منگل, فروری 19, 2013

پانی کی حفاظت اور ہماری ذمہ داری


 ساری تعريف اس اللہ کے ليے ہے جس نے اپنی کتاب ميں فرمايا :
وجعلنا من الماء کل شیءحی (الانبياء 30 )
 ہم نے پانی سے ہر زندہ چيز کو زندگی بخشا ۔
بندوں پراللہ تعالی کے انعامات ميں سے ايک بيش بہا اور عظيم نعمت پانی ہے جيساکہ اللہ تعالی نے فرمايا :
 افرايتم الماءالذی تشربونءانتم انزلتموہ من المزن ام نحن المنزلون لونشاءجعلناہ اجاجا فلولا تشکرون ﴿ (الواقعة 68-70)
اچھا يہ بتاؤ کہ جس پانی کو تم پيتے ہو اسے بادلوں سے تم نے برسايا يا برسانے والے ہم ہيں ؟ اگر ہم چاہيں تو اسے کڑوا زہر بناکر رکھ ديں، تو پھر تم شکرگذاری کيوں نہيں کرتے-

پانی انسانيت کی ضروريات زندگی ميں سے ايک پيش قيمت چيز ہے جس کا احساس چھوٹا بڑا ہر ايک کرتا ہے، يہ ايسی نعمت ہے جس سے کوئی چيز بے نياز نہيں ہو سکتی خواہ انسان ہو يا حيوان يا نباتات، کھانے کی چيز بنانی ہو يا پينے کی، طہارت حاصل کرنی ہو يا دواوں کی تياری، صنعتی کارو بار ہو يا کاشتکاری سبہوں کے ليے پانی کی ضرورت پڑتی ہے ۔

انسانيت خواہ کتنی ہی ترقی کر لے يا اس کی ترقی رک جائے ليکن حقيقت يہ ہے پانی کی ضرورت روزانہ بڑھتی ہی جارہی ہے اور ہر سو پانی کی حفاظت اور اس کی بچت کے  طريقہء کار پر بحثيں ہو رہی ہيں ۔

پانی ہر ملک کا بنيادی اقتصاد اور اسکی ترقی کی اساس ہوتا ہے، اس کی دستيابی سے انسانيت ترقی کرتی ہے جبکہ اس کی کميابی سے مختلف مشکلات اور پريشانيوں کا سامنا کر نا پڑتا ہے ۔

آج ہر شخص پانی کا غلط استعمال کر رہا ہے، غسل خانے، پيشاب خانے، رسوئی گھر اور کاشتکاری نيز باغيچوں کی سينچائی وغيرہ ميں پانی کی کھپت زيادہ مقدار ميں ہو رہی ہے ۔
اس ليے ہم پر ضروری ہے کہ ہم يکسو ہو کر پانی کی حفاظت کريں، اسے بيکار برباد نہ کريں، کيوں کہ کسی بھی نعمت کا غلط استعمال غربت و افلاس کامحرک اور زوال نعمت کا سبب بنتا ہے ۔
فضول خرچی کرنے والے کا مقصد اس کے علاوہ اور کچھ نہيں ہوتا کہ وہ اپنی خواہشات اور جذبات کی تکميل کرلے، نہ اسے اپنے انجام کی فکر ہوتی ہے نہ دوسروں کے انجام کی جب کہ اسلام فضول خرچی سے منع کرتا اور اعتدال و توازن کی تاکيد کرتا ہے ۔ اللہ تعالی نے فرمايا :

 وکلوا واشربوا ولا تسرفوا انہ لا يحب المسرفين  (الاعراف 31)
 اورکھاؤ اور پيو اورحد سے آگے نہ بڑھو بيشک وہ حد سے آگے بڑھنے والے کو پسند نہيں کرتا ۔
ہمارے ليے اسوہ حسنہ پيارے نبی صلي الله عليه وسلم کی ذات مبارکہ ہونی چاہيے جن کی پاکيزہ زندگی اعتدال وتوازن کا عملی نمونہ تھی، آپ ہر چيز کی بچت کرنے اور کفايت شعار زندگی گذارنے کے عادی تھے ۔
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضي الله عنه بيان کرتے ہيں کہ  نبی اکرم صلي الله عليه وسلم حضرت سعد رضي الله عنه کے پاس سے گذرے جب کہ وہ وضو کر رہے تھے ( اور پانی کا استعمال ضرورت سے زيادہ کر رہے تھے ) آپ صلي الله عليه وسلم نے فرمايا :
اے سعد ! يہ کيا فضول خرچی ہے ؟ انہوں نے پوچھا : کيا وضو ميں بھی فضول خرچی ہے ؟ آپ  صلي الله عليه وسلم نے فرما يا :
 ہاں کيوں نہيں، گو کہ تم بہتی ندی کے کنارے ہی کيوں نہ ہو۔
اللہ کا لاکھ لاکھ  شکر ہے کہ کويت ميں ملکی وغير ملکی بھائيوں تک پانی آسانی سے پہنچ جا رہا ہے ۔ کويت کا کوئی ايسا گوشہ نہيں جہاں پانی وافر مقدار ميں دستياب نہ ہو ، ايسا حقيقت ميں اللہ تعالی کے فضل وکرم کی بدولت ہی ہو سکا ہے ۔
ضرورت اس بات کی تھی کہ ہم اس بيش قيمت نعمت کی قدر کرتے جس سے کويت ميں بود وباش اختيار کرنے والا ہر انسان لطف اندوز ہو رہا ہے، ليکن صد حيف ايسا نہ ہو سکا ۔ پانی کو بيکار برباد کرنا ابھی بھی جاری اور عام ہے ۔

آبی ذرائع کی رپورٹ کے مطابق کويت روزانہ پانی نکالتا ہے اور اسی دن اس کی کھپت بھی ہو جاتی ہے، اگر يہی صورتحال رہی تو آنے والے سالوں ميں پانی کی کمی کا مسئلہ درپيش ہوگا، نتيجة حکومت بھی پانی کی قيمت ميں زيادتی کرنے پر مجبور ہوگی، کيوں کہ اس کے علاوہ ملک کے پاس کوئی دوسرا علاج نہيں ۔ اس ليے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس سنگين صورتحال پرقابو پائيں جو ہماری زندگی اور اس کی دھاراوں کے ليے چيلينج بنی ہوئی ہے۔
اپيل
ہم آئی پی سی کی طرف سے تمام ملکی وغيرملکی بھائيوں سے اپيل کرتے ہيں کہ وہ پانی کی کمی کے سبب پيدا ہونے والے سنگين خطرات کا احساس کريں جو پانی کے وافر مقدار ميں برباد ہونے سے پيدا ہونے والے ہيں ۔ پھر اس گران قدر نعمت کی حفاظت کے تدابير سوچيں اور ذمہ داروں کے تعاون سے اس مسئلے کے حل کی طرف پيش قدمی کريں، کيوں کہ پانی کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے ۔

پانی کی بچت کے ليے کچھ طريقہء کار

(1) کھيتوں اور باغيچوں کی  سينچائی بذريعہ پائپ کرنے کی بجائے بالٹی کا استعمال کريں ، اسی طرح صبح يا شام ميں باغيچے کی سينچائی کرنے سے پانی کی لاگت کم ہوگی، جس سے بہت حد تک پانی کی بچت ہو سکتی ہے

(2) کيا آپ جانتے ہيں کہ گاڑيوں کو بذريعہ پائپ دھونے ميں 300 ليٹر پانی برباد ہوتا ہے ، اسليے گاڑی دھوتے وقت بالٹی يا ڈول کا استعمال کريں ۔

(3) برش کرتے وقت، چہرہ بناتے وقت، برتن دھلتے وقت، يا گرم پانی کے انتظار ميں نل کھلا رکھنے سے بچيں، اسی طرح کام ہونے کے  بعد نل کو اچھی طرح سے بند کرديں، ا گر استعمال کيے گيے پانی کو دوسرے کاموں ميں لانا ممکن ہو تو لا ليں ۔

(4) گرنے والے تھوڑے بوند سے وافر مقدار ميں پانی برباد ہو جاتا ہے، اگرپورے دن پانی کے بوند  گرتے رہيں تو ايک دن ميں تقريبا 27 ليٹر پانی ضائع ہو تا ہے ۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔