ابھی
چند دنوں پہلے ہم نے دنیا کے افضل ایام کو رخصت کیا ہے، یعنی ذوالحجہ کے آخری دس
دنوں کو ہم نے الوداع كيا ہے ... جب رمضان رخصت ہوتا ہے تو ہم اپنے نفس کا محاسبہ
کرتے ہیں ….توسال کے افضل ایام ہم سے رخصت ہوئے ہیں، اس مناسبت سے آخرہم کیوں نا
اپنامحاسبہ کریں ،خاص کر وہ لوگ جن کو حج کی سعادت نصیب ہوئی ہے،حج سے لوٹ کر آئے
ہیں ،گویا ان کی حالت اس نومولود بچے کی سی ہوچکی ہے جس سے کسی طرح کا گناہ نہیں
ہوا ۔ پچھلے سارے گناہ بخش دئیے گئے ہیں ، اس لیے ان کو بالخصوص اورہم سب
کوبالعموم اپنا محاسبہ کرنا ہے کہ زندگی بہت کم ہے ،اگر اللہ پاک نے نیکی کی
توفیق دی ہے تو دعا کریں کہ اللہ پاک انہیں قبول بھی کرلے ،اور دین پر ثابت قدم
رکھے ۔ دن مہینہ اورسال یوں ہی گذرتا جارہا ہے ،عقلمند وہ ہے جو ان سے
عبرت حاصل کرے ،انسان دیکھتے ہی دیکھتے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے ،موت کسی کو
بتا کر نہیں آتی ،اچانک آتی ہے ،اس لیے ہم سب کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیے ۔ ہماری
زندگی کا سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ہم نے آخرت کے لیے کیا تیاری کررکھی ہے ،فرض
کرلیں کہ اگر ہمارے پاس ابھی موت کا فرشتہ روح قبض کرنے کے لیے آجائے تو کیا ہم
اللہ سے ملنے کے لیے تیار ہیں ۔ سوچئے ….غورکیجئے ،….
ہم نے اللہ سے ملنے کے لیے کیا توشہ تیار
کرکھا ہے، قبرکی تنگ وتاریک کوٹھری کے لیے کیا تیاری کی ہے جس میں ہمیں قیامت تک
کے لیے سلادیاجائے گا۔ کیا ہم نے موت کی سختی، قبر کی وحشت، قیامت کی ہولناکی
اورآخری انجام پر غورکیا، کیا ہم قرآن کی تلاوت روزانہ کرتے ہیں، کیا ہم پنجوقتہ
نمازوں کا اہتمام کرتے ہیں، کیا ہم نماز کا حق ادا کرتے ہیں، کیا ہم اللہ سے جنت
کا سوال کرتے اور جہنم سے پناہ مانگتے ہیں، کیا ہم اللہ کی نافرمانی سے بچتے ہیں،
کیا ہم نے بُرے دوستوں سے دوری اختیار کی ، کیا ہم نے اپنے دلوں کو حسد اور جلن سے
پاک وصاف کیا ، کیا ہم نے اپنی زبان کی حفاظت کی ، کیا ہم نے حرام کی طرف دیکھنے
سے اپنی نظر کو بچایا ۔ ….
یہ
اور اس طرح کے بیشمار سوالات ہم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم اپنا محاسبہ کریں ….اپنے
آپ کا جائزہ لیں، کہ زندگی پانی کا بلبلہ ہے اور برف کے جیسے پگھل رہی ہے ۔
اب
ہمارا خاص خطاب حاجی بھائیو ں سے ہوگا جن کو اللہ پاک نے حج کی توفیق دی ہے اور
گناہوں سے دھلے دھلائے گھر لوٹے ہیں ،ان کے نام ہمارا تین پیغام ہوگا:
پہلا پیغام :
اللہ
کی توفیق پراس کا شکر بجالائیں ،کہ لاکھوں انسانوں میں سے آپ کا انتخاب كيا اور
اپنا مہمان بننے کا شرف بخشا۔ یہ معمولی شرف نہیں ہے، اس لیے اس کی لاج رکھیں ،
اوراللہ کا شکر ادا کرتے رہیں ۔
دوسرا پیغام :
حج
مقبول کی اک پہچان ہوتى ہے، علامت ہوتى ہے، نشانی ہوتى ہے، وہ یہ کہ حج سے پہلے کی
زندگی اور بعد کی زندگی میں نمایاں فرق آجائے، آپ کے اندر خیر کا جذبہ بيدار
ہوجائے ، بُرائیوں سے نفرت پیدا ہوجائے، حج كركے آپ نے اپنی زندگی کا نیا صفحہ
کھولا ہے، الله كے واسطے پھر اسے گدلا نہ کریں ۔ خود نیکیوں کی انجام دہی میں آگے
آگے رہیں ، گھراورمعاشرے میں نیکیوں کوعام کرنے کی کوشش کریں اورسماج میں اپنی ایک
پہچان بنائیں ۔
تیسرا پیغام :
اعمال
کا دارومدار خاتمہ پر ہے ،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إنما
الأعمال بخواتیمھا " بیشک اعمال کا دارومدار خاتمہ پر ہے"- اِس لیے
ہمارے اندر اعمال كى قبولیت کی فکر ہونی چائیے، اورآئندہ کے لیے ہمیں یہ دعا بھی
کرنی چاہیے کہ:
" اے اللہ ہمیں دین پر ثابت قدم رکھ ۔ نیکیوں
پر قائم رکھ اوربُرائیوں سے بچالے ۔"
اللہ
تعالی نے اپنی کتاب میں بلعام کا قصہ بیان کیا ہے جو علم کے بعد ایمان سے محروم
کردیا گیا، وہ بہت بڑا عالم تھا ،موسی علیہ السلام نے اسے اہل مدین کی طرف بھیجا
تھا، اہل مدین نے اس پرمال اورلڑکی پیش کی جس کے فریب میں آکرایما ن سے پھر گیا )
الأعراف/175-176
-177)
اللہ
تعالی نے برصیصا عابد کے قصہ کی طرف بھی اشارہ کیا ہے جس نے لڑکی کی حفاظت کی
ضمانت لی لیکن اس سے زنا بھی کربیٹھا، اسے قتل بھی کردیا اوراس سے پیدا ہونے
والے بچے کو بھی قتل کردیا اورآخری حالت میں شیطان کو سجدہ کرتے ہوئے کفر پر مرا ۔
( سورة الحشر 16- 17) اس لیے ہم سب کو دین پر قائم رہنے کے لیے اللہ پاک سے
دعا کرنی چاہیے ۔
ربنا
لاتزغ قلوبنا بعد إذھدیتنا وھب لنا من لدنک رحمة إنک أنت الوھاب
0 تبصرہ:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔