جمعرات, ستمبر 08, 2011

میں ہوں اورمیرے صرف ایک ماموں ہیں

سوال:

ایک بہن نے میراث کا ایک مسئلہ پوچھاہے کہ میری والدہ کی وفات ہوچکی ہے، اب میں ہوں اورمیرے صرف ایک ماموں ہیں، نہ میرے پاس بھائی بہن ہیں اورنہ ہی ماموں کے پاس ….ترکے کی تقسیم کیسے ہوگی ؟ 

جواب :

صورت مسئلہ میں اگر کوئی عورت مرتی ہے اور اپنے پیچھے صرف ایک بیٹی چھوڑتی ہے، اورایک بھائی چھوڑتی ہے ….اگر صرف اتنے ہی لوگ ہیں اور کوئی نہیں ہے …. تو ایسی صورت میں بیٹی کو آدھا حصہ ملے گا اورباقی بھائی عصبہ ہونے کی حیثیت سے لے لیگا ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
 ألحقوا الفرائض بأھلہا فما بقی فھو لأولی رجل ذکر (بخارى ومسلم )
 "یعنی اہل فرائض کو ان کے مقررہ حصے دو ،اس کے بعد جو باقی بچے وہ میت کے قریب ترین مرد کو دو ۔"
 

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔