منگل, نومبر 19, 2013

نمازفجر کے ليے بيدار ہونے كا پریکٹیکل تجربہ

1254128666

ایک صہیونی فوج کے قائد نے نمازفجر کی بابت کہا تھا:
”مسلمان ہم پر اس وقت فتح حاصل کرسکتے ہیں جب ان کی تعداد فجر کی نمازمیں اس قدر ہوجائے جس قدرجمعہ کی نماز میں ہوتی ہے “۔
جی ہاں! کس قدر افسوس کی بات ہے کہ جمعہ کے دن ہماری مسجدیں تنگ دامنی کا شکوہ کرتی ہیں ،لوگ سڑکوں پرجمعہ کی نمازیں ادا کرتے ہیں لیکن پانچ وقت کی نمازوںخاص کر فجر کی نماز میں ہماری تعداد گنتی کے برابر ہوتی ہے ۔ یہ معاملہ کوئی معمولی نہیں ہے کہ اِسے یوںہی نظر انداز کردیاجائے ،بلکہ یہ ہے ہماری کمزوری کا راز .... جسے ہم سمجھنے سے قاصر ہیں لیکن صہیونی فوج کا اعلی کمانڈر سمجھ لے رہا ہے ۔
آج ہم اس سلسلے میں بات نہیں کریں گے کہ فجر کی نماز کی اہمیت کیا ہے ، اِسے تو ہم جانتے ہی ہیں ....اورنہ ہی ہم نمازفجر کی ادائیگی کے روایتی طریقہ کار پر روشنی ڈالیں گے کہ تقریباً ہم انہیں جانتے ہوئے بھی عملی زندگی میں جگہ نہیں دے پاتے،عام طورپر نمازفجر کی پابندی کے لیے جو طریقے بتائے جاتے ہیں کہ سویرے سوئیں،کسی کوجگانے کے لیے بول دیں ،الارم کا استعمال کریں ....یہ ایسے وسائل ہیں کہ سب لوگ انہیں اپنا نہیں پاتے ....اس طرح خواہش کے باوجود نماز فجرقضا ہوتی رہتی ہے ۔ یہ خواہش بر نہیں آتی تو صبح اٹھنے کے بعد ان کو بیحدملال ہوتا ہے ۔

گذشتہ کل راقم سطور انٹرنیٹ پر سرچنگ کے دوران ایک لنک تک پہنچا کہ ”نمازفجر کے ليے بيدار ہونے كا پریکٹیکل تجربہ  “۔ موضوع بہت پسند آیا، ڈاو ن لوڈ کیا اورایک ہی مجلس میں پوری کتاب پڑھ گیا ، یہ کتاب دراصل شیخ مرید الکلاب کے خطاب سے عبارت تھی جسے کتابی شکل میں اپلوڈ کیا گیاتھا ، 39 صفحات پر مشتمل یہ کتاب محض دونکات پر مشتمل ہے جسے پریکٹیکل انداز میں بیان کیا گیا ہے ، جولوگ نمازفجر باجماعت ادانہیں کرپاتے ان کے لیے پریکٹیکل اور نفسیاتی انداز میں ترتیب دی گئی کتاب بہت مفید ہے ۔ مذکورہ کتاب کے دو نکات ہم ذیل میں بیان کررہے ہیں تاکہ انہیں پیش نظر رکھ کر ہم خود کو باجماعت نمازفجر کا پابند بناسکیں :
سب سے پہلے شیخ مرید نے نفسیاتی طورپر ایسے بھائیوں اوربہنوں کو قائل کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ کبھی یہ نہ سوچیں کہ بروقت نمازفجر کی ادائیگی میری استطاعت سے باہر ہے،بلکہ ان کوچاہیے کہ سوفیصد یقین رکھیں کہ وہ وقت پرنمازفجر کی ادائیگی ضرورکرسکیں گے ۔ اس کے بعد انہوں نے اس کے لیے دونکتہ بیان کیا ہے ۔

پہلا نکتہ : آپ اپنا ہدف بنائیں کہ ”میں فجر کی نماز مسجد میں باجماعت ادا کروں گا “ اوراس ہدف کو کاغذ اور قلم لے کر14 دن تک لگاتار21مرتبہ لکھیں یا اکیس دن تک چودہ مرتبہ لکھیں ۔ ہربارلکھتے وقت پیغام پر غورکریں کہ آپ کیا لکھ رہے ہیں.

دوسرا نکتہ : الارم گھڑی کی بجائے بیولوجی گھڑی کا استعمال کریں : الارم گھڑی کا آپ نے بارہا تجربہ کیا ہے، پھربھی وقت پربیدار نہ ہوسکے ہیں کہ آواز سنتے ہی گھڑی کو بند کردی ہے اور پھر نیند کی آغوش میں چلے گئے ہیں ، اس لیے الارم گھڑی کی بجائے بیولوجی گھڑی جو آپ کی اندرونی گھڑی ہے کا استعمال کریں جس کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے یہ خیال کریں کہ آپ گھڑی کی سوئیاں گن رہے ہیں اور ایک ایک سیکنڈ کو شمار کررہے ہیں ۔اس کے بعد یکسوئی کے ساتھ تنہائی میں بیٹھ جائیں اورسوچیں کہ کل صبح نمازفجر سے پہلے بیدار ہونا ہے ، وضوکرنا ہے ، مسجد جاکر نمازباجماعت ادا کرنی ہے ، نماز کے بعد تلاوت قرآن کرنی ہے، صبح کے اذکارکا اہتمام کرناہے ، پھر یہ کرنا ہے وہ کرنا ہے ....اپنی سوچ میں بیٹھے ہوئے اس منظر کاخود سے مشاہدہ کریں ، اس پردھیان دیں گویا کان لگا کر سن رہے ہوں، اورخود میں اس کا احساس پیدا کریں ۔

نمازفجر کی پابندی کے لیے ایک تیسرا طریقہ بھی بہت اہمیت کاحامل ہے جسے نیٹ پر کہیں ہم نے پڑھا تھا ،اس کا موضوع تھا:

” کیف تجعل الشیطان یوقظک لصلاة الفجر“ کیا کروگے کہ شیطان تجھے فجر کی نماز کے لیے بیدار کرنے لگے....؟۔

اس نسخہ میں یہ بتایا گیا ہے کہ سوتے وقت یہ عزم کرکے سوئیں کہ اگر میں فجر کی نماز کے لیے نہ بیدار ہوسکا تو کل 1 دینار صدقہ دوں گا ۔ اپنی حیثیت کے حساب سے کم یا زیادہ خودپر لازم کرسکتے ہیں ۔ اگر ایسا کریں گے تو شیطان ضرور فجر کی نماز کے لیے جگا دے گا کہ ایسا نہ ہو کہ یہ بندہ مزید نیکی کا کام کرلے ۔ اس لیے وہ ضرور جگائے گا۔ تجربہ کرکے دیکھیں

عزیزقاری ! ہمیں امید ہے کہ اگر آپ نمازفجر کی وقت پر پابندی نہیں کر پا رہے ہیں تو ضرور اس نکتے کو آزمائیں گے ۔ اللہ ہم سب کو نمازفجر کا پابند بنائے ۔ آمين

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔