بدھ, جولائی 03, 2013

كيا اپنے وفات شده غیرمسلم والدین کے لیے دعائیں کرسکتا ہوں؟

 سوال:

میں ہندو گھرانے میں پیدا ہوا ،تین دن کا تھا تو مجھے ایک مسلم فیملی نے گود لے کر میری تربیت کی، پھر میری شادی بھی مسلم لڑکی سے ہوئی، ابھی میری عمر45 سال کی ہے ۔ میری پرورش کرنے والے والدین گذر چکے ، میں اُن کے لیے دعائیں کرتا رہتا ہوں تاہم کیا میں اپنے غیرمسلم والدین جو میرے اصلی والدین ہیں اُن کے لیے بھی دعائیں کرسکتا ہوں؟ (مستان ۔ کویت)
جواب:

ایک بچے کی پیدائش دینِ فطرت ہی پرہوتی ہے خواہ وہ جس گھرانے میں بھی پیدا ہو  فِطرَةَ اللَّہِ الَّتِی فَطَرَ النَّاسَ عَلَیہَ (سورة الروم 30) ”یہ اللہ تعالی کی فطرت (اسلام ) ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا “۔
 اور پیارے نبی صلى الله عليه وسلم کا فرمان ہے:
 کُلُّ مَولُودٍ یُولَدُ عَلٰی الفِطرَةِ فَاَبَوَاہُ یُہَوِّدَانِہ اَویُنَصِّرَانِہ اَو یُمَجِّسَانِہ (بخاری ومسلم )
”ہر بچہ دین اسلام پر پیدا ہوتاہے یہ الگ بات ہے کہ اس کے والدین اسے یہودی بنادیتے ہیں یا عیسائی بنادیتے ہیں یا مجوسی بنادیتے ہیں“ ۔
بہرکیف یہ اللہ پاک کا بے انتہا کرم ہے کہ آپ جس دھرم پر پیدا ہوئے تھے مسلم گھرانے کی کفالت میں آنے کی وجہ سے اُس دھرم پر باقی رہے الحمد علی نعمة الاسلام
 آپ کی پیدائش کے وقت ہی کسی مسلم فیملی نے آپ کو گود لیا تو اِس میں کوئی حرج نہیں البتہ گودلینے کی وجہ سے وہ آپ کے والدین نہیں بن سکتے، آپ نے اپنے پرورش کرنے والو ں کو ”والدین “ کہا تو حقیقت میں وہ آپ کے والدین نہیں آپ کے مربی ہیں، اُن کا آپ پر بہت احسان ہے ۔ اس لیے آپ کا حق بھی بنتا ہے کہ آپ اُن کے لیے دعائیں کرتے رہیں ۔
البتہ آپ نے اپنے اصل والدین کی بابت ذکرنہیں کیا کہ وہ فوت پاچکے یا زندہ ہیں ۔ اگر زندہ ہیں تو آپ کے لیے مناسب ہے کہ اُن سے ملیں ،اُن کے حالات جانیں اور اللہ پاک سے اُن کی ہدایت کے لیے دعا بھی کریں ۔ لیکن اگروہ مرچکے ہیں تو مرنے کے بعد اُن کی مغفرت کے لیے دعا نہیں کرسکتے ۔ اللہ پاک نے فرمایا:
 مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَالَّذِینَ آمَنُوا اَن یَستَغفِرُوا لِلمُشرِکِینَ وَلَو کَانُوا اُولِی قُربَی مِن بَعدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُم اَنَّہُم اَصحَابُ الجَحِیم  (سورة التوبة 113)
”پیغمبر اور دوسرے مسلمانوں کوجائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں اس امر کے ظاہر ہوجانے کے بعد کہ وہ دوزخی ہیں“۔
خود اللہ کے پیارے حبیب محمد صلى الله عليه وسلم  کے والدین حالتِ کفر میں مرے اور آپ کو والدین کی مغفرت کے لیے دعا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ ایک آدمی اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم  کے پاس آیا اور پوچھا :
یا رسول اللہ! میرے باپ (جو حالتِ کفر میں مرے ہیں) ان کا کیا انجام ہوگا ؟۔ آپ نے فرمایا: وہ جہنم میں جائے گا ۔ جب وہ لوٹنے لگا تو آپ نے فرمایا: اِنَّ ابِی وَابَاکَ فِی النَّارِ ” صرف تیرے ہی باپ نہیں بلکہ میرے باپ بھی جہنم میں جائیں گے“ ۔(مسند احمد 11747)
 اسی طرح آپ  صلى الله عليه وسلم نے اللہ پاک سے اپنی ماں کی قبر کی زیارت کی درخواست کی تو اللہ پاک نے آپ کو اجازت دے دی لیکن جب مغفرت کی دعا کے لیے سوال کیا تو اللہ پاک نے منع کردیا ۔ (مسلم 3/65)

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔