جمعہ, جولائی 15, 2011

تربیتِ اولاد



بعض لوگ اپنے نوجوان بچوں اور بچیوں کی عمر اور جسمانی ساخت کی پرواہ کیے بغیر انہیں بالکل آزاد چھوڑ دیتے ہیں ۔ ان کا کہاں اور کن کے ساتھ آنا جانا ہوتا ہے اس سے ان کو کوئی سروکارنہیں ہوتا ۔ بعض گھرانوں میں باپ بچیوں کی روحانی تربیت کی ساری ذمہ داری ماں کے سر ڈال کرخود کوان کی جسمانی آرام وراحت کے لیے وقف کردیتا ہے ۔ جس کی وجہ سے بچی خود کو آزاد سمجھنے لگتی ہے ۔ ایسے حالات میں آوارہ لڑکوںکے لیے ایسی لڑکیوں کو اپنا شکار بنالینابہت آسان ہوجاتاہے ۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون کی دستیابی مزید جلتے پر نمک کا کام کرتی ہے ۔

مربی کی ذمہ داری یہاں پرختم نہیں ہوتی کہ ”احمد! نماز پڑھو، فاطمہ ! نماز پڑھو “ بلکہ عملی نمونہ پیش کرنے کی ضرورت ہے ، موقع اور مناسبت کو غنیمت جانتے ہوئے سنجیدگی سے سمجھانے اور مثالیں پیش کرکے تربیت کرنے کی ضرورت ہے ۔ 

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔