ہفتہ, اپریل 05, 2014

برے دوستوں کو ڈیلیٹ کیجئے

دوستی انسان کی فطری ضرورت ہے ،مردہو یا عورت ہرایک کو اپنے جنس موافق سے دوستی ہوتی ہے ، ایک مردکے پاس جب دوست ہوتاہے یا ایک عورت کے پاس جب سہیلی ہوتی ہے تووہ آپس میں ایک دوسرے سے اپنے دل کی باتیں کر پاتے ہیں،ان کے ساتھ ان کا بہتر وقت گذرپاتا ہے ۔ کبھی دوستی بالمشافہ ہوتی تھی ،اب بالواسطہ دوستی کی ریت عام ہوچکی  ہے ،فیس بک ،ٹویٹر،اسکائپ اوروائبرجیسے سوشل میڈیا کے ذریعہ دوستی  کوزیادہ فروغ مل رہا ہے ۔  
لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ایک آدمی اپنے دوست کے طریقہ پر ہوتا ہے ،اگراس کا دوست اچھا ہوگا تو وہ بھی اچھا ہوگا اوراگر اس کا دوست برا ہوگا تو وہ بھی برا ہوگا ، اسی لیے کہتے ہیں ”مجھے بتادوکہ تمہارادوست کون ہے میں بتادوںگا کہ تم کون ہو ۔“جی ہاں! ایک آدمی اپنے دوست کے خیال ورجحان اورذوق ومزاج کے مطابق ہوتا ہے ،اس نکتے کی وضاحت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں کردی ہے: الرجل علی دین خلیلہ فلینظر احدکم من یخالل (سنن ابی داؤد،سنن ترمذى) ”ایک آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لہذا ایک آدمی کو دیکھ لیناچاہیے کہ وہ کس سے دوستی کررہا ہے“ ۔
ایک شرابی سے پوچھیں کہ وہ شراب نوشی کیسے شروع کیا ؟ ایک فحش کار سے پوچھیں کہ اسے فحش کی لت کیسے لگی ، ایک مجرم سے پوچھیں کہ اس کے جیل میں جانے کا سبب کیا بنا ، ایک نشہ خورسے پوچیں کہ اسے نشہ کی عادت کیسے لگی ،سب کا جواب ایک ہی ہوگا کہ بری صحبت نے اسے یہاں تک پہنچایاہے۔
اچھی یا بری صحبت سے سب سے زیادہ متاثر ہمارے بچے ہوتے ہیں کیونکہ بچپن اورنوجوانی کی عمر میں ان کو دوست واحباب سے زیادہ سابقہ پڑتا ہے ،اورواقعہ یہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کوبری صحبت سے بہت کم بچاپاتے ہیں حالانکہ ماہرین کہتے ہیں کہ بچوں پر ان کے ماں باپ ،بڑے بھائی بہنواوررشتے داروں کا اثر صرف چالیس فیصد ہوتا ہے ،60 فیصد اثر اس پر اس کے دوستوں کا ہوتا ہے ۔ دوست اچھا ملا تو بچہ بھی اچھا بنے گااوردوست برا ملا تو بچہ بھی برا بنے گا ۔
کوئی اگر یہ دعوی کرے کہ میں برے لوگوں کے ساتھ ہوں لیکن ان کی برائی کا مجھ پر کوئی اثر نہیں ہوا ،میں کہتا ہوں وہ جھوٹا ہے ۔ ایسا ہونہیں سکتا کہ ایک آدمی بروں کے ساتھ رہتا ہو اوروہ اچھا سے اچھا بن کر رہے ،اس لیے اگر ہم برے لوگوں کے ساتھ رہتے ہیں تو یہ یاد رکھیں کہ اِس کا انجام ہمیں دنیامیں بھی بھگتنا ہوگا اورآخرت میں تو جہنم کے عذاب کی شکل میں بھگتنے والے ہی ہیں ۔بری صحبت اپناناگویابرے انجام کو اپناناہے ۔ اگر ساتھی اچھا ہوگا تو آخرت میں ہمارا انجام اچھا ہوگا اوراگر ساتھی برا ہوگا تو آخرت میں ہمارا انجام برا ہوگا ۔ توآئیے ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ ہمارے قارئین میں کتنے بھائی ایسے ہیں جو جرأت سے یہ کہہ سکیں کہ آج سے میں وعدہ کرتا ہوں کہ اپنے برے دوستوں سے علیحدگی اختیار کرلوں گا اورکتنی بہنیں ایسی ہیں جو جرأت سے یہ کہہ سکیں کہ میں آج سے میں وعدہ کرتی ہوں کہ بری سہیلیوں سے الگ ہوجاؤں گی ۔
پھرآپ کے لیے اس میں جھجھک کس بات کی جبکہ آپ نے جو غلط سنگت اپنارکھی ہے اس کا مقصد صرف یہی ہے کہ آپ کو سعادت مل سکے ،آپ کو خوشی اورسکون حاصل ہوسکے ،سوال یہ ہے کہ نہیں کیا سعادت برے لوگوں کی صحبت میں ہے ،انٹرنٹ پر فحش مناظر کے مشاہدے میں ہے ، فحش کاری اورشباب وکباب کے اڈے میں ہے ؟ نہیں اور ہرگزنہیں ۔ سعادت کاخالق ہم اورآپ نہیں بلکہ ہمارامالک ہے ،توپھر ہمیں بتائیے کہ کیاوہ چاہے گا کہ سعادت ایسے لوگوں کو دے دے جو اس کے نافرمان ہیں ؟۔ نہیں بلکہ اللہ سعا دت سے ان کو نوازتا ہے جو اس کے فرمانبردار ہیں ۔
پھریہاں محض دنیوی خوشی کا معاملہ نہیں ہے آخرت کی نجات اسی سنگت پرموقوف ہے ، اوریہ اسی وقت حاصل ہوسکتی ہے جب آپ بری صحبت چھوڑیں گے ۔ کچھ لوگ یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے کہ میں نیک بننا چاہتا ہوں، میں برائی سے کنارہ کش ہونا چاہتا ہوں، میں نمازی بننا چاہتا ہوں،لیکن نہیں بن پاتا ۔ جانتے ہیں کیوں نہیں بن پاتے ؟ ارادہ تو ہے اوردل میں برائی کا احساس بھی ہے تاہم بری صحبت نہیں چھوٹی جس کے باعث نیک اعمال کا انجام دینا یا برائی سے کنارہ کش ہونا ممکن نہیں ہورہا ہے ۔
آپ نے صحیح بخاری کی وہ معروف حدیث ضرور سنی ہوگی کہ سو آدمیوں کا قاتل جب ایک عالم سے مسئلہ پوچھتا ہے کہ کیا میرے لیے توبہ ہے تو عالم جواب دیتا ہے کہ ہاں !تیرے لیے توبہ ہے ،تیری توبہ کے راستے میں آخر کون حائل ہوسکتا ہے ۔البتہ تم جس علاقے میں رہتے ہو اسے چھوڑکرفلاں جگہ چلے جاؤ جہاں نیک لوگ رہتے ہیں تاکہ ان کے ساتھ رہ کر عبادت کرسکو۔ دیکھا آپ نے ....یہ ہے صحیح رہنمائی اور اچھی صحبت کا اثر ۔ صحبت اچھی ہوگی تو آپ اچھے بن سکیں گے ،صحبت اچھی نہیں ہوگی تو لاکھ چاہنے کے باوجود آپ اچھا نہیں بن سکتے ۔
توآئیے کمر ہمت باندھیے ،کاغذ اورقلم ہاتھ میں لیجئے اوراپنے دوستوں کی لسٹ تیار کیجئے ،ان میں جو فالتو قسم کے دوست ہوں،جو آپ کا وقت برباد کرتے ہوں ، جوآپ کو برائیوں پر آمادہ کرتے ہوں، جو نماز روزے کے پابند نہیں ،ان کو اپنے دوستوں کی لسٹ سے ڈيلیٹ کردیجئے ۔ اورایک دو آدمی سے دوستی رکھئے جو نماز ی ہوں، جو نیک ہوں، جو آپ کو بھلائی کی رغبت دلا سکیں ،جو برائی سے آپ کوروک سکیں ،جو اچھے اخلاق کے پیکر ہوں،جو سمجھدار اور دانا ہوں بیوقوف نہ ہوں ، ایسے لوگوں سے آپ کی دوستی ہوگی تو آپ دنیا میں اچھے راستے پر چلیں گے اورکل قیامت کے دن اللہ پاک کا سایہ نصیب ہوگا جس دن اس کے سایہ کے علاوہ کوئی اورسایہ نہ ہوگا ،پھرآخرت کے سارے مراحل آسان ہوتے جائیں گے ۔  

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔