منگل, نومبر 19, 2013

اسلام کے لیے آپ کی رضاکارانہ خدمات کیا ہیں ؟



ملکوں اورقوموں کی ترقی میں رضاکارانہ خدمات کی بے پناہ اہمیت ہے، کسی بھی کام کورسمی ڈیوٹی سمجھ کرانجام دینا اس کواپنی حقیقی برکت سے محروم کردیتا ہے، اسلام رضاکارانہ خدمات پرمبنی ایک آفاقی دین ہے جس کے ماننے والوں نے تاریخ کے ہر دور میں اس کی راہ میں بے لوث قربانیاں پیش کی ہیں، لیکن جب سے مغربی تہذیب کے اثرات مسلم معاشرے پر پڑے ہیں تب سے ہمارے اندر یہ خیال پنپنا شروع ہوگیا کہ جس کام میں ہمارامادی فائدہ نہ ہو اس میں وقت لگانا بے سود ہے ، انسانی سماج میں آج مفاد پرستی کا رجحان بہت عام ہونے لگا ہے، اس تصورکوفروغ دینے میں پوری دنیا میں رائج نصاب تعلیم کا کلیدی رول ہے جس پرمغربیت کی چھاپ پڑی ہوئی ہے چناںچہ ہمارا بچہ ايسے نصاب كے ذريعہ شروع سے ہی مفاد پرستی کی تعلیم حاصل کرتا ہے۔ مغرب سے اٹھی مفاد پرستی کی اس لہر نے معاشرے کے دین بیزارطبقہ کو رجھایا، پھرکیا تھا، انہوں نے اس کا خیروخوبی سے استقبال کیا اوراس تصورکو انسانی معاشرے میں اس قدر عام کیا کہ ہرشخص مفاد کا غلام بن گیا تاہم مذہب سے تعلق رکھنے والی قومیں اس تصور سے متاثر نہ ہوئیں اورآج بھی اپنے مذہب اوراپنی فکر کو فروغ دینے میں انتھک جدوجہد کررہی ہیں، اوراس کی راہ میں رضاکارانہ خدمات پیش کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتیں ۔ عیسائیت اور قادیانیت کو بطور مثال پیش کیا جاسکتا ہے جس کے افراد اپنی فکر کو پھیلانے کو اپنا مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں ۔

عربوں میں جہاں بہت ساری قابل ستائش دینی رویات اب تک پائی جاتی ہیں ان میں سے ایک روایت رضاکارانہ خدمت کی بھی ہے ،چنانچہ عربوں میں آج بھی دینی کمیٹیاں بالعموم رضاکارانہ خدما ت انجام دینے والوں کے ذریعہ ہی چل رہی ہیں،IPC نے اپنے سن قیام کے سے ہی اس نکتے کو ذہن میں رکھا چنانچہ اس کے بانیان نے خود رضاکارانہ خدمات پیش کیں اور لوگوںکے اندر اس فکر کو فروغ دیا ، آج IPC کے شعبہ جات میں سے ایک شعبہ قسم المتطوعین کا ہے ، پچھلے دنوں IPC کے قسم المتطوعین کے شعبہ خواتین کے زیراہتمام بچوں کے لیے منعقدہ ایک دوڑکے مقابلہ میں شرکت کرنے کا موقع ملا جہاں ہم نے دیکھا کہ کویتی خواتین نے رضاکارانہ خدمت پیش کرکے تجارتی اداروں اورکمرشیل مراکز کے تعاون سے بڑا ہی عمدہ پروگرام ترتیب دیا ہے، ایک کیلومیٹر تک IPC کا بینر لگا ہوا ہے جس پر حفظان صحت کے آداب ،محاسن اسلام پر مبنی تعلیمات اور اذکارو اوراد نہایت نفیس اندازمیں پرنٹ کئے گئے تھے ،الکٹرونک اورپرنٹ میڈیا کے نمائندے بھی موجود تھے ،الوطن چینل کی ایک خاتون نمائندہ نے چھ سات سال کے بچوں اوربچیوں سے سوال کرنا شروع کیا کہ :
تم اسلام کے لیے کیا کرنے کا عزم رکھتے ہو؟
 کسی کا جواب تھا کہ ہم اسلام کے فروغ میں حصہ لینا چاہتے ہیں ، کسی کا جواب تھا کہ ہم اسلام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں ،کسی کا جواب تھا کہ ہم اسلام کو اپنے معاشرے میں عام کرنا چاہتے ہیں ۔ وہ ایسا ایمانی منظر تھا جسے دیکھ کر آنکھیں چھلک پڑیں کہ جب والدین نیک ہوتے ہیں تو بچوں کے اندر کیسا ایمانی جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔

بہرکیف آپ کا پروفیشنل جس میدان میں ہو آپ کوسوچنا ہوگا کہ ہمارے پروفیشنل سے اسلام اوراہل اسلام کو کیا فائدہ پہنچ رہا ہے، یہ سوچ ہر مسلمان کی ہونی چاہیے ،ہمارے پاس آج بھی ایسے افراد موجود ہیں جو رضاکارانہ خدمات انجام دے رہے ہیں ، کویت کی اردوکمیونٹی میں ایک نوجوان کو جانتا ہوں جس نے ذاتی دلچسپی سے علماء ومشائخ کی تقاریر ریکارڈ کرنے کے لیے ویڈیوگرافی کیمرہ خریدا، اورپابندی سے اس کی ریکاڈنگ شروع کردی ، ایڈیٹنگ کرتا اور ان ویڈیوز کو یوٹیوب پر اپلوڈ کرتا رہا ، حالیہ دنوں اس نے ایک ویب سائٹ بھی بنا دیا ہے۔ بالکل اسی طرح ہم میں سے ہر نوجوان کو سوچنا ہے اور غورکرنا ہے کہ اس کی ذات سے اسلام کو کیا فائدہ پہنچ رہا ہے ۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔