جمعرات, ستمبر 08, 2011

محمد جاويد كے نام

مامو جان! السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 میرے چند سوالات ہیں جن کے جوابات مطلوب ہیں:
(1) قرآن خوانی کرنا کیسا ہے ؟ (2) نماز میں امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟ (3) نماز سے سلام پھیرنے کے بعد پیشانی پر ہاتھ رکھنے کا کیا حکم ہے ؟ (4) گردن کا مسح کرنا کیسا ہے ؟ (5) اگر کوئی تراویح پڑھاتا ہولیکن روزہ نہ رکھتا ہو تو کیا اس کے پیچھے تراویح پڑھنا صحیح ہے ؟  (محمدجاويد –  دہلى )
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
(1)  قرآن کا نزول زندوں کے لیے ہوا ہے مردوں کے لیے نہیں۔اورعبادات توقیفی ہوتی ہیں جن کے لیے دلیل چاہیے اوراس تعلق سے کوئی دلیل نہیں پائی جاتی، لہذا مردوں کے لیے قرآن خوانی نہیں كى جا سکتى ۔
(2)
نماز میں امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے ۔ خواه قرأت سرى ہو يا جہري ، " لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب"- ( بخارى ومسلم) تفصیل کے لیے مولانا صلاح الدین یوسف کی تفسیر احسن البیان میں سورہ فاتحہ کی تشریح کے ضمن میں بحث دیکھ لیا جائے ۔
(3)
نماز سے سلام پھیرنے کے بعد سر پر ہاتھ رکھنا بدعت ہے ۔ اور اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ”من أحدث فی أمرنا ھذا ما لیس منہ فھو رد “(بخاري ومسلم) جس کسی نے میری شریعت میں کوئی نئی چیز ایجاد کی وہ مردود ہے “ ايساہى فتوی کبار علماء کمیٹی سعودی عرب سے صادر ہوا ہے- ۔
(4)
کسی بھی حدیث سے  ثابت نہیں کہ اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے گردن کا مسح کیا ہو ۔ البتہ ابوداؤد کی یہ جو حدیث بیان کی جاتی ہے کہ إن رسول اللہ صلى الله عليه وسلم مسح رأسہ حتی بلغ القذال ” رسول اللہ نے گدی تک گردن کا مسح کیا“ تو اس حدیث کو علامہ البانی نے ضعیف قرار دیا ہے ۔
(5)
اسلام ہمیں حسن ظن کی تعلیم دیتا ہے ۔ اس بنیاد پر ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ امام کے پاس کسی طرح کا عذر ہے جس کی بنیاد پر وہ روزہ نہیں رکھ رہا ہے ۔ اگر واقعی کوئی عذر نہ ہو تو ایسے حافظ کو تراویح کی نماز کے لیے مقرر کرنا صحیح نہیں ۔ امامت نہایت اعلی عہدہ ہے جس کا حقدار نیک ، متقی اور پابند شریعت ہونا چاہیے ۔ اس کے باوجود اگر ایسا کوئی شخص ہمارا امام بنا دیا گیا ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے ۔ صحابہ کرام نے حجاج بن یوسف کے پیچھے نمازیں پڑھیں جو سب سے بڑا فاسق اور ظالم تھا۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔