پیر, جولائی 16, 2018

وہ بھی گرا نہیں، جو گرا، پھر سنبھل گیا



یہ دھرتی اللہ کی گراں قدر نعمت ہے جس پر ہم رہتے، بستے اور زندگی گذارتے ہیں، اللہ تعالی نے اسے ہمارے تابع اور مسخر کیا اور اس کی تہہ سے مختلف قسم کے خزانے اور نوع بنوع پیداوار نکالے تاکہ وہ ہمارے لیے سامان زیست بن سکیں۔ پھر اسے ہموار بنایا اور اس کے شکم میں کوہساروں کو جمادیا تاکہ ہم اس کی چھاتی پر بآسانی عمارت بنا کر پر لطف زندگی گذار سکیں۔ پھر اس دھرتی پر انسانوں کو خلافت کی ذمہ داری سونپی اور زندگی گذارنے کا سسٹم  دیا تاکہ انسان دھرتی کو اس کے خالق کی مرضی کے مطابق استعمال کرے۔ لیکن جب انسان نے اللہ کے قانون سے منہ موڑا، بغاوت پر اتر آئے اور من مانی کرنے لگے تو اللہ تعالی نے اس دھرتی  کے مکینوں کو طوفان، زلزلوں، گرجدار چینخ، بستیوں کا الٹ دینا، زمین میں دھنسا دینا جیسے آفات بھیج کر دنیا کے لیے نشان عبرت بنا دیا۔ نہ گور سکندر نہ ہے قبر دارا،  مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے۔
آج بھی انسان اس دھرتی کے قانون کو پامال کر رہا ہے، اس کے خالق سے لاپرواہی برت رکھی ہے اور دھرتی کو فتنہ و فساد کی آماجگاہ بنا رکھا ہے، جس کی وجہ سے زلزلوں کی کثرت ہے، دن بدن طوفان آرہے ہیں، قتل وخونریزی عام ہے،  گلوبل وارمنگ نے ایسی تباہی مچا رکھی ہے کہ دھرتی پر جینا مشکل ہو رہا ہے، ان دنوں گرمی میں ایسی حدت آئی ہے کہ صرف ہندوستان میں دو ہزار سے زائد لوگ گرمی کی تاب نہ لاکر ہلاک ہوچکے ہیں۔ اوریہ سب  انسانوں کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہے، انسان جب نظام الہی  کے ساتھ کھلواڑ کرنے لگتا ہے تو اللہ تعالی کبھی کبھی اس دھرتی کو حکم دیتا ہے کہ حرکت کر،  بھونچال مچادے اور زلزلے پیدا کر، یہ در اصل  الٹی میٹم ہوتا ہے، تنبیہ ہوتی ہے تاکہ انسان سنبھل جائے، سدھر جائے اور اپنے احوال کی اصلاح کرلے، جی ہاں! یہ آفتیں اور بلائیں جہاں اللہ کی نافرمانی، منکرات کے ظہور اور قانوں الہی سے پہلو تہی برتنے کا نتیجہ ہیں تو دوسری طرف قرب قیامت کی نشانی بھی ہیں۔ سچ فرمایا صادق و مصدوق ﷺ نے: 
قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ علم اٹھا لیا جائے گا، زلزلوں کی کثرت ہوگی، زمانے قریب ہوجائیں گے، فتنوں کا ظہور ہوگا، قتل وغارت گری عام ہوگی اورمال کی بہتات اور فراوانی ہوگی۔ (صحیح البخاری: 1036)
اس حدیث کے تناظر میں جب آپ دنیا کے حالات کا جائزہ لیں گے تو پتہ چلے گا کہ واقعی قیامت قریب ہے کہ آج علم کی کمی پائی جاتی ہے اور جہالت کی بالادستی ہے، زلزلے بکثرت آرہے ہیں،  زمانے سمٹ رہے ہیں اور وقت بہت تیزی سے بھاگ رہا ہے، نت نئے فتنے سر اٹھا رہے ہیں، قتل وخونریزی اس قدر عام ہے کہ گاجر اور مولی کے جیسے انسانوں کو ذبح کیا جا رہا ہے،جانوروں کی قیمت ہے لیکن خون مسلم کی ارزانی ہے۔  اور مال کی بہتات اور فراوانی ایسی ہے کہ اسراف اور فضول خرچی گویا ہماری زندگی کی پہچان بن چکی ہے۔ حقیقت ہے کہ  قیامت کا زمانہ جتنا قریب ہوتا جائے گا مختلف قسم کے فتنے ابھر کر سامنے آئیں گے۔ اور آج ہمارے زمانے  میں یہ فتنے کھل کر سامنے آرہے ہیں جس میں حق کو باطل اور باطل کو حق سمجھا جانے لگا ہے، ظالم کو ظلم سے روکنے اور مظلوم کی مدد کو زیادتی کا نام دیا جاتا ہے۔
جب فتنے سر اٹھا رہے ہوں تو ایسے حالات میں ایک مسلمان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے اعمال کا محاسبہ کرے، آج کتنے ایسے لوگ ہیں جو شرک میں مبتلا ہیں، کتنے ایسے لوگ ہیں جو بدعات و خرافات میں پھنسے ہیں، کتنے ایسے لوگ ہیں جو نماز سے غافل ہیں، کتنے ایسے لوگ ہیں جو زنا میں ملوث ہیں، کتنے ایسے لوگ ہیں جو فحاشی کے رسیا، سودی کاروبار کے دلدادہ اور رشوت کے لین دین میں پیش پیش ہیں۔ کیا ایسے لوگ اللہ کے عذاب سے بے خوف ہو گئے ہیں کہ اس کا عذاب اچانک ان پر رات کے وقت آجائے جب کہ وہ نیند میں مست خرام ہوں؟ یا دن میں آ پڑے جب کہ وہ کھیل کود اور موج مستی میں لگے ہوئے؟ جولوگ الٹی میٹم پانے کے باوجود اللہ کی طرف نہیں لپکتے تو اللہ تعالی کے ہاں ایسے لوگوں کی ہلاکت یقینی ہوجاتی ہے۔
 اسی طرح فتنوں کی بالادستی میں ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ دین پر ثبات قدمی کے وسائل کو پیش نظر رکھیں جن کی بدولت اپنے ایمان کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ ابھی رمضان کا مبارک مہینہ ہمارے سروں پر سایہ فگن ہے، رحمت، مغفرت، جہنم سے آزادی اور ہمدردی و غم خواری کا تحفہ لیے ہوئے رمضان المبارک کا مہینہ دھوم دھام سے آیا ہے، وہ مہینہ کے جس کے لیے عرش سے فرش تک اہتمام ہوتا ہے، وہ مہینہ جو روحانی کائنات کا موسم بہار ہے۔ ہم کس قدر خوش قسمت ہیں کہ یہ موسم بہار ایک بار پھر ہماری زندگی میں عود کر آیا ہے۔ تو آئیے اس ماہ مبارک کا خیر وخوبی سے استقبال کیجیے، اس کے ایک ایک لمحے سے فائدہ اٹھائیے ،  توبہ و استغفار ،انابت الی اللہ ،نالہ نیم شبی  کے ذریعہ اپنے رب کو راضی کیجیے۔ اللہ ہم سب کو اس کی توفیق بخشے آمین۔

صفات عالم محمد زبیر تیمی    


0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔