جمعرات, جولائی 04, 2013

تيمم


اللہ تعالى نے امت محمدیہ پر بہت بڑا احسان فرمایا ہے کہ اگر نماز کا وقت ہو جانے اور تلاش بسیار کے باوجود پانی نہ ملے یا پانی موجود ہو لیکن اس کے استعمال سے بیماری میں اضافہ کا خدشہ ہو یا لمبے سفر میں پانی تو ساتھ ہو لیکن اتنا کم ہو کہ اگر اس سے وضو کر لیا جائے توپینے کے لیے  پا نی نہ بچے یا پانی تو موجود ہو لیکن اس کے حاصل کر نے میں جان کا خطرہ ہو تو ایسی صورت میں پاکیزہ مٹی یا اس کی جنس کے ساتھ تیممم کر کے نماز ادا کی جا سکتی ہے-

تيمم كى تعريف: 

لغت ميں تيمم کا معنی ہوتا ہے: قصد کرنا، ارادہ کرنا ۔
اور شرعی اصطلاع ميں : پاکی کی نيت سے مٹی کو چہرہ اور ہاتھ پر مخصوص طريقے سے پہنچانا تيمم کہلاتا ہے ۔

تيمم کی مشروعيت :

 اللہ تعالی نے فرمايا :
وان کنتم مرضی او علی سفر او جاءاحد منکم من الغائط أو لامستم النساءفلم تجدوا ماءفتيمموا صعيدا طيبا فامسحوا بوجوھکم وأيديکم إن اللہ کان عفوا غفورا ( سورة النساء 43 )
"اور اگر تم بيمار ہو يا سفر ميں ہو يا تم ميں سے کوئی قضائے حاجت سے آيا ہو يا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو اور تمہيں پانی نہ مل كيسے تو پاک مٹی کا قصد کرو اور اپنے منہ اور اپنے ہاتھ مل لو ۔ بيشک اللہ تعالی معاف کرنے والا بخشنے والا ہے ۔
تیمم کے ليے پاک مٹی کا ہونا ضروری ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  
الصعید الطیب طهور المسلم وإن لم يجد الماء  عشر سنین 
’’پاک مٹی مسلمانوں کى طہارت كاذريعہ  ہے اگرچہ دس برس پانی نہ پائے۔‘‘(صحیح ابو داود)

مندرجہ ذيل حالات ميں تيمم کی اجازت ہے

(1) جب پانی دستياب نہ ہو ۔
(2) پانی کے استعمال سے نقصان کا انديشہ ہو مثلا سخت سردی، زخم وغيرہ ۔
(3) پانی موجود ہو ليکن کھانے پينے کے استعمال سے زيادہ نہ ہو ۔
(4) پانی تک پہنچنے ميں کسی دشمن يا جانور کا ڈر ہو ۔

تيمم کے فرائض

(1) دل ميں تيمم کرنے کی نيت کرنا
(2) چہرے کا مسح کرنا
(3) دونوں ہاتھوں کا کلائى كے جوڑ تک مسح کرنا
(4) ترتيب

تيمم کی سنتيں

(1) بسم اللہ کہنا
(2) دائيں جانب سے شروع کرنا ۔ 
(3) کلمہ شہادت پڑھنا ” اشہد ان لا الہ الا اللہ واشہد ان محمدا رسول اللہ “
(4) موالات (عمل تيمم کا پے درپے انجام پانا)

وہ امور جن سے تيمم ٹوٹ جاتا ہے ۔

(1) ہر وہ چيز جن سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔
(2) پانی کا دستياب ہو جانا ۔
(3) بيماری يا ڈر کے اعذار کا زائل ہوجانا ۔

تيمم کرنے کا طريقہ

(1) نيت کرنا اور اس کا محل دل ہے ۔
(2) بسم اللہ کہنا
(3) دونوں ہاتھوں کو مٹی پر مارنا ۔
(4) دونوں ہاتھوں کو پھونکنا يا مٹی کم کرنے کے ليے دھيرے سے ہاتھ پر ہاتھ مارنا ۔
(5) دونوں ہاتھوں کا کلائى كے جوڑ تک مسح کرنا ( دائيں ہتھيلی کی انگليوں سے بائيں ہاتھ کے پشت کا مسح کريں اور دائيں ہتھيلی کے اندرونی حصے سے بائيں ہاتھ کے اندرونی حصے کا مسح کريں ۔ )
(7) پھر دعا پڑھنا :
اشھد ان لاالہ الا اللہ واشھد ان محمدا عبده ورسوله ، اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين 

اس كى دليل الله كے رسول صلى الله عليه وسلم كى حديث ہے:

 حضرت عمار رضى الله عنہ کا بیان ہے کہ الله کے رسول صلى الله عليہ وسلم نے مجھے ایک ضرورت کے تحت بھیجا،     دوران سفر غسل کی ضرورت پڑ گئی ، مجھے پانی نہ مل سکا تو میں مٹی میں لوٹ پوٹ کرلیا جیسے جانور لوٹ پوٹ کرتا ہے پھر الله کے رسول صلى الله عليہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا  
انما يكفيك أن تقول بيديك هكذا ثم  ضرب بکفیہ الأرض ونفخ فیھما،ثم مسح بھما وجھہ وکفیہ  (صحیح بخاری )

 تمہارے لیے اتنا کافی تھا کہ اپنے دونوں ہاتھ سے ایسا کرتے اور آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارا اور ان دونوں پر پھونکا پھر اپنے چہرے اور اپنے دونوں ہاتھوں (کی پشت) پرپھیرلى ۔ ‘‘

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔