پیر, جولائی 16, 2018

ہماری اصل بیماری کیا ہے؟


 ہمارے آقا رحمت دو عالم ﷺ ہماری بھلائی اور خیر خواہی کے ہمیشہ حریص رہتے تھے، دن رات ٓیہی فکر ستا رہی ہوتی کہ کیسے ہماری امت دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوجائے، چنانچہ جب وحی اترتی اور کوئی پریشان کن معاملہ ہوتا تو اسی وقت منبر پر چڑھتے اور صحابہ سے خطاب کرتے ہوئے حالات کی نزاکت بیان کرتے تھے۔ ایسا ہی ایک واقعہ اماں عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے، چنانچہ وہ فرماتی ہیں کہ ایک دن اللہ کے رسول ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے، میں نے آپ کے چہرے سے بھانپ لیا کہ کوئی خاص بات ضرور ہے، آپ نے وضو کیا، کسی سے کوئی بات نہیں کی اور (گھر سے) نکل گیے، (مسجد گیے) میں نے دیوار سے کان لگا لیا کہ آپ جو کچھ فرمانا چاہتے ہیں اسے سن سکوں۔ آپ منبر پر بیٹھے، اور اللہ تعالی کی حمد وثنا کے بعد فرمایا:

يا أيُّها النَّاسُ إنَّ اللهَ تبارَك تعالى يقولُ لكم: مُرُوابالمعروفِ وانهَوْا عن المنكَرِ قبْلَ أنْ تدعوني فلا أجيبَكم وتسألوني فلا أُعطيَكم وتستنصروني فلا أنصرَكم

  "اے لوگو! اللہ تعالی تمہیں فرماتا ہے کہ بھلائی کا حکم دو اور برائی سے روکو، اس سے پہلے کہ تم دعا کرو اور میں تمہاری دعا قبول نہ کروں، مجھ سے سوال کرو اور میں تمہارا سوال پورا نہ کروں اور تم مجھ سے مدد مانگو اور میں تمہاری مدد نہ کروں"۔
 آپ ﷺ نے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں فرمایا اور منبر سے اتر آئے۔ (صحيح ابن حبان: 290)

محترم بھائیو! ذرا تصور کرو کہ آپ ﷺ گھبرائے ہوئے مسجد میں داخل ہوئے تاکہ صحابہ کو خطاب فرمائیں، لیکن آپ نے لمبی چوڑی تقریر نہیں کی بلکہ محض اللہ رب کا ایک پیغام سنا دیا کہ اگر تم بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا چھوڑ دوگے تو تمہارے رب کا دروازہ تمہارے چہرے پر بند کردیا جائے گا، اب تم لاکھ دعا کرو، مانگو، سوال کرو لیکن تمہاری دعا اور سوال پر دھیان نہیں دیا جائے گا اور تمہاری کوئی مدد نہ ہوسکے گی۔ تو بھائیو اور بہنو! ہمیں سمجھ میں آیا کہ ہماری دعائیں قبول کیوں نہیں ہو رہی ہیں اور ہماری اصل بیماری کیا ہے؟




0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔