بدھ, اپریل 10, 2019

إن شاء الله یا إنشاء اللہ

   صفات عالم تیمی  

عربی نہ جاننے والوں کے ہاں اسلامی مصطلحات کو لکھنے کی جو غلطیاں پائی جاتی ہیں ان میں سے ایک غلطی (إنشاء اللہ) لکھنا ہے۔ حالانکہ وہ (إن شاء الله) ہے۔
دونوں کے بیچ لکھاوٹ کی شکل میں بھی فرق ہے اور معنی میں بھی بہت فرق پایا جاتا ہے۔ لکھاوٹ میں فرق تو عیاں ہے، معنی میں فرق یہ ہے کہ (إن شاء اللہ) میں إن (اگر) علیحدہ کلمہ ہے اور شاء (چاہا) علیحدہ کلمہ ہے، إن شرط ہے اور شاء فعل شرط ہے جس کا معنی ہوتا ہے اگر اللہ نے چاہا۔ جبکہ (إنشاء اللہ) کا ظاہری مطلب (اللہ کی تخلیق یا اللہ کی پیدائش) ہوتا ہے۔ اس میں لغوی احتمال یہ بھی ہے کہ اس کا مطلب (اللہ کو پیدا کرنا) لے لیا جائے۔ نعوذ باللہ لیکن ہر حالت میں لکھنے والا یہ مراد نہیں لے رہا ہوتا ہے۔ وہ (إن شاء اللہ) لکھنا چاہتا ہے کہ اگر اللہ نے چاہا۔
بہر کیف چاہے جو بھی احتمال پایا جائے، یہ ایک طرح کی غلطی ہے جس کا سدھار ضروری ہے۔
إن شاء الله کیوں؟
ہم جب کوئی کام کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ اس کام کا پختہ ارادہ کرنے کے بعد پایہ تکمیل تک پہنچنے کے معاملے کو اللہ کی چاہت پر چھوڑ دیں، اور کہیں ان شاء اللہ۔ مدینہ کے یہود نے اللہ کے رسول ﷺ کے پاس آکر آپ ﷺ کی نبوت کو آزمانے کے لیے آپ سے تین سوالات کیے، روح کی حقیقت کیا ہے؟ اصحاب کہف کون ہیں، ذوالقرنین کون ہیں؟
اللہ کے رسول ﷺ نے ان سے کہا کل بتاؤں گا اور ان شاء اللہ نہیں کہا۔ اللہ نے اپنے نبی کو متنبہ کرنے کے لیے ایسے نازک وقت میں جبکہ تقاضا تھا کہ بروقت اس کا جواب دیا جائے وحی کا سلسلہ روک دیا۔ اور کئی دنوں کا وقفہ ہونے کے بعد وحی اتری، جس میں ان تینوں سوالات کا جواب دیا گیا اور یہ بھی تنبیہ کردی گئی کہ
وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَٰلِكَ غَدًا ﴿٢٣﴾ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّـهُ ۚ
"اور ہرگز ہرگز کسی کام پر یوں نہ کہنا کہ میں اسے کل کروں گا (23) مگر ساتھ ہی ان شاء اللہ کہہ لینا"۔( سورۃ الکھف: 23-24)
اور امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنے صحیح بخاری کی كتاب أحاديث الأنبياء میں یہ حدیث بیان کی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے کہا کہ آج رات میں اپنی ستر بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر بیوی ایک شہسوار جنے گی جو اللہ کے راستے میں جہاد کرے گا۔ ان کے ساتھی نے کہا ان شاءاللہ، لیکن انہوں نے نہیں کہا۔ چنانچہ کسی بیوی کے یہاں بھی بچہ پیدا نہیں ہوا، صرف ایک کے یہاں ہوا اور اس کی بھی ایک جانب بیکار تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
لو قالها لجاهدوا في سبيل الله "اگر (سلیمان علیہ السلام ) ان شاء اللہ کہہ لیتے تو سب کے یہاں بچے پیدا ہوتے اور اللہ کے راستے میں جہاد کرتے۔"
)
صحیح بخاری: 3424(

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔