اتوار, جنوری 19, 2014

کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم خود کو دھوکہ میں رکھ کر اپنی جان جوکھم میں ڈال سکتے تھے ؟

اگر قرآن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تالیف ہوتا اورآپ اللہ کے مبعوث کئے گئے رسول نہ ہوتے تو کیاآپ صلی اللہ علیہ وسلم خود کو دھوکہ میں رکھ کر اپنی جان جوکھم میں ڈال سکتے تھے ؟
میں آپ کے سامنے ایک واقعہ بیان کررہا ہوں آپ اپنی عقل سلیم سے اس پر غور کریں :
اللہ تعالی نے فرمایا:
 يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ  (سورة المائدة 67 )
اے پیغمبرؐ! جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے وہ لوگوں تک پہنچا دو اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اس کی پیغمبری کا حق ادا نہ کیا اللہ تم کو لوگوں کے شر سے بچانے والا ہے
 یہ قرآن کی آیت اوراللہ کا کلام ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اترا اورانہوں نے لوگوں کے سامنے اسے پیش کیا ۔ اس آیت کے حوالے سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :
ایک شب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیدارتھے اورآپ پرپریشانی کے آثار دکھائی دے رہے تھے ،میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! کیا بات ہے ؟ آپ نے فرمایا: کاش میرے اصحاب میں سے کوئی نیک آدمی آج رات میری نگرانی کرتا ،آپ نے یہ فرمایاہی تھاکہ ادھر ہم نے ہتھیار کی آوازیں سنیں ، آپ نے فرمایا: کون ؟ کہا: سعد اورحذیفہ ....ہم آپ کی نگرانی کے لیے آئے ہیں ،چنانچہ آپ سوگئے یہاںتک کہ ہم نے آپ کے خراٹے کی آواز سنی ۔ اس کے بعد آپ پر( مذکورہ) آیت اتری ،تب آپ نے اپنا سر اٹھایااورفرمایا:
انصرفوا ایھاالناس فقد عصمنی اللہ (رواہ القرطبی )
"لوگو! لوٹ جاؤ ، اللہ نے ہماری حفاظت فرمائی "۔
بلجیکا کی ایک ریسرچ اسکالر خاتون نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے مطالعہ کے دوران جب اس نکتے پر پہنچی تو دنگ رہ گئی اور یہی نکتہ اس کی زندگی کے لیے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا ۔وہ کہتی ہے :
”اگر اس آدمی (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے سارے لوگوں کوفریب میں رکھا ہوتا تو یہ ممکن ہے لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ خود اپنی زندگی کو دھوکہ میں ڈال دے ۔ اگر وہ پورے طور پر مطمئن نہ ہوتے کہ اللہ ان کی نگرانی کررہا ہے تو ایسا ہرگز نہ کرتے (کہ نگرانی کرنے والوں کو لوٹ جانے کا حکم دیں )، نگرانی کرنے والوں کو لوٹادینا اس بات کا عملی تجربہ ہے کہ ان کا اپنے خالق پر پورا بھروسہ تھا ۔ اس کے بعد کہتی ہے : اس لیے میں پورے یقین کے ساتھ کہتی ہوں کہ : اشہد ان لا الہ الا اللہ واشہد ان محمدا رسول اللہ  "میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے علاوہ اورکوئی معبودبرحق نہیں اورمیں گواہی دیتی ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں-"
عزيز قارى ! اب آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ خود سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا مطالعہ کرکے دیکھیں ،جوآج سے چودہ سوسال پہلے کی زندگی ہے لیکن مکمل طور پر محفوظ ہے، ان کے پیغام کو پڑھیں ،ان کے گفتار اورکردار کا آپس میں مقابلہ کرکے دیکھیں ،منطق اورعقل سے اس پر غورکریں ،اگر ان کے گفتار اورکردار میں بالکل ہم آہنگی پائی جائے ،کوئی تضاد نہ ہوتو آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ آپ ان کی تصدیق کریں ۔ ( rasoulallah.net)

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔