ہفتہ, نومبر 30, 2013

کیا داڑھی رکھنا سنت ہے ؟ اور کتنی بار ڈاڑھی رکھ کر نکال سکتے ہیں

سوال:  

مولاناصاحب ! کیا داڑھی رکھنا سنت ہے ؟ اور کتنی بار ڈاڑھی رکھ کر نکال سکتے ہیں ؟ (عبدالغوث- سالمیہ، كويت)

جواب:

سب سے پہلے اِن کے نام عبدالغوث پر غور کرتے ہیں ۔ غوث اللہ تعالی کے اسمائے حسنی میں سے نہیں ہے ۔ اور عبد کی اضافت اللہ تعالی کے اسمائے حسنی کی طرف ہی ہوسکتی ہے ۔ اس لیے خود کو عبدالغوث نہ کہیں ۔ ایک آدمی کسی انسان کا بندہ نہیں ہوسکتا وہ اللہ تعالی کا ہی بندہ ہوسکتا ہے ۔ لہذا آپ عبدالمقیت یا عبدالحفیظ وغیرہ نام رکھ لیں ۔ عبدالغوث نام غلط ہے ۔
رہا آپ کا سوال کہ کیا داڑھی رکھنا سنت ہے ؟ تو داڑھی رکھنا سنت ہی نہیں بلکہ فرض ہے۔اور اس سلسلے میں ائمہ اربعہ یعنی چاروں فقہی مکاتب فکر کے ائمہ کا اتفاق ہے کہ داڑھی رکھنا واجب ہے ۔ اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
خالفواالمشرکین واعفوا اللحی واحفوا الشوارب ( بخارى ومسلم)
"مشرکین کی مخالفت کرو، داڑھی بڑھاؤ اور مونچ کاٹو" ۔ اس حدیث میں امر ہے جو وجوب پر دلالت کرتا ہے ۔

اس لیے یہ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ کتنی بار داڑھی رکھ کر نکال سکتے ہیں۔یہ کوئی اختیاری چیز نہیں ہے یا ایسا نہیں ہے کہ  ایک دو مرتبہ کاٹنے کی چھوٹ دی گئی ہو ۔اگر اس طرح کی کوئی بات ہوتی تب پوچھا جاسکتا تھا کہ داڑھی کتنی بار رکھ کر نکال سکتے ہیں۔اس لیے جو لوگ داڑھی نہیں رکھتے ہیں انہیں کوشش کرنی چاہیے کہ داڑھی رکھیں کیونکہ اس سے اللہ کی نافرمانی لازم آتی ہے ۔اور جن لوگوں نے داڑھی رکھ کر کاٹ لیا ہے اُنہیں توبہ کرنی چاہیے ۔سچى بات یہ ہے کہ اصل زینت داڑھی رکھنے میں ہے نہ کہ  شیو کرنے میں۔ داڑھی کے ذریعہ چہرے کی خوبصورتی نکھرتی ہے ۔ 

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔