پیر, نومبر 25, 2013

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو زندہ کیسے کریں؟


ہم میں سے ہر آدمی کو اپنی زندگی میں ایک رول ماڈل کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جسے وہ اپنی زندگی کے ہرشعبہ میں آئیڈیل بنا سکے ، عبادات کی انجام دہی کا معاملہ ہو ، نفس کے تزکیے اورتربیت کا معاملہ ہو ، اہل خانہ اور خاندان کے تعلقات کی بات ہو یا معاشرے میں دین ودنیا کے معاملات کوحل کرنے کا مسئلہ ہو ….ہر جگہ ہمیں اپنے لیے ایک آئیڈیل کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِسی مقصد کے تحت اللہ پاک نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا، تاکہ لوگ اسلام کو پریکٹیکل لائف میں دیکھ سکیں ،ان کے سامنے کوئی ہو جو اسلام کا چلتا پھرتا نمونہ ہو، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا والوں کو بہترین اسوہ بن کر دکھا دیا ، قرآن کیا ہے ،ایک تھیوری ہے اور پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اس کا پر تو ہے، اس کی چھاپ ہے ،اللہ پاک نے فرمایا :
ولکم فی رسول اللہ أسوة حسنة (سورة أحزاب 21)  
"تمہارے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے" ۔
زندگی کا کوئی ایسا شعبہ نہیں ہے جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آئیڈیل بن کر سامنے نہ آتے ہوں، آج بادشاہوں کا ذکر خیر کرنا ہو ، کسی مصلح کا تذکرہ مقصود ہو تو اس کو کسی ایک پہلو سے ہم نمونہ بنا کرپیش کرتے ہیں اس کی زندگی کے دوسرے پہلو کو دیکھیں تو وہ داغدا رہوگا یا اس میں اس نے کوئی رول ادا نہیں کیا ہوگا جبکہ پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہر اعتبار سے رول ماڈل ہے ، بیویوں کے ساتھ خوشگوارزندگی کی بات ہوتی ہے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہاں ایک آئیڈیل شوہر کی شکل میں سامنے آتے ہیں، لوگوں کے ساتھ معاملہ کی بات ہوتی ہے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہرشخص کے دل میں جگہ بنائے ہوتے ہیں ، یہاں تک کہ ہر ملنے والا یہی سوچتا ہے کہ اللہ کے رسول مجھے سب سے زیادہ چاہتے ہیں ۔ آپ کی زندگی ہربادشاہ ، ہرقاضی، ہر لیڈر، ہرتاجر، ہرمصلح اورہر ریفارمر کے لیے نمونہ ہے ۔ چھوٹے بچوں سے آپ کا معاملہ ہوتا ہے توا نہیں گود لیتے ہیں، انہیں چومتے ہیں، ان سے دل لگی کرتے ہیں ، اوران کے سامنے سے گذرتے ہیں تو ان کو سلام کرنے میں پیش قدمی کرتے ہیں ۔ دشمنوں کے ساتھ معاملہ کو دیکھیں تو آپ کو حیرت ہوگی کہ تاریخ میں آپ سے بڑھ کركوئى محسن پیدا ہی نہیں ہوا، جسے ایک دن اور دو دن نہیں لگاتار 21 سال تک ٹارچر کیا جاتا ہے ، انسانیت سوز تکلیفیں دی جاتی ہیں لیکن اپنے جانی دشمنوں اورخون کے پیاسوں کوبھی معافی کا پروانہ دے دیتے ہیں ۔
پیارے بھائیواوربہنو! ہم اس نبی کے اسوہ کی بات کر رہے ہیں جو ہماری رہبری کے لیے آئے، جنہوں نے ہماری ہدایت کے لیے اپنی23 سالہ زندگی وقف کردی، اگروہ نہ ہوتے تو ہم پتھر اور مورتیوں کے سامنے سرٹیکتے ہوتے ، ہم اس نبی کی بات کررہے ہیں کہ کل قیامت کے دن حشرکے میدان میں سب لوگ نفسی نفسی کے عالم میں ہوں گے ،انبیاء تک پریشان ہوں گے اوریارب سلم سلم کہہ رہے ہوں گے ۔ایسی پریشانی کے عالم میں بھی جانتے ہيں ہمارے نبی كيا فرما ررہے ہوں گے؟ آپ کہہ رہے ہوں گے:
یا رب أمتی أمتی
اے اللہ! میری امت، اے اللہ ! میری امت ۔
کیا ایسا نبی اس قابل نہیں کہ ان کو نمونہ بنائیں ، کیا ایسے نبی کونظر انداز کیا جاسکتا ہے۔ افسوس کہ آج ہمیں اپنے نبی سے جذباتی محبت ہے اور بس ۔ اورجذباتی محبت کا کوئی فائدہ نہیں۔ آپ کا طریقہ ہماری زندگی میں نہیں رہا ۔ آپ کے اسوہ سے کوسوں دور ہوتے جارہے ہیں ۔
ہمیں سب سے زیادہ اس بات کا اہتمام کرنا چاہیے تھا کہ دن اوررات میں ہم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق زندگی گذاریں ، ہمیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتیں قدم قدم پر ملتی ہیں، چنانچہ سونے سے پہلے کی سنتیں ہیں، نیند سے بیدار ہونے کی سنتیں ہیں، بیت الخلا میں داخل ہونے اورنکلنے کی سنتیں ہیں، وضو کی سنتیں ہیں، غسل کی سنتیں ہیں، جوتا پہننے کی سنتیں ہیں، لباس پہننے کی سنتیں ہیں، گھرمیں داخل ہونے اور اس سے نکلنے کی سنتیں ہیں، مسجد میں جانے کی سنتیں ہیں، اذان کی سنتیں ہیں، اقامت کی سنتیں ہیں، نمازوں میں سترہ رکھنے کی سنتیں ہیں، نفل نمازوں کی سنتیں ہیں، استخارہ کی نماز، چاند اورسورج گرہن کی نماز، استسقاء کی نماز، سجدہ تلاوت، سجدہ شکر یہ سب سنتیں ہیں، فرض نمازوں کی سنتیں ہیں، فرض نماز کے بعد کی سنتیں ہیں، صبح وشام کی سنتیں ہیں، لوگوں سے ملاقات کی سنتیں ہیں، مجلس کی سنتیں ہیں اوراس سے اٹھ کر جانے کی سنتیں ہیں ، کھانے کی سنتیں ہیں، پینے کی سنتیں ہیں۔ غرضیکہ ہر جگہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتیں ہیں جو ہم سے پامال ہورہی ہیں ۔ اوریہ افسوس کی بات ہے.

بھائیو اوربہنو! پرسوں کویت یونیورسٹی کے سائنس کالج میں ایک لکچرتھا کیف نحیی سنة الرسول صلی اللہ علیہ وسلم؟ ”ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو زندہ کیسے کریں“ اس پروگرام میں راقم سطور كو بهى شرکت كرنے کا موقع ملا، وہاں پہنچنے کے بعد یہ دیکھ کربیحد خوشی ہوئی کہ اللہ کے نبی صلى الله عليه وسلم کی سنتوں پر مشتمل اسٹال بھی لگا ہوا ہے، مسواک ہے، عطر ہے، مختلف کتابچے ہیں جو مفت میں تقسیم کیے جارہے ہیں۔

اس لیے ہمیں ابھی یہ عز م کرنا ہے کہ ہم اپنے نبی کی سنت کو اپنے معاشرے میں زندہ کریں گے، ایک تاجر اپنی تجارت کو عام کرنے کی ہرممکن کوشش کرتا ہے تو پھر ہم اپنے نبی کو چاہنے والے …. اپنے نبی کی محبت کا دم بھرنے والے ….کیا آپ کی سنت کو عام نہیں کرسکتے ؟ کیا ہم اپنے حبیب کی سنت کو معاشرے میں فروغ نہیں دے سکتے؟

 اس لیے میرے پاس ایک تجویز ہے، جس کا مقصد ہے…. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا احیاء…. اللہ کے نبی کی سنت کو عام کرنا۔ اپنی ذات میں…. اپنے گھرمیں، اپنے دوست واحباب میں، اپنے رشتے داروں میں….ملنے جلنے والے لوگوں میں ۔ عوامی جگہوں پر…. اس کا طریقہ بہت ہی آسان ہے ۔ طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے اوپر یہ لازم کرلیں کہ اگر ہمیں اپنے نبی سے محبت ہے تو کم سے کم ایک دن کے لیے ….جی ہاں ! صرف ایک دن کے لیے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق زندگی گذاریں گے۔


آئیے ہم آپ کو ایک کتاب کا حوالہ دیتے ہیں، کتاب کا نام ہے”دن اوررات میں ہزار سے زیادہ سنتیں “ یہ کتاب شیخ خالد الحسینان کی ہے، اس کا ترجمہ محترم ڈاکٹر حافظ اسحاق زاہد صاحب نے کیا ہے ۔ یہ کتاب کویت میںIPC  کے سارے برانچیز میں دستیاب ہے ۔ مفت میں حاصل کرسکتے ہیں۔ دن اوررات کی ایک ہزار سنتوں پر خود عمل کریں، اسے اپنے گھر میں اوردوست واحباب میں عام کریں ۔اللہ پاک ہم سب کو اس پر عمل کرنے کی توفیق دے ۔ آمین

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔