بدھ, دسمبر 18, 2013

اسلام دين فطرت ہے


اسلام دین فطرت ہے ،انسانی طبیعت سے میل کھانے والا دین ہے ، اسلام ترک دنیا،رہبانیت اورجوگی پن کو پسند نہیں کرتا ۔دینداری کے نام پر بیوی بچوں سے الگ ہوجانا جنگلوںمیں چلے جانا اسلامی تعلیم کے خلاف ہے ، الله  نے ایسے لوگوں کی سخت نکیر فرمائی
وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَامَا كَتَبْنَاهَاعَلَيْهِمْ إِلَّا ابْتِغَاءَ رِضْوَانِ اللَّـهِ (سورة الحديد 27)
 اور رہبانیت انہوں نے خود ایجاد کرلی، ہم نے اُسے اُن پر فرض نہیں کیا تھا، مگر اللہ کی خوشنودی کی طلب میں انہوں نے آپ ہی یہ بدعت  نکالی-
تین اشخاص ازواج مطہرات کے پاس آے اور انہوں نے الله کے رسول کی عبادت کے بارے میں ازواج مطہرات سے دريافت كيا، جب ان کو بتایا گیا تو انہوں نے آپ کی عبادت کو معمولی اور حقیر سمجھا پھر کہا کہ ہماری حیثیت الله کے رسول کے سامنے کیا ہے آپ تو الله کے رسول ہیں آپ کے اگلے پچھلے  گناہ معاف کر دیے گیے ہیں، چنانچہ ایک نے کہا : ہم ہمیشہ شب بیداری کریں گے ، دوسرے نے کہا :ہم ہمیشہ روزہ رکھیں گے کبھی افطار نہ کریں گے، تیسرے نے کہا: ہم عورتوں سے علاحدہ ہو جایں گے کبھی  شادی نہیں کریں گے،  جب اللہ کے رسول  ﷺ گھر تشریف لائے تو یہ گفتگو سنائی گئی تو آپؐ نے ان کو تنبیہ کی اور فرمایا :’’میں تم سب سے زیادہ پرہیز گار ہوں، روزے بھی رکھتا ہوں افطار بھی کرتا ہوں، رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور نیند بھی کرتا ہوں، شادیاں بھی کی ہیں لیکن یاد رکھو:
 ’’فمن رغب عن سنتی فلیس منی‘‘ (متفق علیہ)
 ’’جس شخص نے میرے طریقے سے روگردانی کی، اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ‘‘
سلام ہمیں معاشرت پسند بناتاہے ،معاشرے میں رہنا اوربیوی بچوں کے حقوق ادا کرنا سکھاتا ہے ۔

اسلام ہمیں اعتدال اورتوازن سکھاتا ہے:

 اس میں نہ افراط ہے اورنہ تفریط ہے۔ اسلام كى سارى تعليم اعتدال پر مبنى ہے ، سورہ فاتحہ میں بحالت نماز ہم الله تعالى سےصراط مستقيم کی ہدایت مانگ کر اسی اعتدال اوروسطیت کا سوال کرتے ہیں، اللہ نے دن میں غلو سے سختی کے ساتھ منع کیا:
قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَا تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ غَيْرَ الْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعُوا أَهْوَاءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوا مِن قَبْلُ وَأَضَلُّوا كَثِيرًا وَضَلُّوا عَن سَوَاءِ السَّبِيلِ (سورة المائدة 77) 
"کہو، اے اہل کتاب! اپنے دین میں ناحق غلو نہ کرو اور اُ ن لوگوں کے تخیلات کی پیروی نہ کرو جو تم سے پہلے خود گمراہ ہوئے اور بہتوں کو گمراہ کیا، اور "سَوَا٫ السّبیل" سے بھٹک گئے". 

جب سےانسانہےتب سے اسلامہے:

اسلام اتنا ہی پُرا نا ہے جتنا کہ خود انسان ہے، اسلام انبیاء ورسل کا دین ہے جو پہلے انسان آدم علیہ السلام سے شروع ہوا ، اسى دين كى تبليغ كےليے ہرزمانے میں انبیاءورسل آتے رہے ،لیکن جب دنیا ساتویں صدی عیسوی میں اپنی جوانی کو پہنچ گئی تواللہ پاک نے آخری نبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم پراس دین کو ختم کرکے قیامت کے دن تک کے لیے محفوظ کردیا ۔
             جب اپنی پوری جوانی پہ آگئی دنیا          جہاں کے واسطے ایک آخری پیام آیا

اسلام جاده حق كى طرف رہنمائى كرتاہے: 


اسلام کا راستہ بالکل سیدھا،بالکل واضح اوردوٹوک ہے۔اس كى تعليم میں كوئى غموض اور ابہام نہیں، الله تعالى نے فرمايا:  
وأن ھذا صراطی مستقیما فاتبعوہ ولاتتبعوا السبل فتفرق بکم عن سبیلہ (سورة الأنعام 153) 
"یہ میرا سیدھا راستہ ہے لہذا اسی پر چلواورمختلف راستوں پہ مت لگوورنہ صحیح راستے سے ہٹ جاؤ گے "۔ اور الله كے رسول صلى الله عليه وسلم نے فرمايا:
قد ترکتکم علی البیضاء لیلھا کنھارھا لایزیغ عنھا بعدي إلا ھالک ( رواه ابن ماجة وصححه الألباني في الصحيحة ) 

" ہم تمہیں بالکل روشن (راستے) پر چھوڑے جارہے ہیں جس کی رات بھی دن کے جیسے ہے ،جو ميرے بعداُس سے اعراض کرے گا وہ برباد ہوجائے گا"۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔