سوال:
اللہ کے رسول صلى الله عليه
وسلم نے چارسے زیادہ شادیاں کیں حالاں کہ اسلام میں بیک وقت چارسے زیادہ بیوی نہیں
رکھ سکتے ،اس کے پیچھے کیاحکمت ہوسکتی ہے ،کیوں کہ ہمارے بہت سارے غیرمسلم ساتھی
اس سلسلے میں پوچھتے ہیں، بلکہ وہ اسی وجہ سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی
زندگی کو داغداربناتے ہیں، مجھے اس سلسلے میں رہنمائی کریں تاکہ ان کو سمجھا سکوں؟
جواب:
آپ نے بالکل صحیح فرمایا کہ اسلام کے مخالفین نے اس
مسئلے کو اچھال کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو داغدار کرنے کی
کوشش کی ہے، لیکن یاد رکھیں کہ اس سے نہ آپ کی سیرت داغدار ہوئی اورنہ قیامت کے دن
تک ہوسکتی ہے، اورہوبھی کیسے کہ جس وقت یہ مسئلہ پیش آیا اس وقت آپ کے ہزاروں دشمن
موجود تھے ان میں سے کسی نے بھی اس ناحیہ سے آپ کی ذا ت پر انگلی نہیں اٹھائی ۔
ہرطرح سے آپ کو ٹارچرکیا لیکن کسی نے یہ نہیں کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے
اتنی شادیاں کیوں کی ہے ۔ جانتے ہیں کیوں؟ اس لیے کہ آپ کوئی انوکھے انسان نہیں
تھے شادی کے معاملے میں….داؤدعلیہ السلام کی نوبیویاں تھیں، حضرت سلیمان علیہ
السلام کی سات سو بیویاں تھیں، خود ہندوستان میں آئیں تو راجہ دسرتھ کی تین بیویاں
تھیں، کرشن جی کی لاتعداد گوپیوں کے علاوہ ان کی رانیوں کی تعداد اٹھارہ تھی ۔ خاص
طورپررسول اکرم کی شادی کے تعلق سے مزید چند باتیں آپ کے ذہن میں ہونی چاہئیں:
(1) اللہ کے
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پچیس سال کا عرصہ عفت اور پاکدامنی کے ساتھ گذارا، جس
میں آپ کی قوم کے لوگ آپ کی سچائی ، امانت داری او ر عفت وعصمت کی قسمیں کھاتے تھے
،
(2) پچیس
سال کی عمر میں ایسی عورت سے شادی کی جو بیاہی تھیں اورآپ سے پندرہ سال بڑی تھیں،
پورے پچیس سال ان کے ساتھ رہے، پچاس سال کی عمر ہوگئی تو خدیجہ کی وفات ہوئی۔
(3) پچاس
سال کی عمر میں آپ نے ایک بیوہ سودہ رضی اللہ عنھاسے شادی کی جو آپ کی ہم عمرتھیں۔
بقیہ عورتوں سے آپ کا نکاح ترپن سال کی عمر سے ساٹھ سال کی عمر کی درمیانی مدت میں
ہوا، جو سب بیوہ تھیں، سوائے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ۔
اسی سے آپ انداز ہ لگا سکتے ہیں کہ اگر آ پ کے اندر نعوذ
باللہ شہوت کی بھوک تھی تو آپ نے جوانی سے پچاس سال تک ایک بیوہ عورت پر کیوں
گذربسرکی جو آپ سے پندرہ سال بڑی تھیں،
پتہ یہ چلا کہ اسلام میں چا رکی جو تحدید کی گئی ہے چند حکمتوں
کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اس سے مستثنی تھی، وہ مصلحتیں یاحکمتیں
کیاتھیں جن کے پیش نظر آپ نے تعدد ازدواج کیا تو اس سلسلے میں چارمصلحتیں پائی
جاتی تھیں ….ان میں سب سے پہلے اصحاب کی دل جوئی ….دین کے راستے میں جن صحابہ
اورصحابیات نے قربانیاں دی تھیں ان میں سے ابوبکر اورعمر رضى الله عنهما سب سے آگے تھے، ان دونوں
کی لڑکیوں سے شادی کی، عثمان وعلی رضى الله عنهما کو اپنی لڑکیاں دیں، زینب بنت جحش اورام سلمہ کے
شوہر شہید ہوگئے تھے، اس لیے ان دونوں سے شادی کرلی، اسی طرح آپ کا ایک مقصد تھا
دین کی توسیع اوراسےہرطرف پھیلانا ، چنانچہ جب آپ نے مختلف قبیلوںمیں شادیاں کیں تو
ان قبیلوں میں دین بہت جلد پھیل گیا، اسی طرح ایک تیسرا مقصدتھا دشمنی کوختم کرنا،
آپ نے جن قبائل سے شادیاں کیں ان قبائل سے جو دشمنی تھی وہ ختم ہوگئی، ایک بنیادی
مصلحت عورتوں کی تعلیم وتربیت تھی ، عورت سماج کا آدھا حصہ ہے، اوراللہ کے رسول
عورتوں تک بہت ساری باتیں نہیں پہنچا سکتے تھے، خاص کر گھرمیں آپ کا اچھا خاصا وقت
گذرتا تھا جس میں آپ سے سیکھنے کے لیے ایسی ذہین عورتوں کا آپ کے پاس رہنا بہت
ضروری تھا ، اسی مصلحت کے تحت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضي الله عنها
سے شادی کی ۔چنانچہ عائشہ رضي الله عنها نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے 2210 احادیث
بیان کیں ۔ اوراللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدچھیالیس سال تک امت کی تعلیم
وتربیت کا کام کرتی رہیں ۔
0 تبصرہ:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔