائیگی کرلیتا ہے تو وہ اللہ کی حفاظت میں آجاتا ہے(صحیح مسلم) جب ایک بندہ اپنے گھر سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھتا ہے:
 بِسمِ اللّٰہِ تَوَکَّلتُ عَلٰی اللّٰہِ وَلَاحَولَ وَلَاقُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰہِ
تو اس سے کہا جاتا ہے: ”تمہارے لیے اللہ کافی ہے، تجھے ہدایت دی گئی اورتم بچالیے گئے “تب شیطان کفِ افسوس ملتے ہوے کہتا ہے : ”اس شخص کا تم کیا کرسکتے ہو جس کے لیے اللہ کافی ہوگیا ہو ،جسے ہدایت مل گئی ہو اور جو حفاظت میں آگیا ہو“ ۔ (سنن ابی داؤد)جو شخص سوتے وقت آیت الکرسی کی تلاوت کرلیتاہے اس پر اللہ کی طرف سے سیکوریٹی مقرر کردی جاتی ہے اور صبح تک شیطان اس کے قریب نہیں آتا ۔ (صحیح بخاری )

لیکن جب انسان نے اللہ پاک اور فرشتوں کی سیکوریٹی کو نظر انداز کیا تو درگاہوں کی خاک چھاننے پر مجبور ہوا ۔ کاہنوں ،نجومیوں اور جیوتشیوں کے دامِ تزویرمیں پھنسا۔خرقے ‘دھاگے ‘ اور تعویز گنڈوں کا سہارا لیا۔اس طرح ان غیرشرعی ذرائع حفظ وامان میں پھنس کرذہنی الجھن اورپریشانی مول لینے کے ساتھ ساتھ اپنے ایمان کوبھی داغدار کر بیٹھا۔

مکمل تحریر >>

بدھ, جون 15, 2011

مسنون أذكار



1. أعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھنے کے بعد آية الکرسی ایک بار اور سورة الاخلاص، سورة الفلق اور سورة الناس تين بار پڑھیں-
2. أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ.
" ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی،اور تمام تعریف اللہ کے لیے ہے ،اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں،اسی کے لیے ملک ہے اور اسی کے لیے حمد ہے اوروہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ اے میرے رب! اس رات میں جو خیر ہے اورجو اس کے بعد میں خیر ہے میں تجھ سے اس کا سوال کرتا ہوں اور اس رات کے شر سے اوراس کے بعد والی کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے میرے رب! میں سستی اور بڑھاپے کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے میرے رب! میں آگ کے عذاب اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں"۔
3. اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ النُّشُورُ.
"اے اللہ!تیرے نام کے ساتھ ہم نے صبح کی،اور تیرے نام کے ساتھ ہم نے شام کی،اور تیرے نام کے ساتھ ہم زندہ ہیں،اور تیرے نام کے ساتھ ہم مرتے ہیں،اور تیری طرف ہی لوٹناہے"

4. اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ.
"اے اللہ !تو میرا رب ہے،تیرے علاوہ کوئی (سچا)معبود نہیں،تونے مجھے پیدا فرمایا اور میں تیرا بندہ ہوں،اور میں اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں،اپنے کئے کے شر سے تیری پناہ میں آتاہوں،میں اپنے اوپر تیرے انعام کا اقرار کرتاہوں،اورمیں تجھ سے اپنے گناہ کا اقرار کرتاہوں،تو مجھے معاف کردے،اسلئے کہ تیرے سوا کوئی بھی گناہ معاف نہیں کرسکتا"
5.اللَّهُمَّ إِنِّى أَصْبَحْتُ أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلاَئِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ. (چارمرتبہ)
"اے اللہ! میں نے اس حال میں صبح کی کہ میں تجھے گواہ بناتا ہوں اورتیرا عرش اٹھانے والوں کو ، تیرے فرشتوں کو اورتیری تمام مخلوق کو گواہ بناتا ہوں کہ توہی اللہ ہے ، یکتا ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں اوربیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں" ۔
6. اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ أَوْ بِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ، فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ.
"اے اللہ تجھ پر یا تیری مخلوق میں سے کسی پر جس نعمت نے بھی صبح کی ہے وہ صرف تیری طرف سے ہے تو اکیلا ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں ، پس تیرے ہی لیے حمد ہے اور تیرے ہی لیے شکر ہے ۔"
(شام کے وقت "ما أصبح" کی جگہ "ما أمسی" کہے یعنی جس نعمت نے بھی شام کی ہے ۔ )
7.اللّهُـمَّ عافِـني في بَدَنـي ، اللّهُـمَّ عافِـني في سَمْـعي ، اللّهُـمَّ عافِـني في بَصَـري، لا إلهَ إلاّ أَنْـتَ . اللّهُـمَّ إِنّـي أَعـوذُبِكَ مِنَ الْكُـفر ، وَالفَـقْر ، وَأَعـوذُبِكَ مِنْ عَذابِ القَـبْر ، لا إلهَ إلاّ أَنْـتَ . ( 3 مرتبہ )
"اے اللہ !مجھے میرے جسم میں عافیت دے، اے اللہ !مجھے میرےکانوں میں عافیت دے، اے اللہ !مجھے میری آنکھوں میں عافیت دے،تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں، اے اللہ !میں کُفر اور فقر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور عذابِ قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں،تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں"
8 .حَسْبِي الْلَّه لَاالَه الّاهُو عَلَيْه تَوَكَّلْت وَهُو رَب الْعَرْش الْعَظِيْم. (سات سات مرتبہ صبح وشام ) ".
"مجھے اللہ ہی کافی ہے ،اس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ،میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہ عرش عظیم کا رب ہے ۔"
9.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي، اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي .
"اے اللہ!میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ!میں تجھ سے معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں اپنےدین اور اپنی دنیا اور اپنے اہل اور اپنے مال میں،اے اللہ!میری پردہ والی باتوں پر پردہ ڈال دےاور میرے خوف وہراس کو (امن میں)بدل دے، اےاللہ!تو میری حفاظت فرما،میرے سامنے سے اور میرے پیچھے سے،اور میرے دائیں سے اور میرے بائیں سےاور اوپر سےاور میں تیری عظمت کی پناہ چاہتاہوں اس بات سے کہ ناگہاں اپنے نیچے سے اُچک لیا جاؤں"
10. اللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِي سُوءًا أَوْ أَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ.
"اے اللہ! غیب اور حاضر کے جاننے والے!آسمانوں اور زمین کو بے مثال پیدا کرنے والے!اے ہرچیز کے رب اور مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ (سچا)معبود تو ہی ہے،میں تیری پناہ میں آتا ہوں،اپنے نفس کے شر سے، اور شیطان کے شرسے اور اس کے پھندے سے اور اس بات سے کہ اپنے ہی خلاف کسی بُرے کام کا ارتکاب کروں یا اسے کھینچ لاؤں کسی مسلمان کی طرف"
11. بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ. ( 3 مرتبہ )
"اس اللہ کے نام کے ساتھ جس کے نام کے ہوتے ہوئے کوئی چیزنقصان نہیں پہنچا سکتی،زمین کی ہو یا آسمانوں کی، وہ خوب سننے والا بڑا جاننے والا ہے"
12. رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيًّا. (تین مرتبہ ).
"میں اللہ پر راضی ہوں اس کے رب ہونے میں اور اسلام پر دین ہونے میں اورمحمد صلى الله علیه وسلم پر نبی ہونے میں ۔"
13. يا حَيُّ يا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيث، أَصْلِحْ لي شَأْني كُلَّه ولا تَكِلْنِي إلى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْن.
"اے ہمیشہ زندہ رہنے والے!اے ہر چیز کو قائم رکھنے والے!میں تیری ہی رحمت سے فریاد کرتا ہوں،میرے تمام کام درست کردے اور ایک آنکھ جھپکنے کے برابر مجھےمیرےنفس کے سُپرد نہ کر"
14. أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ، اللَّهُـمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذَا الْيَوْمِ فَتْحَهُ، وَنَصْرَهُ، وَنورَهُ، وَبَرَكَتَهُ، وَهُدَاهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهُ.
"ہم نے صبح کی اور کائنات نے صبح کی اللہ کے لیے۔ اے اللہ !میں تجھ سے اس دن کی خیر،اس کی فتح ونصرت،اس کے نوروبرکت اور اس کی ہدایت کا سوال کرتا ہوں اور ا س دن کے شر اور اس کے بعد والے دنوں کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ "
(پھر شام ہوتو یہی دعا پڑھے اور أصبحنا کی جگہ أمسينا وأمسی الملک لله پڑھے یعنی ہم نے شام کی اور اللہ کے ملک نے شام کی ۔ )
15. أَصْبَحْنا عَلَى فِطْرَةِ الْإِسْلاَمِ ، وَعَلَى كَلِمَةِ الْإِخْلاَصِ، وَعَلَى دِينِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ ، وَعَلَى مِلَّةِ أَبِينَا إِبْرَاهِيمَ، حَنِيفاً مُسْلِماً وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشرِكِينَ.
"ہم نے فطرت اسلام اور کلمہ اخلاص اور اپنے نبی محمد صلى الله علیه وسلم کے دین اور اپنے باپ ابراہیم حنیف مسلم کی ملت پر صبح کی اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھا ۔"
16. سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ - (سومرتبہ روزانہ ) ". اللہ پاک ہے اور اپنی تعریف کے ساتھ ہے" ۔
17. لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ . ( دس بار ) يا (جب بد ن پرسستی طاری ہونے لگے تو ایک بار)
"اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کےلائق نہیں،وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں،اسی کا ملک ہے اور اسی کےليے حمد ہےاور وہ ہر چیز پر قادر ہے"
18. لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. (صبح میں سو بار ) ".
"اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کےلائق نہیں،وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں،اسی کا ملک ہے اور اسی کےلئے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے"
19. سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ: عَدَدَ خَلْقِهِ، وَرِضَا نَفْسِهِ، وَزِنَةَ عَرْشِهِ، وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ. ( صبح میں تین مرتبہ )
"اللہ پاک ہے اوراپنی ساری تعریفوں کے ساتھ ہے،اپنی مخلوق کی گنتی کے برابر اور اپنے نفس کی رضا کے برابر اور اپنے عرش کے وزن کے برابر"
20. اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْماً نَافِعاً، وَرِزْقاً طَيِّباً، وَعَمَلاً مُتَقَبَّلاً.
"اے اللہ میں تجھ سے نفع دینے والے علم ،پاکیزہ رزق اور قبول کیے گئے عمل کا سوال کرتا ہوں۔"
21 . أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ.- ( دن میں سوبار ) .
"اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی چاہتا ہوں اور اس کی جناب میں توبہ کرتا ہوں۔"
22 . أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ. ( صرف شام میں تین مرتبہ) .
"میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعہ ان تمام چیزوں کے شر سے پناہ مانگتاہوں جو اس نے پیدا کی ہیں"
23. اللَّهُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ على نَبِيِّنَا مُحمَّد. (دس مرتبہ)
"اے اللہ صلاة وسلام بھیج ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر"




نماز كے بعد كے اذكار



1.أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ (تین مرتبہ ) "میں اللہ سے بخشش مانگتا ہوں ۔"
2.اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلاَمُ، وَمِنْكَ السَّلاَمُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالْإِكْرَامِ.
"اے اللہ توہی سلامتی والا ہے اور تجھ ہی سے سلامتی ہے،اے بزرگی اور عزت والے تو بڑی برکت والا ہے ۔"
3.لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. "اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کا ملک ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہرچیز پرقدرت رکھنے والا ہے ۔"
4.اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الجَدُّ "اے اللہ جو تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں اورکسی شان والے کو اس کی شان تجھ سے فائدہ نہیں پہنچا سکتی ۔"
5.لَا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَلاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ، لَا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الكَافِرُونَ .
"اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے ،اس کا کوئی شریک نہیں ،اسی کا ملک ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔ نہ بچنے کی طاقت ہے ،نہ کچھ کرنے کی قوت مگر اللہ کی مدد کے ساتھ ۔ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اس کے سواہم کسی کی عبادت نہیں کرتے ۔ اسی کے لیے نعمت ہے اور اسی کے لیے فضل اور اسی کے لیے اچھی تعریف ہے- اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔ ہم اپنی بندگی اسی کے لیے خاص کرنے والے ہیں خواہ کافروں کو برا ہی لگے ۔"
6. سُبْحَانَ اللَّهِ (33 مرتبہ) ، الْحَمْدُ لِلَّهِ (33 مرتبہ) ، َاللَّهُ أَكْبَرُ (33 مرتبہ) . لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ.
7.سورہ اخلاص ،سورہ فلق ،سورہ الناس ہر نماز کے بعد ایک مرتبہ اور مغرب اور فجر کی نماز کے بعد تین مرتبہ
8. ہرنماز کے بعد آیت الکرسی پڑھے بسم الله الرحمن الرحيم اللهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الحَيُّ القَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ العَلِيُّ العَظِيمُ .{البقرة:255}
"اللہ کےعلاوہ کوئی(سچا)معبود نہیں،وہ ہمیشہ سے زندہ ہے اور تمام کائنات کی تدبیر کرنے والا ہے،اسے نہ اونگھ آتی ہےاور نہ نیند،آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کی ملکیت ہے،کون ہے جو اس کی جناب میں بغیر اس کی اجازت کے کسی کےلئے شفاعت کرے،وہ تمام وہ کچھ جانتا ہےجو لوگوں کے سامنے اور ان کے پیچھے ہے،اس کی کرسی کی وسعت آسمانوں اور زمین کو شامل ہے اور ان کی حفاظت ان پر بھاری نہیں،وہی بلندی اور عظمت والاہے"
9.لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (دس مرتبہ مغرب اور فجر کے بعد )
"اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے ،اس کا کوئی شریک نہیں ،اسی کا ملک ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔
10.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْماً نافِعاً، وَرِزْقاً طَيِّباً، وَعَمَلاً مُتَقَبَّلاً ( فجر کی نماز کے بعد پڑھے)
"اے اللہ تجھ سے نفع دینے والے علم اور پاکیزہ رزق اور قبول کیے گئے عمل کا سوال کرتا ہوں۔ "




سوتے وقت کے اذکار



1. ہر رات جب آپ  صلى الله عليه وسلم بستر پر بیٹھتے دونوں ہتھیلیوں کو جمع کرکے ان میں پھونکتے اور ان میں ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾ ، ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ پڑھتے پھر جسم کے جس جس حصے پر ہاتھ پھیر سکتے ہاتھ پھیرتے ۔ سر اور چہرہ اور جسم کے سامنے حصے سے شروع فرماتے ۔ اس طرح تین دفعہ کرتے ۔
2. پھر آیت الکرسی پڑھے ۔
3. باسْمِك رَبِّي وضَعْتُ جنبي وَبِك أرفعُهُ إن أمسكتَ نفسي فارْحَمْها، وإنِ أرسلتها فاحفظها بِمَا تحفظُ به عبادَك الصَّالحين.
"تیرے ہی نام کے ساتھ اے میرے پروردگارمیں نے اپنا پہلو رکھا،اور تیرے ساتھ ہی اسے اٹھاؤں گا،پس اگر تو میری جان کو روک لےتو اس پر رحم کر،اور اگر اسے چھوڑ دےتو تو اس کی حفاظت کرجس کے ساتھ تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے"
4 .اللَّهُمَّ خَلَقْتَ نفسي وأنتَ توفَّاها لك مماتُها ومحياها، إن أحييتها فاحفظها وإن أمتها فاغفر لها، اللَّهُمَّ إني أسألُك العافية.
"اے اللہ !تونےہی میری جان پیدا کی،توہی اسے فوت کرے گا،تیرے ہی لئے اس کی موت اور زندگی ہے،اگر تو اسے زندہ رکھے تو اس کی حفاظت کر،اور اگر اسے موت دے تو اسے بخش دے، اے اللہ !میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں"
5 .اللَّهُمَّ قِنِي عذابَكَ يَوْم تبعَثُ عِبادَك.
"اے اللہ! مجھے اپنے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرےگا"
6.اللَّهُمَّ باسمِكَ أحْيَا وباسمِكَ أمُوتُ.
"اے اللہ !میں تیرے ہی نام کے ساتھ زندہ رہتا ہوں، اور تیرے ہی نام کےساتھ مرتا ہوں"
7. سُبْحَانَ اللَّهِ (33 مرتبہ) ، الْحَمْدُ لِلَّهِ (33 مرتبہ) ،َاللَّهُ أَكْبَرُ (33 مرتبہ) . لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ .
8 . اللَّهُمَّ رَبَّ السمواتِ ورَبَّ الأرضِ، ورَبَّ العرشِ العظيم، رَبَّنا وَرَبَّ كُلِّ شيءٍ، فالق الحَبِّ والنَّوى، ومُنزل التوراة والإنجيل والفُرْقانِ، أعُوذُ بِك من شَرِّ كُلِّ شيء أنت آخِذٌ بناصيته، اللَّهُمَّ أنت الأول فليس قبلك شيءٌ، وأنت الآخرُ فليس بعدَكَ شيءٌ، وأنت الظاهرُ فليس فوقَكَ شيءٌ، وأنت الباطنُ فليس دُونك شيء، اقضِ عَنَّا الدَّين وأغْنِنا من الفَقْر.
" اے اللہ !اے (ساتوں) آسمانوں اور زمین کے رب اور عرش عظیم کے رب،ہمارے اور ہر شے کے رب،دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے،توراۃ ،انجیل اور فرقان کے نازل کرنے والے، مین ہر اس چیز کے شر سے پناہ چاہتا ہوں جس کی پیشانی تو پکڑے ہوئے ہے، اے اللہ !تو ہی اول ہے پس تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں ،تو ہی آخر ہے پس تیرے بعد کوئی چیز نہیں ،تو ہی ظاہر ہے پس تجھ سے اوپر کوئ چیز نہیں ،اور توہی باطن ہے پس تیرے پیچھے کوئی چیز نہیں ،ہم سے قرض ادا کردے اور ہماری محتاجی دور کردے"
9 .الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا، وَكَفَانَا، وَآوَانَا، فَكَمْ مِمَّنْ لاَ كَافِيَ لَهُ وَلاَ مُؤْوِيَ.
"سب تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور ہمیں کافی ہوگیا،اور ہمیں پناہ دی،بہت سے ایسے لوگ ہیں جہیں کو ئی کفایت کرنے والا نہیں اور نہ کوئی پناہ دینے والا ہے"
10 .اللَّهُمَّ عَالِمَ الغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطانِ وَشِرْكِهِ، وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِي سُوءاً، أَوْ أَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ .
"اے اللہ !غیب اور حاضر کے جاننے والے!آسمانوں اور زمین کو بے مثال پیدا کرنے والے!اے ہر چیز کے رب اور مالک!میں گواہی دیتا ہوں کہ (سچا)معبود تو ہی ہے،میں تیری پناہ میں آتا ہوں،اپنے نفس کے شر سے، اور شیطان کے شر سے،اور اس کے پھندے سے اور اس بات سے کہ اپنے ہی خلاف کسی بُرے کام کا ارتکاب کروں یا اسے کھینچ لاؤں کسی مسلمان کی طرف"
11. اس کے بعد ﴿الم﴾ تَنْزِيلَ السَّجْدَةِ، اور َتَبَارَكَ الَّذي بِيَدِهِ الْمُلْكُ کی تلاوت کرے -
12. اللَّهُمَّ أسْلَمتُ نفسي إليك، وفوَّضْتُ أمري إليك وألجأتُ ظهري إليك رَهْبةً ورغبةً إليك، لا مَلْجَأ ولا منجَأ منكَ إلاَّ إليك، آمنْتُ بِكِتابِك الذي أنزلت وَبِنَبيِّكَ الذي أرْسلت.
"اےاللہ میں نے اپنے نفس کو تیرے تابع کرلیا،اور اپنا کا م تیرے سپرد کردیا،اور میں نے پیٹھ کو تیری طرف جھکادیا،تیری طرف رغبت کرتے ہوئے اور تجھ سے ڈرتے ہوئے،نہ تجھ سے پناہ کی جگہ ہے اور نہ کوئی بھاگ کر جانے کی مگر تیری طرف ،میں ایمان لایا تیری کتاب پر جو تونے نازل کیا اور تیرے نبی پر جو تونے بھیجا"



گھر سے نکلتے وقت کی دعا



1.بسم الله، توكَّلْتُ على الله، لا حَوْلَ ولا قُوةَ إلا بِالله.
"میں اللہ کے نام کے ساتھ نکل رہاہوں،میرا اللہ پر ہی توکل ہے،اللہ کی توفیق کے بغیر مجھ میں کوئی طاقت اور قوت نہیں"
2. اللهُمَّ إِنِّي أعُوذُ بكَ أنْ أضِلَّ أوْ أُضَلَّ، أوْ أَزِلَّ أوْ أُزَلَّ، أوْ أَظْلِم أوْ أُظْلَم، أوْ أَجْهَلَ أوْ يَجْهَلَ عَلَيَّ.
"اے اللہ !میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ گمراہ ہو جاؤں یا مجھے گمراہ کیاجاے یاپھسل جاؤں یا پھسلایاجاے یامیں کسی پر ظلم کروں یاکوئی مجھ پر ظلم کرے یا میں کسی پر جہالت کروں یا کوئی مجھ پر جہالت کرے ۔"



گھر میں داخل ہونے کی دعا



بسم الله وَلَجْنا بسم الله خَرَجْنا وعَلَى الله رَبِّنا تَوَكَّلْنَا.
" اللہ کے نام کے ساتھ ہم داخل ہوئےاور اللہ کے نام کے ساتھ نکلے،اور اللہ پرور دگار پر ہم نے توکل کیا"



نیا کپڑا پہننے کی دعا



1. "جس نے نیا کپڑا پہنتے وقت یہ دعا پڑھی الحَمْدُ لله الذِي كساني هذا ورَزَقَنيه مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ من ولا قُوةٍ.
"سب تعریفیں اللہ کے لئے ہے جس نے مجھے یہ (کپڑا)پہنایااور میری کسی طاقت اورکسی قوت کے بغیر مجھے یہ عطاکیا"
اس کے پچھلے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں" ۔
2.اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ كَسَوْتَنِيهِ، أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهِ وَخَيْرِ مَا صُنِعَ لَهُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ. "اے اللہ !تیرے ہی لئے تعریفیں ہیں ،تونے مجھے یہ پہنایا، میں تجھ سے اس کی بھلائی اور جس چیز کےلئے یہ بنایا گیاہےاس کی بھلائی طلب کرتا ہوں،اور اس کی بُرائی سے اور جس چیز کےلئے یہ بنایا گیاہےاس کی بُرائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں"



کسی کو نیا کپڑا پہنے دیکھے تو یہ دعا دے



اِلْبَسْ جَدِيداً وَعِشْ حَمِيداً وَمُتْ شَهِيداً
"نیا پہن اورتعریف والی زندگی سے زندہ رہ اورشہید ہوکر فوت ہو۔"



آدمی کپڑا اتارے تو کیا پڑھے



بِسْمِ اللَّهِ " اللہ کے نام کے ساتھ"



اذان سنتے وقت



1.جب تم موذن کو اذان دیتے سنو تو وہی کلمہ دہراؤ جسے موذن کہتا ہے ۔ البتہ حی علی الصلاة اور حی علی الفلاح کے جواب میں لاحول ولاقوة الا بالله کہو ۔ (بخاري ومسلم)
2.رسول الله صلى الله عليه و سلم نے فرمایا: جس نے اذان سن کر کہا: اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلاَةِ الْقَائِمَةِ، آتِ مُحَمَّداً الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ مَقَامَاً مَحمُوداً الَّذِي وَعَدْتَهُ، [إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ] "اے اللہ اس مکمل دعوت اور قائم صلاة کے پروردگار ‘ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو خاص قرب اور خاص فضیلت عطا فرما اور اسے مقام محمود (تعریف کیے ہوئے مقام ) پر کھڑا کر جس کا تونے اس سے وعدہ کیا ہے یقیناً تو وعدہ خلافی نہیں کرتا ۔" اس کے لیے قیامت کے دن میری شفاعت حلال ہوگئی ۔ (بخاري )
3.رسول الله صلى الله عليه و سلم نے فرمایا: جس نے اذان سن کر کہا: أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبَّاً، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولاً، وَبِالْإِسْلاَمِ دِينَاً "میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی برحق معبود نہیں،(وہ ) اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ،اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ،میں اللہ کے رب ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونےاور اسلام دین ہونے پر راضی ہوں" تو اس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں (مسلم)



مسجد کی طرف جاتے وقت



اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُوراً، وَفِي لِسَانِي نُوراً، وَفِي سَمْعِي نُوراً، وَفِي بَصَرِي نُوراً، وَمِنْ فَوْقِي نُوراً، وَمِنْ تَحْتِي نُوراً، وَعَنْ يَمِينِي نُوراً، وَعَنْ شِمَالِي نُوراً، وَمِنْ أَمَامِي نُوراً، وَمِنْ خَلْفِي نُوراً، وَاجْعَلْ فِي نَفْسِي نُوراً، وَ أَعْطِنِي نُوراً ( متفق عليه )
"اے اللہ! میرے دل میں روشنی پیدا کردے،اور میری زبان میں نور،اور میرے کان میں نور،اور میری آنکھ میں نور،اورمیرے پیچھے نور،اور میرے آگے نور پیدا کردے،اور میرے اوپر ،اور میرے نیچے روشنی پید اکردے،اور مجھ نور ہی نور عطا فرما" (بخاری ومسلم)



مسجد میں داخل ہوتے وقت کی دعا



بِسْمِ اللَّهِ، وَالصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ
"میں اللہ کے نام سے داخل ہوتاہوں،اور درود ہو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر، اے اللہ !میرے لئے اپنے رحمت کے دروازے کھول دے"-

مسجد سے نکلتے وقت کی دعا:



اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِك
"الہی!میں تیرے فضل کا سائل ہوں"




رات کو کروٹ بدلتے وقت کی دعا



لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهّارُ، رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الْعَزيزُ الْغَفَّارُ "اللہ کے سوا کوئی(سچا)معبود نہیں،وہ یکتا(اور تمام مخلوق پر)غالب ہے،وہ آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا رب ہے،وہ غالب ہے بخشنے والا ہے"
نیند میں وحشت اور بے حینی کی دعا اور وحشت وغیرہ کی دعا
أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ، وَشَرِّ عِبَادِهِ، وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّياطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ. "میں اللہ کے مکمل کلمات کی پناہ پکڑتا ہوں اس کے غصے اور اس کی سزا سے اور اس کے بندوں کے شر سے اور شیطانوں کے چوکوں سے اور اس بات سے کہ وہ میرے پاس حاضر ہوں ۔"



جب بُرا خواب دیکھے تو:



1- بائیں طرف تین مرتبہ تھوکے۔
2- شیطان اور اپنے اس خواب کی بُرائی سے تین مرتبہ اللہ کی پناہ مانگے۔
3- کسی کو وہ خواب نہ سنائے۔
4- جس پہلو لیٹا ہو اسے بدل دے۔
5- اگر چاہے تو اٹھ کر نماز پڑھے۔



کھانا کھاتے وقت کی دعا



جب کھانا کھانے بیٹھیں تو کہیں بسم الله "اللہ کے نام کے ساتھ (کھاتا ہوں)"
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے لڑکے! بسم اللہ کہہ ، دائیں ہاتھ سے کھا اور اپنے قریب سے لقمہ اٹھا "۔



جب بسم اللہ کہنا بھول جائے



اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں کوئی شخص کھانا کھائے تو اسے بسم اللہ کہنا چاہیے، اگر شروع میں بسم اللہ کہنا بھول جائے توکہے: بسم الله في أولِهِ وآخِرِهِ.
اللہ کے نام کے ساتھ کھاتا ہوں اس کے شروع میں اور اس کے آخر میں۔"
جسے اللہ تعالی کھانا کھلائے وہ یہ کہے: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْراً مِنْهُ. "اے اللہ ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرمااورہمیں اس سے بہتر کھلا ۔"



کھانے سے فارغ ہوکر دعا



جس نے کھانا کھانے کے بعد یہ دعا پڑھی اس کے پچھلے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں [ دعا یہ ہے ]: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا، وَرَزَقَنِيهِ، مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلاَ قُوَّةٍ .
"تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور میری کسی بھی کوشش اور طاقت کے بغیر مجھے یہ کھانا عطاکیا۔"



غم اور فکر کی دعا



عائشہ رضى الله عنها فرماتی ہیں : میں نے اللہ کے نبی صلى الله عليه وسلم سے سنا، وہ میرے بدن پر ٹیک لگائے ہوئے یہ دعا کررہے تھے : اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَى (متفق عليه) " اے اللہ مجھے بخش دے ،مجھ پر رحم کراورمجھے سب سے اونچے رفیق کے ساتھ ملادے۔" (بخاری ومسلم)
فکر کو دور کردے گا اور غم کو خوشی میں بدل دے گا
1.جس کسی کو کوئی فکر یا غم لاحق ہو اور وہ اس دعا کو پڑھ لے تو اللہ تعالی اس کی فکر کو دور کردے گا اور غم کو خوشی میں بدل دے گا [ وہ دعا یہ ہے ] : اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ، ابْنُ عَبْدِكَ، ابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُــــلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ، سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَداً مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ القُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي، وَنُورَ صَدْرِي، وَجَلاَءَ حُزْنِي، وَذَهَابَ هَمِّي." اے اللہ میں تیرا بندہ ہوں ، تیرے بندے کا بیٹا ہوں ، تیری بندی کا بیٹا ہوں ، میری پییشانی تیرے ہاتھ ہے ، میرے بارے میں تیرا حکم نافذ ہے اور میرے بارے تیرا فیصلہ عین عدل ہے اے اللہ میں تیرے ہر اس نام کے وسیلہ سے مانگتا ہوں جس سے تو نے اپنے آپ کو موسوم کیا ہے ، یا اپنی کسی مخلوق کو سکھایا ہے ، یا اپنی کتاب میں نازل کیا ہے ، یا اپنے خاص علم غیب میں اسے مخفی رکھا ہے کہ آپ قرآن کریم کو میرے دلوں کی بہار بنادیں ، میرے سینے کا نور بنادیں ، میرے سے غم کو ہٹانے والا بنادیں اور میری فکر کو دور کرنے والا بنادیں" -
یہ سن کر صحابہ نے آپ سے سوال کیا : اے اللہ کے رسول ! تو کیا اسے ہم سیکھ نہ لیں ؟ آپ نے فرمایا جو شخص بھی اسے سنے اسے چاہئے کہ اسے سیکھ لے [ کیونکہ وہ شخص بڑے دھوکہ میں ہے جو اس سے غفلت برتے ]
2.اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت یہ دعا کیاکرتے تھے اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ."اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں فکر اورغم سے اور عاجز ہوجانے اور سستی سے اوربخل اور بزدلی سے اور قرض کے چڑھ جانے اورمردوں کے غالب آجانے سے۔"



غصے کی دعا



أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيطَانِ الرَّجِيمِ
"میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔"



بے قراری کی دعا



1. لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ. ( متفق عليه )
"اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ،عظمت والا بردبار ہے ۔ اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں جو عرش عظیم کا رب ہے ۔ اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں جو آسمانوں کا رب ،زمین کا رب اور عرش کریم کا رب ہے ۔"
2.اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بے قرار کی دعا یہ ہے : اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلاَ تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ. "اے اللہ میں تیری رحمت ہی کی امید رکھتا ہوں پس تو مجھے ایک آنکھ چھپکنے کے برابر میرے نفس کے سپرد نہ کر اور میرے لیے میرے تمام کام درست کردے تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔"
3. اللَّهُ اللَّهُ رَبِّي لاَ أُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً.
"اللہ اللہ میرا رب ہے ،میں اس کے ساتھ کسی چیز کوشریک نہیں کرتا"
4. لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظّالِمِينَ.
"تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں تو پاک ہے ،یقیناً میں ظالموں میں سے ہوں۔"



گھبراہٹ کی دعا



لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. ( متفق عليه )
"اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں" (بخاری ومسلم)
اس شخص کی دعا جس پر کوئی کام مشکل ہوجاے
اللَّهُمَّ لاَ سَهْلَ إِلاَّ مَا جَعَلْتَهُ سَهْلاً، وَأَنْتَ تَجْعَلُ الْحَزْنَ إِذَا شِئْتَ سَهْلاً.
"یا اللہ کوئی کام آسان نہیں مگر جسے تو آسان کردے اور تو جب چاہتا ہے مشکل کو آسان کردیتا ہے۔"



خوش کرنے والی یا ناپسندیدہ چیز پیش آنے پرکیا کہے



رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی ناپسندیدہ چیز پیش آتی تو فرماتے: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ.
"سب تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس کی نعمت سے اچھے کام مکمل ہوتے ہیں۔"
اور جب کوئی ایسی چیز پیش آتی جو آپ کو ناپسندیدہ ہوتی تو فرماتے الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ "ہرحال میں تمام تعریف اللہ کے لیے ہے ۔"



تعجب خیز اور مسرت آمیز معاملہ پیش آنے پر کیا کہے



سُبْحَانَ اللَّهِ (متفق عليه )
"ہم اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں"
اللَّهُ أَكْبَرُ ( البخاري )
"اللہ سب سے بڑا ہے"
مکمل تحریر >>

بدھ, جون 08, 2011

پریشانیوں سے بد دل نہ ہوں


 اس دنيا ميں کون ايسا انسان ہے جسے تکليف نہ آتی ہو؟ جسے رنج وغم لاحق نہ ہوتا ہو ؟ يہ تو دنيا کی ريت ہے ، يہاں رہنا ہے تو کبھی خوشی تو کبھی غم، کبھی پريشانی تو کبھی بدحالی ، کبھی سکھ تو کبھی چين يہ انسان کے ساتھ لازم ملزوم ہے 
 گو سراپا عيش وعشرت ہے سراب زندگی
   اشک بھی رکھتا ہے دامن ميں سحاب زندگی

دنيا مسائل ہی کا نام ہے ، اس سرائے فانی ميں کون ايسا انسان ہے جو ہميشہ خوش وخرم رہتا ہو، کون ايسا گھر ہے جہاں ماتم نہ ہو، مصيبتيں،  پريشانياں، آفتيں، آلام ومصائب زندگی کا اٹوٹ حصہ ہيں ۔اگر يہ مصيبتيں کسی فاسق وفاجر پر آتی ہيں تو يہ اس کے کالے کرتوت کا نتيجہ ہوتی ہيں، اور اگر کسی بندہ مومن پر آتی ہيں تو يہ اس کے ايمان کی علامت ہوتی ہے ، اللہ تعالی بندے سے جس قدر محبت کرتا ہے اسی قدر اسے آزماتا ہے ۔
لہذا ہميں غور کرکے ديکھنا چاہيے کہ اگر ہم پر کسی طرح کی مصيبت آئی ہوئی ہے، ملازمت سے محروم ہيں، یا کفیل سے پریشان ہیں، یا تنخواہ معمولی ہے جس سے ضروریا ت  کی تکمیل نہیں ہوپاتی ، ياسالوں سے بيمار ہيں ،ياجسم وجان سے مجبور ہيں جبکہ ہمارا تعلق اپنے خالق ومالک سے مضبوط ہے تو ہميں سمجھ لينا چاہيے کہ اللہ تعالی ہم سے محبت کرتا ہے اور ہميں آزماکراپنا مقرب بنانا چاہتا ہے ۔ ذرا سنئے کچھ بشارتيں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ فیض ترجمان سے :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا :
 ”اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے مصيبت ميں گرفتا رکرديتا ہے“ ۔
 گويا کہ بندہ مومن کامصيبت سے دوچار ہونا اس کے ليے نيک فال ہے، حب الہی کی علامت ہے ، سزا يا عذاب نہيں ۔ آپ انے يہ بھی فرمايا:
”اللہ تعالی جب اپنے بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تواس کے گناہوں کی سزا دنيا ميں ہی دے ديتا ہے، اور جب اللہ تعالی اپنے بندے کے ساتھ شرکا ارادہ فرماتاہے تواس کے گناہ کی سزا روک ليتا ہے، اس کا پورا پورا بدلہ قيامت کے دن دے گا ۔
ايک حدیث میں آتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا :
فما يبرح البلاء علی العبد حتی يترکہ يمشی علی الارض ما عليہ خطيئة
”مصيبت آدمی کے ساتھ لگی رہتی ہے يہاں تک کہ وہ زمين پر چلتا پھرتا ہے اور اس کے اوپر گناہ نہيں ہوتا“۔
ان احاديث پر غور کيجيے اور اندازہ لگائيے کہ جو لوگ ايمان رکھتے ہوئے مصيبت سے دوچار ہيں وہ درحقيقت خوش نصيب ہيں، خوش بخت ہيں، وہ اللہ کے مقرب بندے ہيں، ہميں ان احاديث سے يہ بھی معلوم ہواکہ بندہ جس قدر ايمان کا پکا ہوتا ہے اسی قدر اس کی آزمائش بھی ہوتی ہے ۔ کيوں کہ مصائب گناہوں کومٹاتے ہيں اور بندہ مومن چوں کہ اللہ تعالی کا محبوب ہوتا ہے اس ليے اللہ تعالی چاہتا ہے کہ بندے کو گناہوں سے پاک و صاف کرديا جائے تاکہ وہ آخرت کی رسوائی سے بچ سکے ۔
يہ احاديث ايسے لوگوں کے ليے تازيانہ عبرت ہيں جو مصيبت ميں پريشان ہوجاتے ہيں، ہاتھ پير مارنے لگتے ہيں، اول فول بکنے لگتے ہيں ، اللہ تعالی سے شکوی شکايت کرنے لگتے ہيں ، بلکہ بسا اوقات کفر يہ کلمات تک بول جاتے ہيں ۔ حالاں کہ ہونا يہ چاہيے کہ مصيبت زدہ صبر سے کام لے ،پريشانيوں کو انگيز کرے، اللہ کے فيصلے پر راضی برضا رہے ، اور يہ يقين کرے کہ اللہ تعالی اپنے بندے کے ليے ہر حال ميں اچھا ہی چاہتا ہے۔ پھر اسے یہ بھی تو سوچنا چاہيے کہ اگر وہ کسی مصیبت میں پھنسا ہوا ہے تو اس پر اللہ کی نعمتیں بھی بے شمار ہیں۔ اگر بندہ اللہ تعالی کی ان بے بہا نعمتوں میں سے کسی ایک نعمت کی اہمیت سمجھ لے تو اس کی ساری مصیبتیں ہیچ ٹھہریں گی۔
 ایک مرتبہ ابن سماک خلیفہ ہارون رشید رحمه الله کے پاس آئے اورانہیں دل پذیر نصیحت کی ،نصیحت سن کر ہارون رشید آبدیدہ ہوگئے ۔ اسی اثنا خلیفہ نے پینے کے ليے پانی منگوایا ، ابن سماک نے عرض کیا : امیرالمومنین ! اگر آپ پیاس سے بے تا ب ہوں اور آپ کو دنیا اوراس کی ساری چیزیں ایک گلاس پانی کے بدلے چکانا پڑے تو کیا آپ جھجھک محسوس کریں گے ؟
ہارون رشید نے کہا : جی نہیں ۔
ابن سماک نے کہا : اللہ برکت دے ، پانی پی لیجئے
ہارون رشید جب پانی پی چکے تو ابن سماک نے کہا : امیرالمومنین ! ابھی آپ نے جو پانی نوش فرمایا ہے اگر وہ پیشاب کے راستے میں رُک جائے اور اسے باہر کرنے کے ليے دنیا اوراس کے اندر کی ساری چیزیں چکانا پڑے تو کیا آپ اس کے ليے تیار ہوجائیں گے ؟
ہارون رشید نے کہا : ہاں بالکل ۔
تب ابن سماک نے کہا : فما تصنع بشیء شربة ماء خیر منہ تو آخر اس بادشاہت سے کیا فائدہ جس سے بہتر ایک گھونٹ پانی ہو ؟۔
اس واقعے سے بتانا مقصود یہ ہے کہ اللہ رب العالمین کی نعمتوں کو معمولی نہیں سمجھنا چاہيے ، ایک گھونٹ پانی کی اس قدر اہمیت ہے کہ انسان اس کے ليے ملک وسلطنت تک کی پرواہ نہیں کرتا، تو آخر وہ انسان جو سرتا پا نعمتوں میں ڈوبا ہوا ہے اُسے کیوں کر زیب دیتا ہے کہ وہ اللہ کی ناشکری کرے ۔
ہمارے حبیب نے نعمتوں کے عرفان کے ليے ایک اصول یہ بتایا کہ :
أنظروا إلی من ھو أسفل منکم ولا تنظروا إلی من ھو فوقکم فإنہ أجدر أن لا تزدروا نعمة اللہ علیکم.
 "اپنے سے نیچے والوں کی طرف دیکھو ،اپنے سے اوپر والوں کی طرف مت دیکھو کیوں کہ یہ زیادہ بہتر ہے کہ اللہ کی نعمتوں کو ہیچ نہ سمجھو"
کہتے ہیں کہ کسی مرد صالح کے پاس ایک شخص نے اپنے فقروقافہ کی شکایت کی تو اس مرد صالح نے اس سے کہا : کیا تجھے یہ بات خوش کرے گی کہ تو اندھا ہو اور تیرے پاس دس ہزار درہم ہو ؟ اس نے کہا : نہیں ۔ پوچھا : کیا تجھے یہ بات خوش کرے گی کہ توگونگا ہو اور تیرے پاس دس ہزار درہم ہو ؟ اس نے کہا : نہیں ۔ پوچھا : کیا تجھے یہ بات خوش کرے گی کہ تیرے دونوں ہاتھ اور دونوں پیر کٹے ہوں اور تیرے پاس دس ہزار درہم ہو ؟ اس نے کہا : نہیں ۔ پوچھا : کیا تجھے یہ بات خوش کرے گی کہ تو پاگل اور دیوانہ ہو اور تیرے پاس دس ہزار درہم ہو ؟ اس نے کہا : نہیں ۔
تب اس مرد صالح نے کہا :
 أما تستحیی أن تشکو مولاک ولہ عندک عروض بخمسین الفاً
"کیا تجھے اپنے مالک سے شکایت کرنے میں شرم نہیں آتی جبکہ تیرے پاس پچاس ہزار کا سامان موجود ہے" ۔

مکمل تحریر >>

جمعہ, جون 03, 2011

ٌجو ٹیکسی کمپنیاں کرایہ پرٹیکسی فراہم کرتی ہیں اس كا حكم


سوال: آجکل ٹیکسی کمپنیاں کرایہ پرٹیکسی فراہم کرتی ہیں اس میں ہوتا یہ ہے کہ فائدہ میں تو کمپنیاں شریک رہتی ہیں لیکن نقصان کی صورت میں ڈرائیور ہی ذمے دار ٹھہرتا ہے کیا اس طرح کا معاملہ کرکے روزانہ کے حساب سے کمپنی کو مخصوص رقم دینا جائز ہے۔ ؟ (وحیدالزماں۔کویت )
 جواب : اس سلسلے میں کون سی صورت جائز ہے اور کونسی صورت جائز نہیں ہے ‘ذیل میں ہم اس کی تفصیل بیان کررہے ہیں:
(1)  اگر کمپنی آپ کی طلب پرٹیکسی خریدتی ہے اوراسے اپنے قبضے میں کرلیتی ہے ،اب آپ کمپنی سے وہی ٹیکسی اس کی حالیہ قیمت سے زیادہ دے کر ادھار لے لیتے ہیں ،اس معاہدے کے ساتھ کہ آپ قیمت قسط پر ادا کریںگے تویہ شکل جائزہے۔اس صورت کو قسطوںکی بیع یا انسٹالمنٹ کانام دیتے ہیں بشرطیکہ قسط پر قیمت کی ادائیگی کی پوری تفصیل درج کردی گئی ہو کہ کتنے دنوںمیں اورکتنی رقم اد ا کرنی ہے ۔ اسی طرح اگر قسطوںکی ادائیگی میں سستی کرے تو اُس پر سود یا اضافہ نہ ڈالا جائے ۔ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ معاملہ فسخ کردیاجائے اور مکمل قیمت کی ادائیگی کا اُسے مکلف کیا جائے ۔
(2) دوسری شکل یہ ہے کہ کمپنی ٹیکسی خریدکرڈرائیور کو اجرت پر دے دیتی ہے اور اسے مکلف کرتی ہے کہ روزانہ کے حساب سے متعین مبلغ کمپنی کو جمع کرتار ہے ۔حسب اتفاق چار سال یاپانچ سال کے بعد جب پوری رقم ادا ہوجائے گی تو گاڑی کا وہ مالک بن جاے گا ۔ اس معاملہ کو عربی میں التاجیرالمنتھی بالتملیککہتے ہیں ۔اِس کی صحت کے لیے دو شرطیں ہیں:
پہلی شرط یہ کہ معاملے میں یہ طے ہوکہ ٹیکسی کی قیمت کی ادائیگی قسط پر ہوگی اور قیمت مکمل ہونے کے بعد ڈرائیور اس کا مالک بن جائے گا ۔
دوسری شرط یہ کہ ٹیکسی کا ضامن کمپنی ہو ۔یعنی پہلے ہی دن معاملے میںیہ بات طے ہو کہ ٹیکسی میں کسی طرح کی خرابی پیدا ہونے پرصحیح کرانے کی ذمہ داری کمپنی کی ہوگی ۔ اجرت پر لینے والے کی نہیں ۔ کیونکہ ابھی ڈرائیور اس کا مالک نہیں بناہے ۔
اگرمعاملہ کرتے وقت ان دو شرطوںکو ملحوظ رکھاگیا ہے تب تو اس شکل میںٹیکسی چلانا جائز ہے اور اگریہ دو شرطیں نہیں پائی جاتیں تو جائز نہیں ۔ اور صورت مسﺅلہ میں بیک وقت دونوں شرطیں مفقود ہیںلہذا یہ شکل جائز نہیں ہوگی ۔
سوال: میں جمعہ کے دن مالیہ کی مسجد میں گیا وہاں مولانا خطبہ میں فرمارہے تھے کہ جو مانگنا ہے اللہ سے براہ راست مانگو نہ کہ کسی درگاہ پر جاکر۔ کیونکہ قبرمیں مدفون مردے بے جان ہیں ۔ لیکن میں کہتا ہوں کہ درگاہ پر کوئی جاکر ان سے مانگتا نہیں ہے بلکہ اُن کو سفارشی بناتاہے کیونکہ وہ اللہ کے ولی ہیں ۔ آپ بتائیے کہ انہوں نے صحیح کہا یا غلط ؟ (ایقان احمد ۔کویت)
جواب :امام صاحب کی بات بالکل صحیح ہے اور آپ غلط فہمی کے شکار ہوگئے ہیں۔جہاں تک اولیائے کرام کی بات ہے تو اللہ پاک نے ان کی شان میں خود فرمایاہے ﴾اَلا انَّ ا َو لِیَاء اللّہِ لاَ خَو ف  عَلَیہِم وَلاَ ہُم  یَحزَنُونَ، الَّذِینَ آمَنُوا وَکَانُوا یَتَّقُونَ ﴿ (سورة یونس 62-63)
 ”یاد رکھواللہ کے اولیاءپر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ وہ ‘ وہ ہیں جو ایمان لائے اور برائیوں سے پرہیز کرتے رہتے ہیں۔“ گویا اولیائے کرام وہ ہیں جو ایمان اور تقوی کی صفت سے متصف ہوں۔
لہذا اگرآپ اللہ تعالیٰ کے اسماءوصفات کے ذریعہ یا نیک عمل کا واسطہ دے کراللہ سے مانگیں یاکسی زندہ و نیک صفت بزرگ کے پاس جاکران سے دعاکی درخواست کریں تو اللہ پاک سنتے ہیں،لیکن جب وہی فوت پاگئے تو اُن کے اندرسے سننے کی صلاحیت جاتی رہی، اللہ پاک نے قرآن کریم میں دوجگہ صراحت کے ساتھ کہہ دی ہے سورہ فاطر آیت نمبر22  وَمَا اَنتَ بِمُسمِعٍ مَّن فِی القُبُورِ﴿” (اے نبی  صلى الله عليه وسلم) آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں مدفون ہیں“۔
 اسی طرح اللہ پاک نے سورہ نمل آیت نمبر80میں فرمایا:   إِنَّکَ لَا تُسمِعُ المَوتَی﴿ ”(اے محمد صلى الله عليه وسلم ) آپ مردوں کوسنا نہیں سکتے“ ۔
 یہ خطاب پیارے نبی صلى الله عليه وسلم  سے ہے ، اگر ہمارے آقا مردوں کو نہیں سنا سکتے تو ہم کس کھیت کی مولی ہوتے ہیں کیونکہ اگر سنیں گے تو بولیں گے اورجواب بھی دیں گے۔     
 پھر آپ نے سفارشی بنانے کی جو بات کہی ہے کہ ہم مردے سے مانگتے نہیں بلکہ ان کومحض سفارشی بناتے ہیں کیوں کہ وہ اللہ کے ولی ہیں تواب آپ خود سوچیں کہ جوسن نہ سکتا ہو اس کو سنانے سے کیا فائدہ ؟ دوسری بات یہ کہ اللہ تک پہنچنے کے لیے کسی واسطے کی ضرورت بھی نہیں ہے ۔ وہ توخود کہتا ہے :﴾ وَلَقَد خَلَقنَا الاِنسَانَ وَنَعلَمُ مَا تُوَسوِسُ بِہِ نَفسُہُ وَنَحنُ اَقرَبُ اِلَیہِ مِن حَبلِ الوَرِیدِ﴿(سورة قٓ16) ”ہم نے انسان کوپیدا کیاہے اوراس کے دل میں جوخیالات اٹھتے ہیں ان سے ہم واقف ہیں اورہم اس کی رگِ جان سے بھی زیادہ اس سے قریب ہیں“ ۔ دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَ اِذَا سَا َلَکَ عِبَادِی  عَنِّی  فَاِنِّی قَرِیب اُجِیبُ دَعوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ  (سورة بقرة 186)
 ”جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وہ مجھے پکارے ‘قبول کرتا ہوں“۔
اس لیے ہم اللہ کی ذات کو بادشاہوں اور رعایا کے جیسے قیاس نہیں کرسکتے کہ جس طرح بادشاہ کے پاس پہنچنے کے لیے واسطے کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح اللہ تک پہنچنے کے لیے واسطے کی ضرورت ہوگی۔چونکہ بادشاہ کو آپ کے بارے میں معلومات نہیں ہوتی اس لیے آپ واسطہ سے اُس تک پہنچتے ہیں لیکن اللہ تعالی تو آپ کو پوری طرح جان رہا ہے ۔ وہ آپ کو دیکھ بھی رہا ہے اور ایسا بھی نہیں ہے کہ اسے کسی کی توجہ دلانے کی ضرورت ہو ،تب ہی وہ کسی کے معاملے پر غور کرے گا۔
 کل قیامت کے دن بھی اللہ کے پاس سفارش دو شرطوں کے ساتھ ہی چل سکتی ہے۔ (1) سفارش کرنے والے کو سفارش کرنے کی اجازت۔(2)جس کے لیے سفارش کی جارہی ہے اُس سے اللہ تعالیٰ کی رضامندی۔ (سورہ طہ 109)
پھر آپ نے سفارشی بنانے کا جو ذکر کیاہے بعینہ یہی عقیدہ کفارمکہ کا تھا، وہ بھی مانتے تھے کہ خالق ومالک اللہ تعالی ہی ہے ،وہی روزی دیتا ہے، وہی ہمارے کانوں اور آنکھوں کا مالک ہے ، وہی مردے کو زندہ اور زندے کو مردہ کرتا ہے اوروہی کائنات کی تدبیربھی کررہاہے (سورہ یونس 31) پھر اُن کی اصل غلطی کیا تھی ؟ وہ کہتے تھے﴾ مَا نَعبُدُہُم الا لِیُقَرِّبُونَا اِلَی اللَّہِ زُلفَی  (سورة الزمر3)”ہم اُن کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ یہ(بزرگ) اللہ تک ہماری رسائی کرادیں“ ۔ دوسری جگہ اللہ پاک نے فرمایا:  وَیَقُولُونَ ہَؤُلاء شُفَعَا ُنَا عِندَ اللّہِ  (سورہ یونس آیت نمبر18) ” اور کہتے ہیں کہ یہ (بزرگ)اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں“۔ خانہ کعبہ میں کتنے انبیائے کرام کی مورتیاںبھی رکھی گئی تھیں جن کے تعلق سے کفارمکہ کا خیال تھا کہ وہ اللہ کے پاس ان کے سفارشی ہیں۔ 
اب آپ خود سوچئے کہ اسی عقیدے کی بنیاد پر اللہ پاک نے کفارمکہ کے عمل پر نکیر فرمائی اور ان کواپنے حبیب کا حریف ٹھہرایا تو آج اگرہم وہی عقیدہ رکھ کر مریں تواپنے آقا کے رفیق کیوں کر بن سکتے ہیںجن کی نبوت کی23 سالہ زندگی اسی عقیدے کی تردید میں گذری یہاںتک کہ حیات طیبہ کے آخری ایام میں فرمارہے تھے: ” یہود ونصاری پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے انبیائے کرام کی قبروںکوسجدہ گاہ بنالیا “ (بخاری ومسلم ) اگر ہمارے آقانے انبیائے کرام کی قبروں کو عبادت گاہ بنانے والوں پرلعنت بھیجی تو کیا اولیائے کرام کی قبروں کو عبادت گاہ بنانے والے ملعون نہ ٹھہریں گے ….؟ 
مکمل تحریر >>