ہفتہ, مئی 10, 2014

اسلام میں انسانیت کی نجات ہے

شیخ نبیل عوضی

ایک روز میں IPC میں بیٹھا تھا، گرمی کا موسم تھا، ایک آدمی اسلام قبول کرنے کے لیے آیا، اس کا حال ان دیگرلوگوں کا سا تھا جو بحمداللہIPC میں داخل ہوکر اسلام کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ اسلام قبول کرنے کے بعد وہ آدمی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا ....
داعی نے پوچھا: آخر آپ اتنا کیوں رو رہے ہیں؟ کیا اس لیے کہ قبول اسلام کے بعد آپ کو سکون کا احساس ہورہا ہے ؟۔
آدمی کا جواب تھا: معاملہ اس سے بھی بڑا ہے، ....میرے ماں اور باپ ....“ ؟ 
داعی نے پوچھا: آپ کے ماں اورباپ کا کیا ہوا ؟
آدمی نے کہا: میرے والدین اسلام میں داخل ہونے سے پیشر فوت پاگئے، ان کا انجام کیا ہوگا؟ میں نے الحمدللہ اسلام تو قبول کرلیا اورمجھے میرے رب نے گمراہی سے بچا لیا تاہم میرے والدین اسلام کا تعارف حاصل کرنے سے پہلے ہی راہی ملک عدم ہوگئے ۔
نومسلم روتا رہا اورہم سب سے پوچھتا رہا کہ ”بھائیو! خدارا مجھے بتاؤ کہ میرے ماں اورباپ کا ذمہ دار کون ہو گا جو اس دنیا سے چلے گئے لیکن ان تک اسلام نہ پہنچ سکا، اللہ پاک نے مجھے تو نجات دے دی لیکن میرے والدین .... اس کا کیا حل ہے ؟ ان کے لیے میں کیا کرسکتا ہوں؟
سوال بڑا سخت تھا....اس حالت میں مجھے اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم کی وہ حدیث یاد آگئی جب کہ آپ نے اپنی ماں کی قبر کی زیارت کرتے ہوئے کہا تھا: میں نے اپنے رب سے اپنی ماں کے لیے استغفار کی اجازت طلب کی تو مجھے اجازت نہیں ملی تاہم میں نے ان کی قبر کی زیارت کی اجازت طلب کی تو مجھے اجازت مل گئی “۔
انسان متاثر ہوتا ہے اور اپنے ماں باپ کے بارے میں سوچتا ہے....آج اربوں انسان اسلام سے کوسوں دور ہیں، انسانوں کے رب کی نہیں انسانوں کی عبادت کرتے ہیں، مسلمان دنیا کی آبادی کا چھٹا حصہ ہیں، بقیہ پانچ حصے دوسرے مذاہب کے ماننے والے ہیں، کتنے بتوں کی پوجا کرتے ہیں، کتنے گایوں کی پوجا کرتے ہیں، کتنے پتھروں کی پوجا کرتے ہیں، کتنے اللہ کے وجود کے منکر ہیں۔ ہم نے ان کے لیے کیا کیا اور ان کے تئیں کیا ذمہ داری نبھائی؟ اللہ تعالی نے اس امت کی بابت فرمایا ہے : ”تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے برپا کئے گئے ہو، نیکی کا حکم دیتے ہواوربُرائی سے روکتے ہو“۔ جی ہاں ! تم بہترین امت ہو....کس کے لیے برپا کئے گئے ہو....؟ لوگوں کے لیے برپا کئے گئے ہو۔ ہم مسلمانوں کو غیروں پر فضیلت اس وجہ سے حاصل ہے کہ ہم لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتے ہیں، نیکی کا حکم دیتے ہیں، بُرائی سے روکتے ہیں اور کلمہ لا الہ الا اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں ۔
میں اس نومسلم کے آنسوؤں کا منظر بھول نہیں سکتا ....اس کے سوال کی آواز اب تک میرے کانوں میں گونج رہی ہے۔
آخر ان ہزاروں بلکہ لاکھوں انسانوں کا ذمہ دار کون ہے جو روزانہ مر رہے ہیں، جن کی اکثریت اللہ پر ایمان نہیں رکھتی؟ اللہ تعالی نے فرمایا:
”جوشخص اسلام کے علاوہ کسی اوردین کا متلاشی ہوگا وہ اس سے قبول نہ کیا جائے گا “ ۔
 بروزقیامت چند لوگ آئیں گے اورکہیں گے : ”اے ہمارے پروردگار!میرے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا“۔ اگر ہم نے ان تک اسلام کی دعوت پہنچائی ہوگی تو ہم پر اللہ تعالی کا یہ فرمان صادق آئے گا:
” اِسی طرح تو ہم نے تمہیں ایک ”امّتِ وَسَط “بنایا ہے تاکہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ رہو “۔
 یہ اس وقت جبکہ ہم تبلیغ کی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہوئے ہوں گے ....لیکن اگر کسی شخص نے اسلام کی تبلیغ نہیں کی، نصیحت نہیں کی اور لوگوں کو اللہ کا دین نہیں سکھایا تو آخر ان پر کیسے گواہ بن سکے گا۔  کل قیامت کے دن وہی لوگ کہیں گے :
 میرے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا....میرے پاس کوئی داعی نہیں آیا....میرے پاس کوئی مبلغ نہیں آیا....میرے پاس کوئی ناصح نہیں آیا.... میرے پاس کوئی معلم نہیں آیا....میرے پاس نیکی کا حکم دینے والایا بُرائی سے روکنے والا نہیں آیا....کوئی ایسا انسان نہیں آیاجو ہمیں کلمہ توحید سکھا سکے ۔
یہ آدمی ....اپنے ماں اورباپ پر حسرت سے رو رہا ہے، اورآج کتنے ایسے انسان ہیں جو اپنے والدین پر حسرت سے روتے ہیں ؟ ہم اگرچاہیں تو.... ہر منٹ میں ایک انسان کو کفرپر مرنے سے بچا سکتے ہیں۔
توآئیے !ہماری منزل ہے.... رسالت محمدیہ کی آفاقی تعلیمات جملہ انسانوں تک پہنچانا تاکہ ان کو انسانوں کی عبادت سے نکال کرانسانوں کے رب کی عبادت کرنے والوں میں شامل کیا جاسکے ۔ ( مترجم: صفات عالم ، ماہنامہ ’البشری ‘ شمارہ اکتوبر سے ترجمہ )

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔