جمعرات, ستمبر 08, 2011

تیمی اخوان کے نام


مادر علمی جامعہ امام ابن تیمیہ سے ہم سب دورضرور ہیں لیکن دل سے بہت قریب ہیں، جس جامعہ نے ہماری تربیت کی ہے ، پوسا پالا ہے، بولنے کا ڈھنگ سکھایا ہے ، تہذيب وشائستگى سے آراستہ كيا ہے. زندگی گزارنے کا گر بتلایا ہے، جس کے دامن میں ہم نے علم وآگہی کے موتی چنے ہیں آخرہم اسے کیسے بھلا سکتے ہیں۔ کیا کوئی اپنی ماں کو بھول سکتاہے ....ہمارے لیے جامعہ مادرعلمی ہی تو ہے ۔ جب کبھی کوئی پروگرام ہوتا ہے دل میں خواہش پیدا ہوتی ہے کہ کاش میں بھی جامعہ کے پروگرام میں شریک رہتا ۔ لیکن مرتا کیا نہ کرتا، یہ ہم سب کی مجبوریاں ہیں، ڈیوٹی کے تقاضے ہیں، دل مسوس کر رہ جاتا ہے ، اس بار چھٹی میں بھی گھریلو مسائل، والد صاحب کی بیماری اور وفات سے اس قدر مشغول رہا کہ جامعہ جانے کا موقع بھی نہ مل سکا ۔ جس کا احساس مجھے اب تک ہے ۔
ہمارے دوسرے تیمی اخوان جو جامعہ سے باہر ہیں ان سب کی خواہش ہوتی ہے کہ جامعہ کی سرگرمیوں سے آگاہ ہوتے رہیں۔ ماشاءاللہ دکتور محمد لقمان السلفی کے حسب ارشاد ویب سائٹ بھی تیار ہوچکا ہے ۔ جس پرجامعہ کے سلسلے میں اہم معلومات بھی فراہم کردی گئی ہيں ۔ البتہ ہرماہ اپڈیٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہم سب جامعہ کی تازہ خبروں سے مطلع نہیں ہوپاتے اور جامعہ کے دونوں آرگن الفرقان اور طوبی کے مطالعہ سے بھی محروم رہ جاتے ہیں ۔ پچھلے دنوں راقم سطورنے محسوس کیا کہ ہم تیمی احباب ایک دوسرے سے بالکل جدا ہیں ، قریب رہ کر بھی دوری کا سماں دکھائی دیتا ہے ، میں نے غورکیا ، سوچا کہ کسی طرح ہم سب کا رابطہ استوار رہے. جامعہ سے ہم سب کا روحانی تعلق ہے،اس لیے ہم سب کو جامعہ کے مفاد میں سوچنے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے ، آراءکا تبادلہ ہوتے رہنا چاہیے ، ایک دوسرے کے نجی حالات سے بھی واقفیت ہونی چاہیے ۔ رابطے کا آسان ذریعہ انٹرنیٹ سمجھ میں آیا چنانچہ میں نے صوت التیمی نام سے ایک بلوگ کھولا تاکہ اس بلوگ کی وساطت سے ہم ایک دوسرے سے ربط میں رہیں ۔ ہم سب ایک دوسرے کے علم سے استفادہ کریں اور دنیا کے کونے کونے میں ہماری آواز پہنچے ۔ میں اپنے ظرف کو جانتا ہوں ، اپنی صلاحيت سے اچھی طرح آگاہ ہوں، مجهے اپنی بے بضاعتي اور كم مائيگى كاپورا پورا احساس ہے من دانم کہ من آنم ۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے تیمی احباب مجھ جیسے نہیں ہیں، ہر میدان میں گرانقدر خدمات انجام دے رہے ہیں، اورہرجگہ اپنی پہچان رکھتے ہیں۔
پچھلے دنوں حسب سابق دکتورمحمد لقمان السلفی حفظہ اللہ کویت تشریف لائے تھے توایک شام ان کی صحبت میں بیٹھنے کا شرف حاصل ہوا ، میرے ہمراہ برادرم کرم اللہ تيمي بھی تھے ، انہوں نے صوت التیمی کا دکتور کے پاس ذکر کیا تو دکتور بےحد خوش ہوئے ۔ دکتور کو ہم نے بارہا اپنے ابناءکی تعریف کرتے ہوئے پایا ہے ۔ ہرتیمی کے تئیں ان کا خیال نيك اورپاكيزه ہوتا ہے ، وہ ہم سب کوآگے بڑھتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔ اور یہ واقعہ ہے کہ ایک قلیل مدت میں تیمی برادران نے ہرجگہ اپنی پہچان بنائی ہے ۔ یہ دکتورکے اخلاص کا ثمرہ نہیں تو اور کیا ہے ....
ہم اس موقع سے اپنے سارے تیمی احباب کو نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں بالخصوص وہ تیمی احباب جن کے ساتھ جامعہ میں رہا، جن کی صحبت نے ہمارے لیے مہمیز کا کام کیا ،جن کی محبت اب بھی ستاتی رہتی ہے ، جن سے دور ضرورہیں لیکن دل بہت قریب ہے ، ہم ان سب کویادکرناچاہتے ہیں،اپنے دلی جذبات کی تسکین کے لیے ....اپنے نیک خواہشات کے اظہار کے لیے....اپنے اندر امڈتے جذبات ان تک پہنچانے کے لیے....کہ ہم سب جامعہ میں تھے توایک ماں کی اولاد لگتے تھے لیکن جامعہ سے نکلنے کے بعد زندگی کے تقاضوں نے ہم سب کو الگ الگ کردیا ، ہم سب اپنے اپنے میدان میں کام کرنے لگ گئے ، ایک دوسرے سے بہت حد تک روابط بھی کٹ گئے ، ہم جہاں گئے اور جس میدان میں گئے وہاں نئے ساتھی ملے اور ان کے ساتھ اپنے معاملات برتنے لگے ۔
لیکن جامعہ سے ہم سب کا جو روحانی رشتہ ہے وہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم سب جہاں کہیں بھی رہیں جامعہ کے مفاد میں سوچیں، جامعہ سے ہم سب کا قلبی رشتہ ہو، اسی مقصد کے تحت ہم نے بلوگ سروس شروع کی ہے ، ہم اپنے تمام تیمی اخوان سے گزارش كر تے ہیں کہ اس حقیرکی دعوت کو قبول فرمائیں، صوت التیمی کے توسط سے اپنی آوازدنیا کے سامنے پہنچاتے رہیں ، اگرکسی کو براہ راست شرکت میں دقت پیش آتی ہو تو وہ اپنے مقالات مجھے ای میل کردیں ، میں ان کی خدمت کرنے کے لیے ہروقت تیار ہوں، انہیں شامل اشاعت کرنے کی ذمہ داری لیتاہوں۔ الحمدللہ صوت التیمی کا مشاہدہ کرنے والے سعودی عرب،قطر،کویت اور ہندوستان میں موجود تیمی اخوان کے علاوہ مختلف ممالک میں پائے جاتے ہیں، بلوگنگ سسٹم دعوت کے ساتھ ساتھ ہماری قلمی تربیت کا بھی بہترین ذریعہ ہے، جوکچھ چاہیں اس پر لکھتے رہیں ۔
ایک اہم بات رہ گئی ‘ وہ یہ کہ ہم نے صوت التیمی میں ایک کالم خاص کیا ہے ہے” تعرف علی التیمیین “اس کے تحت ہم اپنے تیمی احباب کی زندگی کے اہم گوشوں ،ان کی موجودہ کارکردگی ،ان کی علمی وسماجی خدمات کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں ، اس لیے ہمارے جو تیمی احباب یہ مکتوب پڑھیں وہ اپنا مختصر سوانحى خا كہ تيار كركے مجھے ای میل کردیں ۔ اپنے رابطہ کا پتہ بھی ارسال کریں ۔
ایک خاص گزارش ہندوستان میں موجود تیمی احباب سے ہے کہ ابنائے جامعہ یا مادرعلمی سے متعلق جو خبر بھی ہو اس سے مجھے آگاہ کردیا کریں ، بس ای میل کے ذریعہ ....ابھی جامعہ میں کانفرنس ہوئی ہے ، کویت کے وفد نے جامعہ کا دورہ بھی کیا ہے ، اس کی رپورٹ اگر صوت التیمی میں آجاتی تو کتنا اچھا تھا ، برادرم معراج عالم تیمی صاحب جو ابھی ہندوستان کے سفرپر ہیں ان سے ہم گزارش کرتے ہیں کہ جامعہ کی خبر صوت التیمی پر ضرور ڈالیں اور اس کام کے لیے کسی تیمی کو نامزد کرنے کے بعد ہی تشریف لائیں ۔ تاکہ ہم سب جامعہ کے حالات سے باخبر رہیں ۔ حالیہ دنوں میرے پاس برادرم اسماعیل تیمی، برادرم کرم اللہ تیمی، اور میرے ہم سبق زاہد انور تیمی سب کا میل اسی موضوع پر آیا ہے کہ آج کل جامعہ میں کانفرنس ہورہی ہے ۔ بہرکیف ہم سب دور رہ کر بھی جامعہ کے مشتاق رہتے ہیں ۔اللہ تعالی جامعہ کو دن دونی رات دوگونی ترقی عطا فرمائے ، حاسدین کی نظر بد سے بچائے اور چمن کے مالی علامہ ڈاکٹر محمد لقمان السلفی حفظہ اللہ کا سایہ تادیر دراز رکھے آمین یارب العالمین
یہ چند باتیں تھیں جو قلم برداشتہ تحریر میں آگئی ہیں ، مجھے پوری امید ہے کہ میری آواز صدابصحرا ثابت نہ ہوگی-

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔