بدھ, ستمبر 07, 2011

تفسیر آیت الکرسی


 اللّہُ لاَ اله اَّلا ہُوَ الحَیُّ الَیُّومُ لاَ تَاخذُہُ سِنَة وَلاَ نَومّ لَہُ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَمَا فِی الاَرضِ مَن ذَا الَّذِی یَشَفعُ عِندَہُ َّ الا باِذنہِ یَعلَمُ مَا بَینَ اَیدِیہِم َومَا خَلفَہُم وَلاَ یُحِیطُونَ بِشَیءٍ مِّن عِلمِہِ  الا بِمَا شَاء وَسِعَ کُرسِیُّہُ السَّمَاوَاتِ وَالارضَ وَلاَ یَودُہُ حِفظُہُمَا وَہُوَ العَلِیُّ العَظِيم (سورة البقرة 255  )
ترجمہ: 
"اللہ ہی معبودبرحق ہے جس کے سوا کوئی معبودنہیں،جو زندہ اور سب کا تھامنے والا ہے،جسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند،اس کی ملکیت میں زمین وآسمان کی تمام چیزیں ہیں، کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے،وہ جانتا ہے جو اس کے سامنے ہے اورجو اس کے پیچھے ہے اوروہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے، مگرجتنا وہ چاہے، اس کی کرسی کی وسعت نے زمین وآسمان کو گھیر رکھا ہے،وہ ان کی حفاظت سے نہ تھکتا اورنہ اکتاتا ہے، وہ تو بہت بلنداوربہت بڑا ہے۔") سورة البقرة255 (

تشریح: 
قرآن کریم کی ساری آیات میں سب سے بہتر،سب سے عظیم اور سب سے افضل آیت ’آیت الکرسی‘ ہے۔ایک روز اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا :”ابوالمنذر! کیاتم جانتے ہو کہ قرآن کریم کی کونسی آیت سب سے عظیم ہے ؟“ کہتے ہیں : میں نے کہا: اللہ اور اسکے رسول زیادہ علم رکھتے ہیں ۔آپ نے پھر پوچھا:”ابوالمنذر!کیاتم جانتے ہو کہ قرآن کریم کی کونسی آیت سب سے عظیم ہے ؟کہتے ہیں ،میں نے کہا: اللّہُ لا اله الا هو الحي القيوم تواللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینہ پر ہاتھ مارا اورفرمایا: ”ابوالمنذر! تجھے علم مبارک ہو “۔(مسلم)
جوشخص فرض نماز کے بعد اس کی تلاوت کرتاہے وہ دوسری نماز تک اللہ کے حفظ وامان میں آجاتاہے،بلکہ اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہونے کا مستحق بن جاتاہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: من قرأ آیة الکرسی دبرکل صلاة مکتوبة لم یمنعہ من دخول الجنة الا أن یموت ”جس نے ہرنماز کے بعد آیت الکرسی پڑھا اسے جنت میں داخل ہونے سے موت ہی روک سکتی ہے ( نسائی ،وصححہ الالبانی فی صحیح الترغیب والترہیب 1595 )

یہ آیت جن وشیاطین کے شر کے سامنے ڈھال کی سی حیثیت رکھتی ہے ،شیخ الاسلام ابن تیمیة نے فرمایاکہ ”آیة الکرسی جادوگروں کے جادو اور شعبدہ بازوں کی شعبدہ بازی کے ابطال کے لیے مجرب نسخہ ہے “۔جوشخص اس آیت کا اہتمام کرتاہے شیطان کے شرسے دور ہو جاتا ہے اور اللہ کے حفظ وامان میں آجاتا ہے ،صحیح بخاری میں ابوہریرہ  رضى الله عنه کی مشہور روایت میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کوصدقہ فطر کی نگرانی پر مامورکیا تھا ،ان کے پاس رات میں لگاتار تین روز تک ایک شخص آتا رہا اور صدقہ فطر سے چوری کرتے ہوئے پکڑا گیا،لیکن ہررات اس نے اپنے فقروفاقہ کی شکایت کی تو ابوہریرہ ؓنے اس پررحم کھاتے ہوئے معاف کر دیا،تیسرے روز اس نے ایک نسخہ بتایاکہ جب تم بستر پرسونے کے لیے جاؤ توآیت الکرسی پڑھ لو ،صبح تک اللہ کی طرف سے تیری حفاظت ہوتی رہے گی اورشیطان تیرے قریب نہ آسکے گا ۔ ابوہریرہ رضى الله عنه نے جب یہ ماجر ا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: أما إنہ قدصدقک وھوکذوب ” اس نے تجھ سے سچ کہا لیکن وہ جھوٹاہے“ پھر آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تین روزتک تمہارے پاس جوشخص آتارہا وہ دراصل شیطان تھا ۔(بخاری ) گویاشیطان نے اعتراف کیا کہ اللہ کی جناب میں اس کے شر سے پناہ حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ آیت الکرسی ہے۔

اس آیت کریمہ کی اس قدر اہمیت وفضیلت اسی لیے ہے کہ یہ اللہ تعالی کی قدرت وعظمت،اس کی وحدانیت اور صفات جلال پر مبنی نہایت جامع آیت ہے ، شرح صحیح مسلم میں امام نووی رحمہ الله نے فرمایا: ”علماءکہتے ہیں کہ آیت الکرسی دوسری آیتوں سے ممتازاس لیے ہے کہ یہ اسماءوصفات کے بنیادی اصول الوہیت ،وحدانیت ،زندگی ،علم ،ملک،قدرت اورارادہ پر مشتمل ہے ،اوریہ سات چیزیں اسماءوصفات کی اساس ہیں۔“ اسی بنیادپر اس کو پڑھنے ،صبح وشام کے اوقات میں اسے اپنا وظیفہ بنانے،سوتے وقت اور پنجوقتہ نمازوں کے بعد اس کا اہتمام کرنے کی بیحد ترغیب دلائی گئی ہے ۔

 آیت الکرسی میں اللہ گکی ذات وصفات اورجلالت شان کا مکمل تعارف آگیا ہے ، آیت کا آغاز لفظ ’اللہ‘سے ہوا جس کا اطلاق اللہ کے علاوہ کسی اورکے لیے نہیں ہوسکتا،وہی اللہ عبادت کا مستحق ہے اس کے علاوہ کسی اور کی عبادت نہیں کی جاسکتی،اورعبادت ہروہ ظاہری وباطنی اقوال وافعال ہیں جنہیں اللہ پسند فرماتاہے مثلاً نماز،روزہ ،حج ، زکاة،دعا،استغاثہ،رکوع،سجدہ،قربانی، نذرونیاز وغیرہ جنہیں صرف اللہ گکے لیے انجام دینا ضروری ہے ۔ اسکے علاوہ کسی اورکی عبادت نہیںکی جاسکتی،اسکے علاوہ کسی اورکو مشکل کشااورحاجت رواسمجھانہیں جاسکتا۔یہی وہ پیغام ہے جس سے نبی پاک ا اپنی دعوت کا آغاز کرتے ہیں اوراپنی حیات طیبہ کے آخری لمحات تک اسکی یاددہانی کراتے ہیں : ”یہودیوں اور عیسائیوں پر اللہ کی لعنت ہوکہ انہوںنے اپنے انبیاءکی قبروںکو سجدہ گاہ بنالیا“۔(بخاری ومسلم)
 اللہ ہی ہماری عبادت کا مستحق کیوں ہے؟ اس لیے کہ وہ خالق ہے،مالک ہے،رازق ہے،ہمیشہ سے ہے اورہمیشہ رہے گا،اس کی زندگی ازلی ہے،جس کی نہ ابتداءہے نہ انتہاہے ،ہر چیز سے بے نیاز ہے ، اورہر مخلوق اس کی محتاج ہے،جن وانس اورفرشتے ایک لمحہ کے لیے بھی اس سے بے نیاز نہیں ہوسکتے،جن وانس کی فرمانبرداری سے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوسکتا اوران کی نافرمانی سے اس کا کوئی نقصان نہیں ہوسکتا،ہر طرح کے کمال سے متصف ہے،یہ اس کا کمال ہے کہ اُسے نہ کبھی اونگھ آتی ہے اورنہ نیند ،جسے اونگھ اورنیندآتی ہو اسے تھکاوٹ لاحق ہوتی ہے،بیماری اورموت سے دوچار ہوتا ہے اوراللہ کی ذات ایسے نقص سے بالاتر ہے۔زمین وآسمان میں جتنی چیزیں ہیں خواہ عاقل ہوںجیسے فرشتے،انسان اورجن یا غیرعاقل جیسے حیوانات،نباتات اورجمادات‘ سبہوں کو اسی نے پیدا کیا ،ہر ایک کو شمار کرر کھا ہے اور ان سب کاحقیقی مالک ہے۔ اس کی کمال عظمت ہے کہ اس کے سامنے اس کی اجازت کے بغیرکسی کو کسی کی سفارش کرنے کی جرات نہ ہوگی،اوراجازت کے بعد بھی سفارش ایسے ہی لوگوں کی کرسکتے ہیں جن کے عمل سے اللہ راضی ہوحتی کہ ہمارے حبیب ابھی ایسے ہی لوگوں کی سفارش کریں گے جو موحدین میں سے ہوں۔ وہی ماضی مستقبل اورحال کا علم رکھتا ہے ،ساری مخلوق کی حرکات وسکنات سے آگاہ ہے ،جنگل میں ایک پتا گرتا ہے اسے بھی وہ جان رہا ہے ،اورسمندرمیں مچھلیاں کیاکرتی ہیں اس پر بھی وہ نگاہ رکھے ہوا ہے ،وہ آنکھوں کی خیانت اوردلوں کے بھید سے بھی آگاہ ہے ۔ بندوں کو اتنا ہی علم حاصل ہوسکتا ہے جتنا وہ انہیں عطا کردے ،ہرطرح کی ایجادات واکتشافات اللہ کے عطا کردہ علم ہی کی رہین منت ہیں۔ اس کی کرسی آسمان وزمین کا احاطہ کئے ہوئی ہے ،اورآسمان وزمین کی اس قدرعظمت کے باوجودوہ اس کی حفاظت سے نہ تھکتاہے اورنہ اکتاتا ہے، اس کی ذات بہت بلنداوربہت بڑی ہے۔

اس آیت پر غورکرنے سے بندے کا ایمان تازہ ہوتا ہے،اس کا یقین مضبوط ہوتا ہے،اپنے رب سے اس کا تعلق مستحکم ہوتا ہے۔وہ ہمیشہ خودکواللہ کے علم اوراس کی نگرانی میں پاتا ہے،اس طرح اس کے اندردین پراستقامت اورثبات قدمی پیدا ہوتی ہے ۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔