بدھ, اکتوبر 16, 2013

طہارت حاصل کیسے کریں ؟

نماز کے لیے وضو شرط ہے ،بغیر وضو کے نماز قبول نہیں ہوتی ،اور وضو کے لیے پانی کا پاک ہونا ضروری ہے ۔ پانی کی دو حالت ہوسکتی ہے ، یا تو وہ پاک ہوگا یا ناپاک ہوگا ۔ اسلام کی نظر میں پاک پانی ہر وہ پانی ہے جس میں کسی طرح کی گندگی نہ گری ہو ،اورناپاک پانی ہر وہ پانی ہے جس میں کسی طرح کی ناپاک چیز گر گئی ہو اور اس کا رنگ ،بو یا مزہ بدل گیا ہو ۔اورشریعت میں ناپاکی بھی تین طرح کی ہوتی ہے،کچھ ناپاکی سخت ہوتی ہے ،کچھ درمیانی تو کچھ ہلکی۔سخت ناپاکی جیسے کتے کا برتن میں منہ ڈال دینا ،اس کی وجہ سے برتن ناپاک ہوجاتا ہے اورسات باردھوئے بغیر پاک نہیں ہوتا ،اُس میں بھی پہلی بارمٹی سے ،کیونکہ اس کے منہ میں ایسا کیڑا ہوتا ہے جسے مٹی ہی ختم کرسکتی ہے۔ درمیانی ناپاکی جیسے پیشاب پاخانہ اور خون وغیرہ ۔ ہلکی ناپاکی جیسے دودھ پیتا بچہ اگر بدن پر پیشاب کردے تو کپڑے کو دھونا ضروری نہیں بلکہ اس پر پانی کا چھڑک دینا کافی ہے ،لیکن اگر دودھ پیتی بچی نے پیشاب کیا تو دھونا ضروری ہے۔
نمازکے لیے تین چیزوں کا پاک ہونا ضروری ہے : بدن کا پاک ہونا ،کپڑے کا پاک ہونا اورنماز کی جگہ کا پاک ہونا، کپڑے اورجگہ کی طہارت پیشاب اورپائخانہ جیسی گندگیوں سے پاکی حاصل کرنے سے ہوتی ہے۔جبکہ بدن کی طہارت دوچیزوںمیں سے کسی ایک سے حاصل ہوتی ہے غسل اوروضو ۔

موجبات غسل:

 غسل چند چیزوں سے ضروری ہوجاتاہے۔جیسے ایک غیرمسلم جب اسلام قبول کرے،جب مردوعورت وظیفہ زوجیت ادا کریں،نیندکی حالت میں احتلام ہوجائے،عورت کے ماہواری کے ایام پورے ہوں،بچے کی پیدائش کے بعد عورت کوجوخون آتاہے اس کے رک جانے کے بعد،اُسی طرح لذت سے منی کا نکلنا ۔ اِن حالات میں غسل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

غسل کا طریقہ :

اب سوال یہ ہے کہ غسل کیسے کیاجائے ؟ حمام میں داخل ہونے کی دعاءپڑھ لیں: بسم اللہ اعوذباللہ من الخبث و الخبائث ، پھر بائیں ہاتھ سے اپنی شرم گاہ اور نجاست کو دھوئيں،اورہاتھ کو اچھی طرح سے دھولیں، پھروضوکریں جس طرح نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے۔ پھر سر پر تین مرتبہ پانی بہائیں۔پھر باقی تمام بدن پر پانی بہائیں۔ پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف۔ یہ رہا غسل کا طریقہ ، اگر آپ نے غسل سے پہلے ہی وضو کی نیت کرلی تھی توآپ کا غسل کے ساتھ وضو بھی ہوگیا ،اسی سے آپ نماز ادا کرسکتے ہیں ،سیدہ عائشہ رضى الله عنها فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول غسل کے بعد وضو نہیں کرتے تھے ۔ لیکن اگر دل میں وضوکی نیت نہ کی تھی تو وضوکرنا ہوگا ۔

وضو کی فضیلت :

احادیث میں وضوکی بہت فضیلت آئی ہے،صحیح مسلم کی روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : 
”جب کوئی مومن یا مسلمان وضو کرتے ہوئے اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے سے تمام صغیرہ گناہ دھل جاتے ہیں جو اس نے اپنی آنکھوں سے کئے ہوتے ہیں، اور جب وہ ہاتھ دھوتا ہے تو ہاتھوں سے ہونے والے گناہ پانی کے ساتھ ہی یا آخری قطرے کے ساتھ گرجاتے ہیں، اور جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں کے ساتھ سرزد ہونے والے صغیرہ گناہ ‘جن کے لئے وہ چل کرگیا ہو‘ پانی کے ساتھ یا پانی کا آخری قطرہ گرنے کے ساتھ ہی جھڑ جاتے ہیں‘ حتی کہ وہ صغیرہ گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے “۔(مسلم )
 اوربخاری ومسلم کی روایت میں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”قیامت کے روز میری امت کو بلایا جائے گا تو انکے وضو والے اعضاءچمکتے ہونگے “۔
 وضو کےلئے پانی کا طاہر اور مطہر ہونا ضروری ہے‘ یعنی وہ پانی پاک ہو اور دوسری چیز کو پاک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو‘ جیسا کہ عام پانی ہوتا ہے ۔لیکن پٹرول ، دودھ ‘شربت ‘ لسّی وغیرہ کے ساتھ وضو نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ خود تو پاک ہیں لیکن ان میں کسی دوسری چیز کو پاک کرنے کی صلاحیت موجود نہیں ۔

وضوکے فرائض :

وضومیں چھ اہم کام کرنے ضروری ہیں: چہرے کو دھونا،دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھونا ،پورے سر کا مسح کرنا،دونوں پیروں کو ٹخنوںسمیت دھونا ،ترتیب کا خیال رکھنا ،اورموالات یعنی ایک عضوکو دھونے کے بعد دوسرے عضوکو دھونا اوربیچ میں دیر نہ کرنا ۔

وضو کا طریقہ :

 (1)  سب سے پہلے دل ميں وضو کی نيت کريں اور  نيت کا تعلق دل سے ہے۔ ارشاد نبوی ہے
إنما الاعمال بالنيات ”اعمال کا دارو مدار نيت پر ہے“۔ (بخاری ،مسلم ) وضوسے پہلے مسواک کرنا ممکن ہوتو ضرور کرلیں .
(2) پھر بسم اللہ کہتے ہوئے وضو شروع کريں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ۔ لاصلاة  لمن لا وضو لہ ولا وضو لمن لم يذکرإسم اللہ عليہ۔” جس نے وضو نہيں کيا اس کی نماز نہيں اور جس نے (وضو سے پہلے ) اللہ کا نام نہيں ليا اس کا وضو نہيں“۔ (سنن ترمذی )
(3) پانی سے دونوں ہاتھ ہتھيلی سميت تين مرتبہ دھوئيں اور انگليوں کے بيچ خلال کر ليں ۔
(4) اپنے ہاتھ  سے پانی لے کر منہ ميں رکھيں اور اچھی طرح سے تين بار کلی کر ليں ۔ اثناء وضو مسواک کرنا بھی مستحب ہے ۔
(5) تين بار ناک ميں پانی ڈاليں اور ناک کی غلاظت کو صاف کر ليں، سنت کا طريقہ يہ ہے کہ دائيں ہاتھ سے ناک ميں پانی ڈالا جائے اور بائيں ہاتھ سے ناک کو صاف کيا جائے ۔
(6) پھر تين بار اپنے چہرے کو لمبائی ميں پيشانی سميت داڑھی کے نچلے حصے تک اور چوڑائی ميں ايک کان سے دوسرے کان تک دھوئيں ۔ اگر داڑھی گھنی ہو تو پانی سے اس کا خلال کرليں اور خلال کرنے کا طريقہ يہ ہے کہ پانی سے تر انگلياں داڑھی ميں پھير لی جائيں ۔
(7) داياں ہاتھ  کہنيوں سميت تين بار دھوئيں پھر باياں ہاتھ بھی تين بار دھوئيں، مستحب يہ ہے کہ اعضاء وضو بحسن وخوبی پانی سے مل ليے جائيں ۔
(8) پھر اس کے بعد سر کا مسح کريں،  وہ اس طرح کہ دونوں ہاتھوں کو تر کر کے سر کے اگلے حصہ سے شروع کر کے پيچھے کو لے جائيں پھر پيچھے سے اسی جگہ لے آئيں جہاں سے شروع کيا تھا ، پھر کانوں کا مسح ايک بار کريں ۔
1۔سر اور کانوں کا مسح ایک ہی بار کیا جائے گا ۔2۔کانوں کے مسح کے لئے نیا پانی لینا ضروری نہیں ہے کیونکہ کان سر ہی کا حصہ ہیں ۔3۔ گر دن کا مسح کرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے اس بارے ميں جو روایت مشہور ہے وہ ضعیف ہے۔
(9) اپنے دائيں  پير کو ٹخنہ سميت تين بار دھوئيں، ٹخنے سے اوپر دھلنا بھی مستحب ہے، اور پير کی انگليوں کے درميان خلال کريں ۔
(10) وضو سے فارغ ہونے کے بعد يہ دعا پڑھنا مسنون ہے:
 أشھد أن لا إلہ الا اللہ وحدہ لا شريک لہ ، وأشھد أن محمدا عبدہ و رسولہ، اللھم اجعلنی من التوابين واجعلنی من المتطھرين (ترمذی )
ميں گواہی ديتا ہوں کے اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہيں، وہ اکيلا ہے، اس کا کوئی شريک نہيں، اور ميں گواہی ديتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہيں ۔ اے اللہ تو مجھے توبہ کرنے والوں ميں سے بنا اور پاک رہنے والوں ميں سے ۔
صحیح مسلم کی روایت ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جب کوئی اچھی طرح وضو کرے پھر (مذكوره) دعا پڑھے تو اسکے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئے جاتے ہیں جس سے چاہے داخل ہو جائے “  
اور اسی طرح یہ دعا بھی پڑھنی چاہئیے : 
اَللّٰھُمَّ اجعَلنِی مِنَ التَّوَّابِینَ وَاجعَلنِی مِنَ المُتَطَھِّرِین (ترمذی )
ترجمہ :” اے اللہ !مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں میں کر “۔
۱ ۔ وضو کے بعد دعا پڑھتے ہوئے آسمان کی طرف منہ اٹھانا اور انگلی کا اشارہ کرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔ 
۲۔اسی طرح ہر عضو کو دھوتے وقت مخصوص دعائیں پڑھنا بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہيں ۔

نواقض وضو:

کچھ چیزیں ایسی ہیں جن سے وضو ٹوٹ جاتا ہے :جیسے
۱۔پیشاب یا پائخانے کے راستے سے کسی چیز کا نکلنا ۔مثلابول وبراز ‘منی مذی ‘ودی اور ہوا وغیرہ ۔
۲۔اسی طرح گہری نیند ‘ یعنی ایسی نیند جس میں انسان کا اپنے اعضاءپر کنٹرول اور اختیار نہ رہے ۔
۳۔جنون ‘ بے ہوشی یا نشے کی حالت میں وضو باقی نہیں رہتا ۔
۴۔کپڑے کے بغیر شرمگاہ کو ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔
۵۔اونٹ کا گوشت کھانے سے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا :کیا ہم بکری کا گوشت کھانے سے وضو کریں ؟تو آپ نے فرمایا :”اگر چاہیں توکر لیں اور چاہیں تو نہ کریں“پھر صحابی ؓنے پوچھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے ؟تو فرمایا :”وضو کریں“۔
۶۔حیض ‘ نفاس ‘استحاضہ اور لیکوریا سے ۔بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے۔اِن ساری چیزوں سے وضو اور تیمم دونوں ٹوٹ جاتا ہے ،البتہ تیمم کے ٹوٹنے کے لیے ایک اضافی چیز یہ بھی ہے کہ پانی مل جائے ےا اس کے استعمال پر قدرت حاصل ہوجائے ۔
سلس البول اور تبخیر کے دائمی مریض وغیرہ کے لئے نماز کے لئے ایک مرتبہ وضو کرلینا ہی کافی ہوگا ‘نیز قئے ‘ نکسیر اور خون وپیپ اگر سبیلین کے علاوہ کسی جگہ سے خارج ہوں تو ان سے وضو نہیں ٹوٹتا ‘کیونکہ اس سلسلے کی تمام روایات سخت ضعیف ہیں ۔

خواتین کى طہارت :

خواتین کے تعلق سے یہ بات عرض کرنا مناسب ہے کہ اگر وہ ایام مخصوص میں ہوں یا نفاس کے ایام سے گذر رہی ہوں تو ان حالات میں اُن پر کچھ چیزیں حرام ہوجاتی ہیں جیسے وہ نماز نہیں پڑھ سکتیں ،روزے نہیں رکھ سکتیں ،البتہ بعد میں اُن پر نماز کی قضاتونہیں ہے لیکن روزوں کی قضا ہے ،کعبہ کا طواف نہیں کرسکتیں ،مسجد میں بیٹھ نہیں سکتیں چاہے دینی حلقہ میں بیٹھنا ہی کیوں نا ہو۔ قرآن کو چھو نہیں سکتیں ،لیکن جزدان کے اوپر سے یا موزہ وغیرہ پہن کر اُسے چھوسکتی ہیں ،تلاوت نہیں کرسکتیں ۔ ہاں! اگر کوئی خاتون قرآن حفظ کئے ہوئی ہے اوراُسے بھول جانے کا اندیشہ ہے یا وہ بچیوں کو پڑھاتی ہے تو ایسی صورت میں علماءنے اجازت دیا ہے کہ اُن کے لیے قرآن کو چھوئے بغیر پڑھنا جائز ہے ۔یہ رخصت خاص ہے ایسی حالات کی خواتین کے لیے دوسرے لوگ جن کو غسل کی ضرورت ہے بغیر طہارت حاصل کیے قرآن کی تلاوت نہیں کرسکتے ۔


0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔