سوال:
ہمارے ہاں جمعہ کا خطبہ عربی زبان میں ہوتا ہے جسے ہم سمجھ نہیں پاتے، جبکہ
کویت میں الحمدللہ خطبہ اردومیں سننے کا موقع ملتا ہے، ایسا ہی ہندوستان میں بھی
کیوں نہیں ہوتا ؟
جواب:
خطبہ کا مقصود حاضرین کو ہفتہ میں ایک بار نصیحت کرنا
ہے، پیغام دیناہے اورجس بات میں نصیحت کا مفہوم نہ آئے، اسے خطبہ نہیں کہہ سکتے
۔اِسی لیے سارے انبیاء اپنی قوم کی زبان میں بھیجے گئے ،اللہ تعالی نے فرمایا:
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ (ابراهيم: 4)
" ہم نے جتنے بھی رسول
کو بھیجا، اپنی قوم کی زبان میں بھیجا تاکہ ان کو واضح کرکے بتادیں ".اسی لیے
کویت میں الحمدللہ اس کا نظم ہے ،اللہ جزائے خیر دے کویت حکومت کو کہ اس نے تارکین
وطن کے لیے یہ سہولت فراہم کررکھی ہے ۔ ہندوستان اورپاکستان میں بھی غیرعربی میں
خطبہ ہوتا ہے ۔اصل بات یہ ہے کہ ہمارے علماء نے عربی زبان کی اہمیت کی بنیاد پر یہ
نظام رکھا تھا، تاکہ لوگوں کی عربی سے دلچسپی رہے، لیکن چوں کہ آج ہماری اکثریت
عربی نہیں سمجھتی ہے، اوراردو میں خطبہ ہوتو اس کا بے انتہا فائدہ ہے، چوں کہ اس
دن وہ لوگ بھی آتے ہیں جو پانچ وقتوں کی نمازوں میں نہیں آتے، ایسے لوگوں کی اصلاح
کے لیے خطبہ بہت مؤثر ذریعہ ہے ….سال بھر میں باون خطبہ ہوتا ہے، اگر اسے حاضرین
کی زبان میں دیاجائے ، اورباضابطہ اس کی تیاری ہو تومعاشر ے كى بہت حد تك اصلاح
ہوسکتی ہے ۔ واقعی ہمارے علماء کو اس سلسلے میں مل بیٹھ کرغورکرنا چاہیے كہ يہ وقت
كى اہم ضرورت ہے.
0 تبصرہ:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔