ہفتہ, جنوری 18, 2014

عالمی ہیرو كون ؟


کیاآپ بتاسکتے ہیں کہ آج تک دنیا میں کوئی ایسا انسان پیدا ہواہے ،جسے عالمی ہیروکہاجاسکے ؟ جس نے انسانیت کوایک مقصد ،ایک نصب العین اورایک پلیٹ فارم پر جمع کیاہو؟ جس نے بلاتفریق رنگ ونسل پوری انسانیت کی خیروبھلائی کاکام کیاہو؟ جس نے ایسانظام پیش کیاہوجو انسانیت کے جملہ شعبہ حیات کوسموئے ہوئے ہو ،اورجس کی تعلیمات کی بنیاد پر ہردورمیں ایک عالمی معاشرہ وجود میں آسکتاہو؟ کیاآپ ایسے کسی عظیم انسان کو جانتے ہیں ؟آئیے !سب سے پہلے ہم غیرمسلموںکی زبانی ہی اس عظیم انسان کی کھوج کرتے ہیں:

تاریخ کے اول انسان جو دینی اوردنیوی سطح پر کامیاب رہے : (ڈاکٹرمائیکل ایچ ہارٹ)

سن 1978 عیسوی میں نیویارک سے ایک کتاب چھپی ہے جس کانام ہے The Hundred ، اس کے مولف ڈاکٹرمائیکل ایچ ہارٹ مذہباًعیسائی ہیں ،انہوں نے اس کتاب میں دنیاپرانقلابی اثرات ڈالنے والی 100ہمہ گیرعالمی شخصیات کا تذکرہ کیا ہے اورعیسائی ہونے کے باوجود پہلے نمبر پرجس شخصیت کورکھاہے ،ان کانام نامی اسم گرامی محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔ وہ کہتے ہیں:
 ”ہمارا محمدصلی اللہ علیہ وسلم کواختیارکرناتاکہ انہیں تاریخ کی انقلابی شخصیات میں پہلے نمبرپررکھوں قارئین کوحیرت میں ڈال سکتاہے ،لیکن حقیقت یہ ہے آپ تاریخ کے محض ایک انسان ہیں ،جوآخری حدتک کامیاب رہے مذہبی سطح پر بھی اوردنیاوی سطح پربھی“ ۔
مزیدلکھتے ہیں:
”کتنے ایسے رسول ،انبیا ءاورحکماءہیں ،جنہوں نے عظیم پیغام کی شروعات کی لیکن اسے مکمل کئے بغیرمرگئے ،جیسے عیسی علیہ السلام عیسائیت کے پرچارمیں یاموسی علیہ السلام یہودیت کے پرچارمیں ،لیکن محمدصلی اللہ علیہ وسلم وہ تنہا انسان ہیں جنہو ں نے اپنے دینی پیغام کومکمل کیا ، ان کی زندگی میں تمام قوموں نے ان کی دعوت کواپنایا ،انہوں نے دین کے ساتھ ساتھ ایسی حکومت کی طرح ڈالی جس کے ذریعہ انہوں نے قبائل کو ایک جماعت میں متحد کیا،قوموں کوایک امت میں ضم کیا، انسانی زندگی کے اصول وضوابط وضع کئے ،دنیاوی امورکے قاعدے بنائے اوراسے اس قابل ٹھہرایاکہ پورے عالم کی رہنمائی کرسکے،اس طرح محض آپ ہی کی ایک شخصیت ہے، جس نے دینی اوردنیاوی پیغام کی شروعات کی اوراسے بحسن وخوبی پایہ تکمیل کوپہنچایا“۔
یہ ہے مختصر تبصرہ ڈاکٹرمائیکل ایج ہارٹ کا ،جومذہباعیسائی تھے،اب ہمیں جواب دیجئے کہ آخر کیوں ایک عیسائی مؤلف حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو عالمی ہیرو ماننے پرمجبور ہوا اورآپ کودنیاکی سوانقلاب آفریں شخصیات میں پہلے نمبر پررکھا؟
جی ہاں ! اس لیے کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہی نے انسانیت کوایک نصب العین پرجمع کیا،رنگ ونسل کاامتیازمٹایا،انسانی زندگی کے لیے ایک مکمل ضابطہ حیات پیش کیا، آپ محض ایک مذہبی انسان یاسیاسی حکمراں نہیں تھے،بلکہ آپ کاکردار زندگی کے ہرشعبہ میں نمایاں دیکھائی دیتاہے ۔

دنیا کی فکر اورزندگی پر اثر ڈالنے والا ہرمیدان کا عظیم قائد : (راما کرشنا راؤ)

پروفیسر ایس راماکرشنا راؤ کہتے ہیں:

 ”پیغمبر محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کئی حیثیت سے ہمارے سامنے آتے ہیں: ” محمدپیغمبر، محمدجنرل ،محمدحاکم ،محمدسپہ سالارجنگ ، محمدتاجر، محمدناصح، محمددانشور، محمدسیاست داں،محمدواعظ،محمدمصلح ،محمدیتیموں کے والی، محمدغلاموں کے محافظ، محمدصنف نازک کے رکھوالے، محمدمنصف، اورمحمدعابدوزاہد، اوران سارے میدانوں میں آپ کی حیثیت ایک عظیم قائد کی نظرآتی ہے ۔“
 یوں تودنیامیں بہت ساری تاریخ سازہستیاں پیداہوئیں لیکن محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے جو کارہائے نمایاں انجام دیااس کی مثال تاریخ پیش کرنے سے قاصرہے،آ پ وہ انسان ہیں ،جن کے جیسے زمین پرکوئی پیدا نہیں ہوا ،صرف تیئس برس کی مدت میں پورے عرب کی کایاپلٹ کررکھ دی ۔ 
وہ بجلی کا کڑکاتھایاصوت ہادی    

عرب کی زمین جس نے ساری ہلادی
پروفیسر راماکرشنا راؤکے بقول :
”آپ کے ذریعہ ایک ایسی ریاست کی تعمیر عمل میں آئی جومراکش سے لے کرانڈیزتک پھیلی اور جس نے تین براعظموں ایشیا افریقہ اوریورپ کی فکراورزندگی پر اپنااثر ڈالا“ ( اسلام کے پیغمبرمحمدصلی اللہ علیہ وسلم )

 انسانیت کانجات دہند ہ : ( برنارڈشا )

جو شخص بھی رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ زندگی کابے لاگ مطالعہ کرے گاوہ آپ کوعالمی قائدہ ماننے پرمجبور ہوگا تب ہی تو معروف غیرمسلم دانشور برنارڈشانے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو پوری انسانیت کانجات دہندہ بتایاہے ،و ہ لکھتے ہیں :”میں نے حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کامطالعہ کیاہے، وہ نہایت عظیم انسان تھے ،میری رائے میں انہیں انسانیت کانجات دہند ہ کہنا چاہئے ، مجھے یقین ہے کہ اگر ان کے جیسا انسان موجود ہ دنیا کاحاکم کل ہوتا تو اس کے سارے پیچیدہ مسائل اس طرح حل کردیتاکہ انسا نی دنیا مطلوبہ سکون وشانتی سے مالامال ہوجاتی ۔“یہ ہے اعتراف ‘ایک غیرمسلم دانشور برنارڈشاکا ۔

تاصبح قیامت انسانیت کے لیے فرستادہ رسول:

 آپ ساری انسانیت اورجملہ مخلوق کے لیے رحمت تھے ،آپ کے علاوہ اس دنیامیں جتنے بھی انبیا ورسل آئے سب کواللہ تعالی نے اپنی اپنی قوم کے لیے بھیجاتھا ،نوح علیہ السلام اپنی قوم کے لیے بھیجے گئے ، حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنی قوم کے لیے بھیجے گئے ، حضرت لوط علیہ السلام اپنی قوم کے لیے بھیجے گئے ، حضرت ہود علیہ السلام قوم عاد کے لیے بھیجے گئے ، حضرت صالح علیہ السلام قوم ثمود کے لیے بھیجے گئے ، حضرت شعیب علیہ السلام اہل مدین کے لیے بھیجے گئے ، اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام بنواسرائیل کی طرف بھیجے گئے ، خود بائبل اس کی گواہی دیتا ہے :”یسو ع نے کہا ! میں خداکی طرف سے اسرئیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے سوا کسی اور کے پاس نہیں بھیجا گیا“ ( متی باب 15درس 24 )
لیکن قرآن کریم کادعوی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کسی خاص زمانے ،کسی خاص قوم اور کسی خاص خطے کے لیے نہیں ہوئی بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہوئی تھی ، اللہ تعالی کافرمان ہے:
 وما أرسلناک الا کافة للناس بشیراونذیرا ولکن أکثرالناس لایعلمون (سورہ السبا آیت نمبر28)
 ”ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لیے(جنت کی ) خوشخبریاں سنانے والااور(جہنم سے )ڈرانے والا بناکربھیجاہے ۔ہاں! مگریہ صحیح ہے کہ لوگوں کی اکثریت بے علم ہے“ ۔ مطلب یہ کہ آپ ھادی عالم بن کر آئے ہیں تاہم آج آپ کوایک مخصوص قوم کا پیغمبر سمجھ لیاگیاہے ،اکثر لوگوں کو آپ کی آفاقی دعوت کا علم نہیں ہے ۔ دوسری جگہ فرمان عالی ہے:
قل یا أیھا الناس إنی رسول اللہ إلیکم جمیعا (سورہ الأعراف آیت نمبر 158)
 ”اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کہہ دیجیے کہ اے لوگو!میں تم سب کی طرف اللہ کارسول ہوں “کس اللہ کا؟
الذی لہ ملک السماوات والأ رض
 ”وہ اللہ جوآسمان اورزمین کامالک ہے “ اورفرمان ربانی ہے :
 وما أرسلناک إلارحمة للعالمین (سورہ الأنبیا آیت نمبر 107)
”اورہم نے آپ کوتمام جہاں والوں کے لیے رحمت بناکربھیجاہے“۔
جی ہاں ! جس طرح اللہ رب العالمین کی الوہیت اورربوبیت عام ہے ،اسی طرح اللہ رب العالمین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمة للعالمین فرماکرظاہرکر دیا ہے کہ آپ کی تعلیمات سب کے لیے اورسب کے فائدے کے لیے ہیں ۔بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انسانوں کے ساتھ جنوں کے بھی نبی تھے ،آپ کے پیغام کے مخاطب عالم انس وجن ہے، فرمان الہی ہے :
قل أوحی إلی أنہ استمع نفر من الجن فقالوا إناسمعنا قرآناعجبا یھدی الی الرشد فآ منا بہ ولن نشرک بربنا أحدا  (سورہ الجن آیت نمبر 2) 
”(اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم) آپ کہہ دیں کہ مجھے وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن سنا اورکہاکہ ہم نے عجیب قرآن سناہے جوراہ راست کی طرف رہنمائی کرتاہے ، ہم اس پر ایمان لاچکے ،اب ہم ہرگز کسی کوبھی اپنے رب کا شریک نہ بنائیں گے“

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔