بدھ, جنوری 16, 2013

وتر کی نمازعشاءکے بعد کتنے بجے تک پڑھ سکتے ہیں؟

سوال: 

وتر کی نمازعشاءکے بعد کتنے بجے تک پڑھ سکتے ہیں؟ (تنویر حسین – فروانیہ)

جواب:

وتر کی نماز کا وقت عشاء کے بعد ہی شروع ہو جاتا ہے البتہ  طلوع فجر تک رہتا ہے، اس طرح وتر کی نماز اذان فجر  سے پہلے تک ادا کرسکتے ہیں، اللہ کے نبی صلى الله عليه وسلم  نے فرمایا: 
 فاذا خشی أحدکم الصبح صلی رکعة واحدة توتر لہ ماقد صلی . (بخارى)
" جب طلوع فجر کا اندیشہ ہوتو قیام ختم کرتے ہوئے ایک رکعت پڑھ لے جو ساری نمازوں کو وتر بنادے گی " ۔
مکمل تحریر >>

اگر کسی آدمی کو وضو کرنے کے لیے نہ پانی مل رہا ہے اورنہ تیمم کرنے کے لیےمٹی مل رہی ہے تو كيا كرے ؟

سوال:

اگر کسی آدمی کو وضو کرنے کے لیے نہ پانی مل رہا ہے اورنہ تیمم کرنے کے لیےمٹی مل رہی ہے ….مثلاً اگر کوئی فلائٹ کے سفرمیں ہو اورایسی حالت پیش آجائے تونماز کیسے ادا کی جائے گی ؟ 

جواب:

جی ہاں! اگراسے فلائٹ میں غسل کرنے کی ضرورت پڑگئی، وہ غسل نہیں کرسکتا اورنہ ہی مٹی ہے کہ تیمم کرسکے تو ایسے آدمی کا حکم فاقد الطہارتین کا ہوگا ۔ یعنی ایسا آدمی جو طہارت حاصل کرنے کے لیے نہ پانی پا رہا ہے اورنہ مٹی پارہا ہے ….فقہاء نے اس سلسلے میں بحث کی ہے کہ ایسے آدمی کے لیے بھی نماز کو اپنے وقت سے مؤخر کرنا جائز نہیں ہے بلکہ وہ اُسی حالت میں نماز ادا کرلے گا ۔ ہاں! اگر اُس کے لیے دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کرنے کی گنجائش ہے تو ایسا کرلے گا کہ فلائٹ سے اترتے ہی غسل کرنے کے بعد دونوں نمازیں ادا کرلے ۔

مکمل تحریر >>

منگل, جنوری 15, 2013

اگر کسی کا بچہ نقصان ہوجائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟

سوال: 

اگر کسی کا بچہ نقصان ہوجائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ 

جواب:

اگر کسی کا بچہ نقصان ہوجاتا ہے، یعنی ولادت کی مدت سے پہلے ہی گرجاتا ہے تو اگر وہ چار مہینے سے پہلے گراہے تو اسے ویسے ہی کسی جگہ دفن کردیاجائے گا، جنازہ وغیرہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، اورنہ ہی ماں نفاس کی حالت میں شمار کی جائے گی کہ ابھی بچے کی خلقت بنی نہیں تھی ۔ ہاں! اگر بچہ چار مہینہ کا ہوگیا تھا تو اس کے جنازے کی نماز پڑھی جائے گی اور ماں پر بھی نفاس کا حکم لاگو ہوگاکہ وہ زیادہ سے زیادہ چالیس دن تک انتظار کرے ۔

مکمل تحریر >>

اگر کوئی ایسے وقت مسجد آیا جبکہ امام رکوع میں تھا تو اس كى نماز كى كيفيت كيا ہوگى ؟

سوال:  

اگر کوئی ایسے وقت مسجد آیا جبکہ امام رکوع میں تھا تو آنے والاتکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھے گا پھر رکوع میں جائے گا یا تکبیر تحریمہ کہہ کر ڈائرکٹ رکوع میں جاسکتا ہے ۔ 

جواب:

ایک آدمی جب جماعت کی نماز میں شامل ہوتوامام كوجس حالت میں پا ئے  اسی حالت میں تکبیر کہتے ہو ئے چلا جانا چاہیے۔  امام اگر سجدے کی حالت میں ہے تو مقتدی کو چاہیے کہ وہ تکبیر کہہ کر فوراً سجدہ میں چلا جائے، یہ نہیں کہ تکبیر کہہ کر ہاتھ باندھے گا پھر سجدہ میں جائے گا کہ ایسی حالت میں امام کی متابعت نہیں ہوسکے گی اورہمیں حکم ہے کہ ہم امام کی متابعت کریں۔ ۔

مکمل تحریر >>

اگرکسی نے ننگے سر نماز پڑھی تو کیا اس ميں کوئی حرج کی بات ہے؟

سوال:
 سر ڈھانک کرنماز پڑھنا کیا ضروری ہے، اگرکسی نے ننگے سر نماز پڑھی تو کیا اسميں کوئی حرج کی بات ہے؟ 

جواب:

 سر ڈھانک کر نماز پڑھنا وقار اور عادات حسنہ کی علامت ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام ہمیشہ سرڈھانک کر رہتے تھے، لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ ننگے سر نماز پڑھنا غلط ہے یا اس سے نماز متاثر ہوتی ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ سرمرد کے ستر میں داخل نہیں ہے۔ اس لیے ایک مرد کے لیے جائز ہے کہ سرکو کھلا رکھ کر نماز پڑھے ۔ تاہم افضل اور بہتر ہے کہ ٹوپی پہن کر یا سرڈھانک کر نماز ادا کرے۔

مکمل تحریر >>

پیر, جنوری 14, 2013

سچائی کا پھل



 پيارے بچو! جھوٹ بولنا بہت بڑا گناہ ہے۔ اللہ پاک جھوٹ بولنے والوں سے سخت نفرت کرتے ہيں، اسی ليے تو نيک لوگ اوراچھے بچے ہميشہ سچ بولتے ہےںاورجھوٹ سے دور رہتے ہيں آج ہم آپ کوايسے ہی ايک سچے بچے کی کہانی سنارہے ہيں:
 عبدالقادر نام کا ايک بچہ تھاجو پڑھنے کا بے حد شوقين تھا، اس نے ايک دن اپنی ماں سے کہا کہ ” امی جان ! ہميں پڑھنے کے ليے کہيں باہربھيج دونا“۔ چنانچہ ايک قافلہ بغدادجا رہا تھا، ماں نے بچے کو تيار کيا، زاد سفررکھ ديا، اور چاليس دينار اس کے آستين ميں باندھتے ہوئے تاکيد کی کہ ” بيٹا ! کسی بھی حالت ميں جھوٹ مت بولنا “۔ بچے نے ماں سے وعدہ کيا اور قافلہ کے ساتھ نکل گيا۔ قافلہ صحراء سے گذر رہا تھا کہ چند ڈاکووں نے اسے آگھيرا اور سارے لوگوں کا مال ومتاع اور سامان چھين ليا ۔ ڈاکووں ميں سے ايک نے اس بچے کی طرف ديکھا تواس سے پوچھا: ”کيا تيرے پاس بھی کچھ ہے؟“۔ بچے نے کہا : ”ہاں!ميرے پاس چاليس دينار ہے“ ۔ چور ہنسنے لگا کہ شايد بچہ مزاق کررہا ہے يا پاگل ہے۔ وہ بچے کو اپنے سردار کے پاس لے گيا اورسردارکو بچے کے جواب سے آگاہ کيا۔ سردار نے بچے سے پوچھا : ”تمہارا پيسہ کہاں ہے ؟“۔ بچے نے فوراً آستين سے پيسے نکالا اور سردارکو بتا ديا ۔ ڈاکووں کے سردارکو بہت حيرت ہوئی اس نے کہا: ” آخرتجھے کس چيز نے سچ بولنے پر آمادہ کيا ؟“۔ بچے نے کہا :” ميری ماں نے مجھے سچ بولنے کی تاکيد کی تھی، آخران کی خلاف ورزی کيسے کروں ؟ “ سردار بچہ کی بات سے بہت متاثر ہوا اور کہا : ”بچے ! تم نے اس وجہ سے سچ بولا کہ ماں کی خلاف ورزی نہ ہوجائے ۔ اور ميں روزانہ اللہ کے وعدے کو توڑتا اور اس کی خلاف ورزی کرتاہوں“ پھرڈاکووں کو حکم ديا کہ اہل قافلہ کے سارے سامان لوٹادو۔ اور بچے سے کہا :” ميں تيرے ہاتھ  پرآج ہی ڈکيتی سے توبہ کر تا ہوں“ ۔ چنانچہ باقی ڈاکووں کوبھی اپنے عمل پرشرمندگی ہوئی اور سب نے اسی وقت ڈکيتی سے توبہ کرلی ۔
بچو! جانتے ہو يہ کون عبدالقادر ہيں ؟ يہی شيخ عبدالقادر جيلانی ؒ ہيں جو بہت بڑے عابد وزاہد اورامام گذرے ہيں۔ توپھر آپ بھی عہد کيجئے کہ ہميشہ اپنی زندگی ميں سچ بوليں گے اور جھوٹ سے دور رہيں گے۔


مکمل تحریر >>

بدھ, جنوری 09, 2013

ہمارا کفيل کتا پالتا ہے اور جب ہم کام کرتے ہیں تو ہمارے بدن سے اس کا جسم مس ہوتا ہے

سوال:

ہمارا کفيل کتا پالتا ہے اور جب ہم کام کرتے ہیں تو ہمارے بدن سے اس  کا جسم مس ہوتا ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ نماز کے وقت ہم اسی حالت میں مسجد جا سکتے ہیں یا ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟– (عمر- كويت )

جواب: 

اس سلسلے میں امام نووی رحمہ الله  نے علمائے کرام کا دو قول ذکر کیا ہے ایک جواز کا اور دوسرا عدم جواز کا ۔ پھر جواز کے قول کو ترجیح دی ہے کیونکہ علت اس میں بھی حفاظت پائی جا رہی ہے ۔ گویا کہ اگر کوئی گھر کی حفاظت کی خاطر کتا پالتا ہے تو ایسا کرنا بھی جائز ہے ۔ ہاں !اگر  دل لگى اورتسلی کے لیے پالتا ہے تو اس پر وعید کا انطباق ہوگا - اس تفصیل سے پتہ یہ چلا کہ اگر کتا کی رطوبت کپڑے یا بدن سے لگ گئی ہے تو اس جگہ کو دھل لیں پھر مسجد جائیں ،  اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ کتا کے چھونے سے نہ وضو ٹوٹتا ہے اور نہ ہی غسل کرنے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ بس رطوبت کو دھل لینا کافی ہے ۔
جب کتا بدن سے لگ جائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں،کیونکہ اس کے ظاہری حصہ میں نجاست نہیں البتہ اگر اس کا لعاب وغیرہ بدن یا کپڑا یا زمین پرلگ جائے تواسے سات مرتبہ دھونا چاہیے ۔ بخاری ومسلم کی روایت کے مطابق اللہ کے رسول کا فرمان ہے: 
 اذا ولغ الکلب فی إناء أحدکم فلیغسلہ سبعا أولاھن بالتراب ( مسلم، نسائى )
 " جب تم میں سے کسی کے پیالے میں کتا  منہ ڈال دے تو اسے چاہیے کہ اسے سات مرتبہ دھوئے پہلی مرتبہ مٹی سے "  ۔

البتہ جس سے کتا چھوجائے اور اس کے بدن پر رطوبت تھی تو مالکیہ اور حنفیہ کے ہاں دھلنا ضروری نہیں کیونکہ ان کے نزدیک کتے کا پسینہ پاک ہے ۔ جب کہ شافعیہ اور حنابلہ کے نزدیک دھونا واجب ہے ۔ اور وہ بھی سات مرتبہ پہلی مرتبہ مٹی سے ۔ 
مکمل تحریر >>

روزی اورامتحان میں برکت کے لیے کوئی دعا بتائیے۔

سوال:

 روزی اورامتحان میں برکت کے لیے کوئی دعا بتائیے۔(  فہد - ابوحلیفہ ، كويت ) 

جواب: 

 اسلام کوئی جادوئى مذھب نہیں ہے کہ چند وظائف کا اہتمام کر لینے سے کائنات کے نظام میں تبدیلی آ جائے بلکہ اسلام عمل کی تاکید کرتا ہے محنت پر ابھارتا ہے اور اسباب   اختيارکرنے کا حکم دیتاہے، امتحان میں برکت کی جہاں تک بات ہے تواس کے لیے کوئی خاص دعا نہیں ہے محنت کریں اور اللہ پاک سے کامیابی اور توفیق کا سوال کریں ۔ اسی طرح روزی میں برکت کے لیے کوئی خاص دعا نہیں ہے البتہ کچھ وسائل ہیں جن کو اپنا کر روزی میں برکت حاصل کی جاسکتی ہے جیسے تقوی اختیار کرنا ، توجہ سے اللہ کی عبادت کرنا ، اللہ کے دین کے لیے وقف ہونے والوں پر خرچ کرنا ، کمزوروں اور لاچاروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور صلہ رحمی کرنا وغیرہ یہ وہ اعمال ہیں جن سے رزق میں برکت آتی ہے ۔
مکمل تحریر >>

بحالت نماز کپڑوں اور بالو ں سے کھیلنا


سوال:

نماز میں دھیان دينے کی ضرورت ہوتى ہے لیکن میں ایک امام کو دیکھتا ہوں کہ وہ نماز میں داخل ہونے کے بعد اپنے کپڑوں کوٹھیک ٹھاک کرتے ہیں اور سجدہ میں جانے سے پہلے اپنا چشمہ نکالتے ہیں۔( محمد امین- جہرا)

جواب:

 حدیث میں بتایا گیا ہے کہ أ مرت أن اسجد علی سبعة أعظم ولا أکف ثوبا ولا شعرا (بخارى ومسلم) "  مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سات اعضاءپر سجدہ کروں اور کپڑے اور بال کو نہ سمیٹتا پھروں " ۔  اس لیے نماز میں خشوع وخضوع کا اہتمام ہونا چاہیے ۔ کپڑوں اور بالو ں سے نہیں کھیلنا چاہیے ۔ البتہ کبھی کبھی ضرورت کے تحت ایسا کیا جاسکتا ہے ۔آپ یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ امام نے ضرورت کے تحت ایسا کیا ہے ۔ بہتر یہی ہے کہ چشمہ نکال کر پہلے ہی رکھ دیں اگر رکھنا بھول گئے تو سجدہ کرتے وقت نکال سکتے ہیں ۔ حدیث میں آتا ہے کہ اللہ کے نبی صلى الله عليہ وسلم  نے حضرت عائشہ رضى الله عنها کے لیے دروازہ کھولا جبکہ آپ نماز میں تھے ۔ (ابوداؤد، ترمذى نسائى ) اور آپ صلى الله عليہ وسلم اپنی نواسی یعنی حضرت زینب  رضى الله عنها کی بیٹی امامہ کو گود میں لے کر نماز ادا فرمالیتے تھے جب سجدہ کرنے لگتے تو رکھ دیتے ۔ پھر جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو انہیں اٹھالیتے تھے ۔ (بخارى ) 
مکمل تحریر >>

غير الله كى قسم کھانے كا حكم

سوال:


 بہت سے لوگ قسم کھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ”ميرى آنکھ کی قسم “ میں نے ایسا نہیں کیاہے، ایسا بول کر اپنى بات کو مؤکد کرنا چاہتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے ؟ 

جواب:


غیر اللہ کی قسم کھانا جائز نہیں ہے، قسم اگر کھانی ہے تو اللہ کی کھانی چاہیے، جیسے واللہ ، تالله ، بالله "اللہ کی قسم ! میں نے یہ کام نہیں کیا ہے" ۔ایک مرتبہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ کی قسم کھائی تو  اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
 إن اللہ ینھاکم أن تحلفوا بآباءکم فمن کا ن حالفا فلیحلف باللہ أو لیصمت  (بخارى )
"اللہ نے اس بات سے روکا ہے کہ تم اپنے باپوں کی قسم کھاؤ، جو شخص قسم کھانے والا ہو اسے چاہیے کہ اللہ کی قسم کھائے یا چپ رہے ۔"

اس کے بعد عمر فاروق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : 
 " الله كى قسم!  جب سے میں نے الله کے رسول سے یہ بات سنی تب سے اب تک غیر اللہ کی قسم نہیں کھائی".

مکمل تحریر >>

استسقاء کی نماز ادا کرنے کا طریقہ کیا ہے ؟

سوال: 

استسقاء کی نماز ادا کرنے کا طریقہ کیا ہے ؟

جواب:

استسقاء يعنی بارش کے لیے دعا کرنا، جب بارش نہ ہورہی ہو تو اس کے لیے نماز پڑھنا مسنون ہے ۔ نہایت عاجزی اور مسکینی کی حالت میں نکلنا چاہیے، کھلے میدان میں آنا چاہیے اور بغیر اذان اور اقامت کے دو رکعت نماز ادا کرنی چاہیے، جما عت سے ….نماز کے بعد امام کو خطبہ دینا چاہیے ۔
مسنداحمد کی ایک روایت میں آیا ہے، حضرت ابوہریرہ رضي الله عنه بیان کرتے ہیں کہ :
ایک روز اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بارش طلب کرنے کے لیے کھلے میدان میں تشریف لائے، آپ نے اذان اورا قامت کے بغیر دو رکعت نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا اوراللہ پاک سے دعا مانگی، دعا کرتے وقت اپنا چہرہ قبلہ کی طرف پھیر لیا، پھر اپنی چادر اس طرح الٹ لی کہ دایاں حصہ بائیں طرف اوربایاں حصہ دائیں طرف کرلیا ۔ (مسند احمد) 
یہ ہے استسقاء کی نماز ادا کرنے کا طریقہ …. ایک بات اور کہ دعا کرتے وقت ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف ہو ….اوردعا اس طرح کرنی چاہیے اللھم اسقنا غیثا مغیثا مریئامریعا نافعا غیرضار عاجلاغیر آجل ۔ اسی طرح یہ بھی دعا کرنی چاہیے اللھم اسق عبادک وبہائمک وانشر رحمتک واحی بلدک المیت

مکمل تحریر >>

قد قامت الصلاة اور الصلاة خیرمن النوم کا جواب کیا دیا جائے گا ؟

سوال:

اقامت میں جب قدقامت الصلاة قدقامت الصلاة کہاجاتا ہے تو اس کا جواب کیا دیاجائے گا ؟ اسی طرح فجر کی اذان میں جب موذن الصلاة خیرمن النوم کہتا ہے تواس کا جواب کیا دیا جائے گا ؟ 

جواب:

سوال بہت اچھا ہے، قدقامت االصلاة کے جواب میں کچھ لوگ اقامھا اللہ وادامھا کہتے ہیں، لیکن یہ روایت صحیح نہیں ہے، یعنی ایسا کہنا صحیح سند سے ثابت نہیں ہے، اس لیے قدقامت الصلاة قدقامت الصلاة ہی کہنا چاہیے ۔ جیسے موذن کہتا ہے ویسے آپ کہیں ۔ اسی طرح فجر کی اذان میں جب موذن الصلاة خیرمن النوم کہتا ہے تو آپ بھی الصلاة خیرمن النوم ہی کہیں، سوائے حی علی الصلاة اورحی علی الفلاح کے جواب کے ….کہ آپ اس وقت لاحول ولاقوة الا باللہ کہیں گے ۔ الصلاة خیرمن النوم کے جواب میں صدقت وبررت کہنا ثابت نہیں ہے ۔ اورحدیث ہے : اذا سمعتم الموذن فقولوا مثل مایقول (مسلم) " جب موذن کی آواز سنو تو جیسے موذن کہتا ہے ویسے ہی کہو" ۔

مکمل تحریر >>

بدھ, جنوری 02, 2013

کمپنیوں کے شیئرز خریدنے کے تعلق سے اسلام کا کیا موقف ہے اس کی وضاحت کردیں

سوال:

کمپنیوں کے شیئرز خریدنے کے تعلق سے اسلام کا کیا موقف ہے اس کی وضاحت کردیں ۔ (سلطان- كويت )

جواب:

سب سے پہلے شیئر کیا ہے اِسے سمجھ لینے کی ضرورت ہے ، شیئر کہتے ہیں حصہ داری کو ۔ آج کل بڑی بڑی عالمی کمپنیاں حصص کی بنیاد پر  چل رہی ہیں ۔ مختلف لوگوں کے سرمایے ان میں لگے ہوتے ہیں ، اور کمپنی ہرایک کو اس کے فوائد دیا کرتی ہے ۔ اس سلسلے میں اسلام کا موقف یہ ہے کہ عمومی طور پر شیئر ہولڈر بننا اور شیر خریدنا جائز ہے ۔  ایک آدمی کے پاس سرمایہ ہوتا ہے لیکن اسے  کاروبار کا  ٹیکنک معلوم نہیں ہوتاکہ اپنے سرمایہ میں اضافہ کرسکے۔ ، جبکہ دوسرے آدمى کے پاس سرمایہ  نہیں ہوتا لیکن اُسے کاروبار ى ٹیکنک معلوم ہوتا ہے کہ معمولی سرمایے میں اچھا سے اچھا نفع حاصل کرلیتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر سرمایہ والے اپنی رقم ایسے شخص کے حوالے کردیں تاکہ وہ ان کے پیسوں سے کاروبار کرے ،جب فائدہ ہو توسارے شیئر ہولڈرز کو اس فائدہ میں شریک کرے اور اگر خسارہ ہوتوسارے شرکاءنقصان بھی برداشت کریں خواه ایسا کاروبار افراد کررہے ہوں يا کمپنیاں  کر رہی ہوں ۔ کاروبار کی ایسی شکل چند شرطوں کے ساتھ جائز ہے:
 (1) کاروبار  كى نوعيت بالکل واضح اور دو ٹوك ہو .
 (2) بنيادى کاروبار حرام پر مبنى  نہ ہو ، اسی لیے وہ کمپنیاں جن کا بنیادی کاروبار ہی حرام ہے جیسے شراب اورخنزیر کے گوشت کی تجارت ،یا بینک اور سودی اسکیموں میں روپیہ لگانا ، تو ایسی کمپنیوں یا  ایسے سودی بنک کا شیئر خریدنا جائز نہیں ہوگا ، کیونکہ یہ براہ راست معصیت میں تعاون بلکہ شرکت ہے ۔ 
(3) کاروبار کرنے والا مسلم ہو کہ غير مسلم کا سود سے مامون ہونا مشکل ہے  -

اس لیے اگر اللہ تعالی نے ہمیں سرمایہ دے رکھا ہے تو ہم کمپنیوں کا شیئر ضرور خریدیں ،لیکن اس بات کی پوری تحقیق کرلیں کہ ان کا معاملہ حرام یا سودی کاروبار سے بالکل پاک ہے ۔ آجکل عام طور پر شیئرز کی جو خریداری ہو رہی ہے ان کا دامن سود ی کاروبار سے پاک نہیں ہوتا .... اور ہم بھی شیئر کے نام سے حرام کاروبار میں ان کے شریک ہوجاتے ہیں ،اس لیے شیئر خریدنے سے پہلے افراد اور کمپنی کی تحقیق ضرور کرلیں ۔
مکمل تحریر >>