جمعہ, اکتوبر 18, 2013

مکہ مکرمہ سے متعلق چند سائنسی انکشافات


اسلام کے جملہ احکام کو اپنی محدود عقل کے پيمانہ سے ناپنا صحيح نہيں ہے ، ”ہر حکم اور ہر مسئلہ کا محسوس ومادی فائدہ اگر انسان کے علم ميں نہ آئے تو بھی سمع وطاعت کے جذبہ ميں فرق نہيں آنا چاہئے کيوں کہ ہر جگہ عقل کی غلامی بہتر نہيں“ علامہ اقبال نے کہا تھا 
اچھا ہے دل کے ساتھ عقلرہے پاسبان 
  ليکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے

البتہ يہ ايک اٹل حقيقت ہے کہ اللہ تعالی کا کوئی بھی حکم مصلحت سے خالی نہيں ہوتا۔ يہ الگ بات ہے کہ ہماری کوتاہ بيں نگاہيں اس کی تہہ تک نہ پہنچ سکيں۔ تو آئيے آج ہم جديد انکشافات کی روشنی ميں مکہ مکرمہ کی جغرافيائی حيثيت اور مقامات مقدسہ سے متعلق بعض سائنسی حقائق کی معلومات حاصل کرتے ہيں ۔

مکہ مکرمہ مرکز عالم ہے:

اس وقت دنيا محو حيرت رہ گئی جب 1977 عيسوی ميں ايک جديد سائنسی انکشاف سامنے آيا کہ مکہ مکرمہ کرہارضی کے بری حصہ کے بالکل وسط ميں واقع ہے ۔ اس تحقيق کا سہرا ايک مسلمان سائنسداں ڈاکٹر حسين کمال الدين کے سر جاتا ہے ۔ جب انہوں نے تحقيق کاآغازکيا تو ان کا مقصد بالکل مختلف تھا، وہ ايک ايسا وسيلہ تيار کرنے کی فکرميں تھے جودنيا کے ہر کونے ميں سمت ِقبلہ کی تعيين ميں معاون بن سکے۔ اس غرض سے انہوں نے کرہارضی کا ايک جديد جغرافيائی نقشہ تيارکيا اور تحقيق شروع کی، اپنی ابتدائی تحقيق ميں پہلی لکير کھينچی اور اس پر پانچ براعظموں کا نقشہ بنايا ،پھرہاتھ ميں پرکار لے کر اس کے ايک کنارہ کو مکہ مکرمہ کے نقشے پررکھا اور دوسرے کنارے کو سارے براعظموں کے اطراف گھمايا تو غيرارادی طورپر يہ نئی تحقيق ان کے سامنے آگئی کہ سطح زمين کا خشک حصہ مکہ مکرمہ کے اردگرد نہايت منظم انداز ميں بنٹاہواہے اور مکہ مکرمہ ان سب کے وسط ميں واقع ہے۔ پھرانہوں نے عالم قديم يعنی امريکہ اور آسٹريليا کے پتہ لگنے سے قبل کا نقشہ بھی تيار کيا اور دوبارہ کھوج شروع کی توا س ميں بھی اس نتيجے پر پہنچے کہ مکہ مکرمہ عالم قديم ميں بھی سطح ارضی کے بالکل وسط ميں واقع تھا۔
محترم قارئين! يہيں پرہميں يہ نکتہ سمجھ ميں آتا ہے کہ اسلام چوں کہ آفاقی مذہب ہے ،محمد صلي الله عليه وسلم کی بعثت پوری انسانيت کے ليے ہوئی ہے، اورقرآن جملہ بنی نوع انسان کی ہدايت کا سرچشمہ ہے اسليے ضرورت تھی کہ

٭ مکہ مکرمہ جيسی سرزمين ہی عالمی رسالت کا گہوارہ بنے تاکہ يہ عالمی پےغام پوری دنيا ميں بآسانی پھيل سکے۔

٭کعبہ ہی سارے مسلمانوں کا قبلہ بنے تاکہ ہرچہار جانب سے مسلمان نمازميں اس مرکزی مقام کی طرف منہ کرکے اتحاد کا ثبوت ديں۔

٭حج کا سالانہ اجتماع اس مرکزی جگہ پرہو تاکہ دنيا کے کونہ کونہ سے حجاج کرام کے قافلے اپنے مرکزی مقام پر اکٹھا ہوکر اجتماعيت کا ثبوت فراہم کريں۔

مکہ مکرمہ مقناطيسی سرزمين:

مکہ مکرمہ کے تعلق سے دوسرا سائنسی انکشاف يہ سامنے آياہے کہ کرہارضی ميں سب سے زيادہ کشش، جاذبيت، اور مقناطيسيت رکھنے والی سرزمين مکہ مکرمہ ہی ہے ۔ يہ تحقيق ايک امريکی سائنسداں کی ہے جوبيسويں صدی کے وسط ميں منظرعام پر آئی ۔ اس نے علم ٹوبوگرافی ميں مذہبی قصد سے بالاتر ہوکرکرہارضی ميں سب سے زيادہ کشش رکھنے والی سرزمين کی کھوج شروع کی اوراپنی لےبارٹری ميں شب وروز ايک کرنے کے بعداس نتيجے پر پہنچا کہ سطح ارضی پر سب سے زيادہ کشش رکھنے والی سرزمين مکہ مکرمہ ہی ہے۔

اور يہ فطری کشش دراصل باری تعالی کے اس ارشاد کی تصديق کرتی ہے- واذجعلنا البيت مثابة للنَّاس وأمنًا (البقرہ 125) ”اور ہم نے بيت اللہ کو لوگوں کے ليے مرکز اور امن وامان کی جگہ بنائی “۔ مثابة کا ايک معنی ہوتا ہے بار بار لوٹ کر آنے کی جگہ، يہ ايسا شوق ہے جس کی کبھی تسکين نہيں ہوتی بلکہ روز افزوں رہتا ہے ۔

اور امن کی جگہ کامطلب يہ ہے مکہ ميں داخل ہونے والا شخص اپنے اندر نہايت سکون ،سکينت اورامن وراحت کا احساس پاتا ہے ۔ (تفسيراحسن البيان98)

 آب زمزم ايک معجزہ:

مکہ مکرمہ کی سرزمين ميں آب زمزم کا وجود قدرت کے محيرالعقول ونادر وناياب اشياء ميں سے ايک ہے ۔ ذرا ديکھئے تو سہی ! ننھے اسماعيل کی پياس بجھانے کے ليے ايسی سرزمين پر چشمہ پھوٹ رہا ہے جو صحرائی اور ريگستانی علاقوں کا مرکزی حصہ ہے، جہاں بارش، نہروں اور چشموں کا دور دور تک وجود نہيں آخر ايسی جگہ سے چشمہ کا پھوٹنا معجزہ نہيں تو اور کيا ہے ؟ ۔

جی ہاں! يہ فيضان رب تھا کہ جس وقت يہ چشمہ پھوٹا اس وقت سے آج تک تقريبا تين ہزار سال کا عرصہ گذر چکا ليکن نہ پانی ميں کوئی کمی واقع ہوئی ہے نہ مجمع عوام ميں، حالاںکہ شب وروز لاکھوں لوگ اس چھوٹے چشمے سے سيراب ہو رہے ہيں ۔ ايک منٹ ميں تقريبا ساڑھے اٹھارہ ليٹر پانی اس چشمہ سے نکلتا ہے، مکہ اور مدينہ کے لوگ آب زمزم کا خوب خوب استعمال کرتے ہيں، موسم حج ميں حجاج کرام اس سے خود مستفيد ہوتے ہيں، اور اپنے رشتے داروں اور ملاقاتيوں کے ليے بھی لے کر جاتے ہيں، ايام حج کے بعد عمرہ کرنے والوں کا بھی ايک ہجوم رہتا ہے جو اسے خود استعمال کرتے ہيں اور اپنے ہمراہ لے کر بھی جاتے ہيں ليکن پھر بھی يہ چشمہ ربانی جوں کاتوں رواںدواں ہے ۔

خوش آئندبات يہ ہے کہ جب آب زمزم کی جانچ کی گئی تو وہ جراثيمی مادوں سے سوفيصد خالی پايا گيا حالاں کہ عام پانی جراثيمی مادوں سے بالکل خالی نہيں ہوتا۔
 اسی طرح مکہ کے ديگر پانيوں کے بمقابل آب زمزم ميں نفع بخش اور ذائب مادے آٹھ گنا زيادہ پائے جاتے ہيں ۔ چنانچہ ايک ليٹر آب زمزم ميں نفع بخش ذائب مادوں کا تناسب دو ہزار ملی گرام ہوتا ہے جب کہ مکہ کے ديگر چشموں کے ايک ليٹر پانی ميں صرف 260 ملی گرام نفع بخش مادے پائے جاتے ہيں۔
يہ ہے آب زمزم ! تمام پانيوں کا سردار، سب سے اعلی، سب سے بہتراورقابل احترام، جوہرمرض وغرض کے ليے مفيدہے ۔ حضور اکرم صلي الله عليه وسلم کا ارشاد ہے
ماء زمزم لما شُرِب لہ. (الترغيب والترھيب للمنذری۔ صحيح ) آب زمزم ہر مقصد کے ليے مفيد ہے ۔

خانہ کعبہ اورحجراسود:

مکہ مکرمہ کی تاريخی يادگار ميں سے ايک خانہ کعبہ کا وجود اور اس ميں حجراسود کا نصب ہونا بھی ہے ، حجر اسود کے تعلق سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے نبی امی صلي الله عليه وسلم نے فرمايا تھا : نزل الحجرُ الاسودُ من الجنَّة (ترمذی :حسن صحيح) ”حجراسود جنت سے اترا ہے“۔ اورآج سائنس نے تحقيق کرکے ثابت کرديا کہ واقعی يہ پتھر جنتی پتھر ہے ۔ اس تحقيق کا سہرا برطانيہ کے ايک سائنس داں ريچرڈ ڈيبرٹن کے سرجاتا ہے، جس نے خفيہ طورپرخود کومسلم ظاہر کرتے ہوئے حجاز کا سفرکيا، وہ عربی زبان کا جانکارتھا، جب مکہ پہنچا تو خانہ کعبہ ميں داخل ہوا اور حجر اسود کا ايک ٹکڑا حاصل کرنے ميں کامياب ہوگيا، اسے اپنے ساتھ لندن لايا اور جيولوجی کی ليبارٹری ميں اس پر تجربہ شروع کرديا ۔ تحقيق کے بعد اس نتيجہ پر پہنچا کہ حجراسود زمينی پتھر نہيں بلکہ آسمان سے اتراہوا پتھر ہے اور اس نے اپنی کتاب ”مکہ اور مدينہ کا سفر“ ميں اس حقيقت کا انکشاف کيا جو 1956 عيسوی ميں انگريزی زبان ميں لندن سے شائع ہوئی۔

( تفصيل کےليے ديکھئے مرکز) وذَکِرکويت کی طرف سے شائع شدہ اشتہار www.wathakker.com)


0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔