ہفتہ, جون 28, 2014

رمضان کا پیغام رجوع الی اللہ


ماہ شعبان ختم ہونے کوہے اوررمضان کی آمدآمدہے ،وہ رمضان جس کے لیے اللہ والے چھ مہینہ پہلے سے تیاری کرتے تھے ،وہ رمضان جس کے لیے صالحین آنکھیں بچھائے رکھتے تھے ،کیوں کہ یہ مہینہ نہایت بابرکت مہینہ ہے ،یہ مہینہ سارے مہینوں کا سردارہے ،جس میں قرآن کا نزول ہوا ،جوروزہ اورقیام کامہینہ ہے ،جس میں بہشت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ،جہنم کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں ،اورسرکش شیاطین قیدکردیئے جاتے ہیں ۔جس کی ہر رات اعلان ہوتا ہے کہ” اے بھلائی کے چاہنے والے آگے بڑھ اور اے برائی کے چاہنے والے پیچھے ہٹ “۔ اوراس کی ہررات اللہ تعالی گردنوں کو جہنم سے آزادی عطا کرتا ہے ۔ (ترمذی ، ابن ماجہ )
یہ مہینہ مغفرت ورحمت اورجہنم سے آزادی کامہینہ ہے ،یہ مہینہ صبروشکیبائی ،مواسات اورغمخواری کامہینہ ہے ،یہ وہ مہینہ ہے جس میں درجات بلند ہوتے ہیں ،نیکیوں کااجروثواب بڑھادیاجاتاہے ،اورگناہوں کاحوصلہ شکنی ہوتی ہے، اس مہینہ میں ایک ایسی رات ہے جوہزارراتوں سے بہتر ہے ،جواس کے خیرسے محروم رہا وہ واقعی محروم ہے ۔(نسائی ، بیہقی ، حسنہ الالبانی )
اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ ہم نے اس بابرکت وباعظمت مہینے کے لیے کیاتیاری کررکھی ہے ؟کیاہم نے اس بابرکت مہینے کی آمدسے پہلے اپنے دلوں کاجائزہ لیا؟کیاہم نے اپنے نفس کااحتساب کیا ؟کیاہم نے اپنے آپ پر غور کیاکہ ہم کس حال میں ہیں ؟ اورکیاکررہے ہیں ؟ ایساتونہیں کہ ہم گناہوں میں ملوث ہیں ؟ ایساتونہیں کہ ہم احکام الہی سے بغاوت کررہے ہیں ؟ آخرہم رمضان سے پہلے اپنے مال کاجائزہ کیوں نہیں لیتے کہ وہ حرام کاہے یاحلال کا ؟ اپنی زبان کی خبر کیوں نہیں لیتے کہ اس کا کیسے استعمال ہورہا ہے ؟اپنے کان کی تفتیش کیوں نہیں کرلیتے کہ وہ جائزسنتاہے یاناجائز ؟اپنی نگاہوں کا محاسبہ کیوں نہیں کرلیتے کہ وہ حلال کی طرف دیکھتی ہے یاحرام کی طرف ،
کیاہم نے رمضان کی آمد سے پہلے غور کیا کہ ہمارے تعلقات دوسروں کے ساتھ کیسے ہیں ؟ہم اپنے اہل وعیال کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں ؟ہم اپنے والدین کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں ؟ ہم اپنے پڑوسیوں کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں ؟ہم اپنے تابع کام کرنے والوں کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں ؟ کیا ان لوگوں کے ساتھ ہمارے تعلقات ایسے ہی ہیں جیسے اللہ تعالی کوپسند ہے ؟
آج المیہ تویہ ہے کہ رمضان کی آمد سے قبل ایک تاجر اپنے خام مال فروخت کرنے کی تیاری کرتاہے،ایک ملازم اپنی ملازمت میں تن آسانی کے وسائل ڈھونڈتا ہے ،اورایک شہوت پرست شہوت رانی کے اسباب اختیارکرتاہے ،رمضان کایہ بابرکت مہینہ ایک نعمت غیر مترقیہ ہے ،یہ ہمیں پیغام دے رہاہے کہ اے اولاد آدم غفلت سے بازآجاؤ ،اپنی فطرت کی طرف لوٹ آؤ،اب بھی سنبھل جاؤ،اورگناہوں سے توبہ کرلو۔
ظالم ابھی ہے فرصت توبہ نہ دیرکر
وہ بھی گرانہیں جوگراپھر سنبھل گیا
اللہ کی ذات توغفورالرحیم ہے ،وہ توبہ کرنے والوں کوپسند کرتا ہے :ان اللہ یحب التوابین ویحب المتطہرین(سورة البقرة 222)”بلا شبہ اللہ تعالی زیادہ سے زیادہ توبہ کرنے والوں اورپاک صاف رہنے والوں کوپسند کرتاہے“۔
اللہ تعالی کی شان کریمی دیکھئے کہ اس نے اپنانام ہی” التواب “یعنی بندوں کی توبہ قبول کرنے والا بتایاہے ،چنانچہ فرمایا: واناالتواب الرحیم(سورة البقرة 160) ”اورمیں توبہ قبول کرنے والااوررحم کرم کرنے والاہوں “۔
وہ چوبیس گھنٹے اپنے بندوں کی توبہ کامنتظررہتاہے ،اورصبح وشام اپناہاتھ پھیلاتاہے ،تاکہ معافی کے طلبگار توبہ کرلیں، صحیح مسلم کی روایت ہے حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان اللہ یبسط یدہ باللیل لیتوب مسیءالنھار، ویبسط یدہ بالنھار لیتوب مسیءاللیل حتی تطلع الشمس من مغربہا”اللہ تعالی رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن کو برائی کرنے والا(رات کو)توبہ کرلے اوردن کوپھیلاتاہے تاکہ کوگناہ کاارتکاب کرنے والا (دن کو)توبہ کرلے (یہ سلسلہ اس وقت تک جاریرہے گا )جب تک سورج غروب سے طلوع نہ ہو “۔(صحیح مسلم 2759)
وہ اپنے گنہگار بندوں کو رحمت وشفقت بھرے لہجے میں پکارتاہے : قل یعبادی الذین أسرفواعلی أنفسھم لا تقنطوا من رحمة اللہ ان اللہ یغفرالذنوب جمیعا انہ ھوالغفورالرحیم وأنیبوا الی ربکم وأسلموا  لہ من قبل أن یاتیکم العذاب ثم لاتنصرون(الزمر53 54)
 ”اے میرے وہ بندو!جواپنی جانوں پر زیادتی کربیٹھے ہو ،اللہ کی رحمت سے ہرگزمایوس نہ ہونا ،یقینااللہ تمہارے سارے گناہ معاف فرمادے گا،وہ بہت ہی معاف فرمانے والا اورنہایت مہربان ہے،اورتم اپنے رب کی طرف رجوع ہوجاؤاوراس کی فرمانبرداری بجالاؤ اس سے پہلے کہ تم پر کوئی عذاب آجائے اورپھرتم کہیں سے مددنہ پاسکو“۔
رب کریم کی رحمت انسانی تصورسے بالاترہے ،سمندرکے چھاگ سے زیادہ گناہ کرنے والا بھی جب اپنے گناہوں پر شرمسار ہوکر اس کے سامنے جھکتاہے تواللہ تعالی اس کی بات سنتاہے اوراسے اپنے دامن رحمت میں پناہ دیتاہے ۔
سنن ترمذی میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا : قال اللہ تعالی یاابن آدم انک مادعوتنی ورجوتنی غفرت لک علی ماکان منک ولا أبالی، یاابن آدم لوبلغث ذنوبک عنان السما ، ثم استغفرتنی غفرت لک ولاابالی، یاابن آدم ،انک لوأتیتنی بقراب الارض خطایاثم لقیتنی لاتشرک بی شیئا لأتیتک بقرابھا مغفرة (ترمذی 3540 والجامع الصغیر 6065 ) ”اللہ تعالی فرماتاہے ،اے ابن آدم! جب تک تو مجھے پکارتارہے گا اورمجھ سے امید وابستہ رکھے گا تو توجس حالت پر بھی ہوگا میں تجھے معاف کرتا رہوں گا اورمیں کوئی پرواہ نہیں کروں گا ،اے ابن آدم !اگرتیرے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں پھر تو مجھ سے معافی طلب کر تو میں تجھے بخش دوں گا اورمیں کوئی پرواہ نہیں کروں گا ،اے ابن آدم !اگرتوزمین بھر گناہوں کے ساتھ میرے پاس آئے ،پھرتومجھے اس حال میں ملے کہ تونے میرے ساتھ کسی کوشریک نہ ٹھہرایاہو ،تومیں بھی اتنی مغفرت کے ساتھ تجھے ملوں گا جس سے زمین بھرجائے “۔
اورپچھلی قوم کاوہ شخص جس نے ننانوے خون کیاتھا ،پھرراہب کوقتل کرکے سوافرادکا قاتل بن چکا تھا ،اس کے پاس کوئی بھی نیک عمل نہیں تھا لیکن تائب ہوکر نیک لوگوں کی بستی میں جارہاتھا تاکہ ان کے ساتھ عبادت میں لگ سکے ،راستے میں موت کاپیغام آپہنچا ،رحمت اورعذاب کے فرشتے باہم جھگڑنے لگے کہ ہم روح قبض کریں گے تو ہم روح قبض کریں گے لیکن صرف احساس گناہ اورغلطی پر شرمسار ی کے باعث رحمت الہی کامستحق ٹھہرا اوررحمت کے فرشتے نے اس کی روح قبض کی ۔(صحیح مسلم 2766)
توبہ کادروازہ کھلاہے اللہ تعالی کے سامنے اپنے گناہوں کااعتراف کیجئے صرف اسی کے سامنے اپنی عاجزی ،بے کسی اورخطا کاری کااظہار کیجئے کیوں کہ فوزوفلاح کاایک ہی دروازہ ہے ،جواس دروازے سے دھتکاراگیاوہ ہمیشہ کے لیے ذلیل اورمحروم ہوگیا،پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سرورکائنات ہوتے ہوئے بھی اسی درکے بھکاری تھے ،انہیں جوعظیم مرتبہ ملاتھا اسی درسے ملاتھا ،ذراانہىں دیکھئے تو سہی کیافرمارہے ہیں :یاایھاالناس توبوالی اللہ واستغفروہ فانی أتوب الی اللہ وأستغفرہ فی کل یوم مائة مرة (مسلم 2702) ”اے لوگو! اللہ کی طرف توبہ کرواوراس سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرومیں بارگاہ الہی میں روزانہ سومرتبہ توبہ کرتاہوں “۔
یہ بھی یاد رکھیں کہ اللہ تعالی اپنے بندے پرجس قدر رحیم وشفیق ہے اس قدر ایک ماں بھی اپنے بچے پررحیم وشفیق نہیں ہوتی ،آپ کے توبہ واستغفار سے اللہ تعالی کو جوخوشی نصیب ہوگی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کیفیت کوایک مثال کے ذریعہ واضح کردیا ہے ،ایک شخص لق ودق صحرامیں اونٹ پرسوارہوکر سفرکررہاہو ،کچھ دیرکے لیے ایک درخت کے نیچے آرام کی خاطر لیٹ جاتا ہے ،نیندسے بیدارہوتاہے کہ اونٹ جس پر اس کے خوردونوش کاسامان لداہواتھا غائب ہوچکاہے ،وہ شخص چاروں طرف اس بے آب وگیاہ صحرامیں اونٹ کوڈھونڈڈھونڈ کرمایوس ہوجاتاہے ،پھروہ زندگی سے بے آس ہوکر کسی درخت کے نیچے موت کے انتظار میں لیٹ رہتاہے ،وہ شخص اسی فکرمیں تھا کہ اچانک اونٹ آپہنچتا ہے جس پر ساراسامان لداہواہے ،اب تصور توکرىں کہ اس کو کیسی خوشی نصیب ہوگی ۔(صحیح مسلم 2747 صحیح الجامع 5030)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ مثال دیکر فرمایاکہ بندہ جب توبہ کرتاہے تواللہ تعالی کواس سے بھی زیادہ خوشی ہوتی ہے جتنی خوشی زندگی سے مایوس اس شخص کواپنااونٹ دیکھ کر اورپاکرہوسکتی تھی ۔
لہذا ہمارے وہ بھائی اوربہن جواب تک گناہوں کے دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں ،توبہ واستغفار کے ذریعہ رمضان کااستقبال کریں ،سچے دل سے اپنے گناہوں کی معافی کے خواہاں ہوں ،سارے گناہوں سے چھٹکاراحاصل کریں ،جس کاطریقہ یہ ہے کہ تنہائی میں بیٹھ کرکاغذاورقلم ہاتھ میں لیں ،اپنے سارے گناہوں کودرج کریں ،پہلے کبیرہ گناہوں کی فہرست بنائیں ،اس کے بعد صغیرہ گناہوں کی ،تاکہ آپ کوحقیقی معنوں میں اندازہ ہوجائے کہ آپ کتنے گناہوں میں ملوث ہیں ،پھرپہلے کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑے گناہ کی کی نشاندہی کریں اوراس گناہ کے اسباب کی تشخیص کریں کہ آخرکونسی چیزاس گناہ کے ارتکاب کاباعث بن رہی ہے ،ایساتونہیں کہ اس کاسبب فرصت وبیکاری ہے یانفسانی خواہشات یا برے دوستوں کی رفاقت،یاشیطانی وساوس ،ان اسباب میں سے جوسبب بھی آپ کے گناہ میں ملوث ہونے کاباعث بن رہاہوسب سے پہلے اس سے چھٹکاراحاصل کرنے کی کوشش کریں ،اوراس گناہ کاکوئی متبادل مباح وسیلہ بھی اختیار کریں پھرگناہ سے رہائی پانے کی مدت کابھی تعین کرلیں، اس طرح آپ دھیرے دھیرے حسب ترتیب سارے گناہوں سے چھٹکاراحاصل کرسکتے ہیں ۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔