جمعرات, فروری 04, 2010

کیاہم نے موسم گرما کے پیغام پر غورکیا ؟

ہمیں اپنی زندگی کے سارے معاملات کوشرعی نقطہ نظرسے دیکھنا چاہيےاور ملکوں اورقوموں کے حالات میں جو تبدیلیاں واقع ہو رہی ہیں شریعت کی روشنی میں اُن کا جائزہ لینا چاہيے کیونکہ اس سے انسان کی انفرادی واجتماعی زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور انسان کو جس مقصد کے تحت اس دنیا میں بسایا گیا ہے اُس کی یا دہانی ہوتی رہتی ہے ۔ اس طرح کی کچھ تبدیلیاں تو فطری ہوتی  ہیں جیسے رات ودن کا تغیراورموسموں کی تبدیلی وغیرہ اور کچھ انسانوں کے کرتوت کے نتیجے میں الٹی میٹم کےطور پر نمایاں ہوتی ہیں جیسے اقتصادی بحران ، سوائن(خنزیر) فلو ، برڈ فلو ، زلزلے اور ایڈس وغیرہ ، تاکہ انسان سدھر جائے ، سنبھل جائے اور اپنے مقصدحیات کی تکمیل میں لگ جائے۔
ابھی ہم موسم گرما سے گزر رہے ہیں، یہ بھی ہمارے ليے ایک پیغام لے کر آیا ہے ،گرچہ آج ہماراذہن اُس کی طرف نہیں جاتا، اِس کی واضح مثال یہ ہے کہ اگر میں یہ سوال کروں کہ گرمی میں شدت کیوںکر آتی ہے ؟ تواکثر لوگ یہی کہیں گے کہ یہموسموں کی تبدیلی ، ملک کے محل وقوع اور آسمانی برجوں کا نتیجہ ہے لیکن جب ہم اِس مسئلے پر شرعی نقطہ نظر سے غور کرتے ہیں تو ایک دوسری حقیقت کا انکشاف ہوتا ہے۔ وہ حقیقت کیا ہے....؟ آج سے چودہ سوسال پہلے صادق ومصدوق صلى الله عليه وسلم نے فرمایاتھا  جہنم نےاپنے رب سے شکایت کرتے ہوئے کہا : میرے رب ! میرا ایک حصہ دوسرے حصہ کو کھا رہا ہے ،  اس ليے تو مجھے سانس لینے کی اجازت عطا فرما ، چنانچہ اللہ تعالی نے جہنم کو دو سانس لینے کی اجازت دے دی ۔ایک سانس موسم سرما میں لینے کی اور ایک سانس موسم گرما میں چھوڑنے کی۔ لہذا (موسم گرما میں ) تم جو سخت گرمی پاتے ہو( اس کے سانس چھوڑنے کی وجہ سے ہے ) اور موسم سرما میں جو سخت ٹھنڈی پاتے ہو، اس کے سانس (لینے ) کے اثر سے ہے“ ۔ (بخاری ومسلم)
بخاری ومسلم کی ایک دوسری روایت کے مطابق نبی امی صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :” جب گرمی کی شدت ہو تو اُس وقت ٹھنڈے وقت میں نماز ادا کرو ( یعنی انتظار کرلیا کرو کہ وقت ذرا ٹھنڈا ہوجائے ) کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی سانس کی لپیٹ سےپیدا ہوتی ہے “ ۔
شاید آپ کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ گرمی میں شدت کیوں کر آتی ہے ؟ یعنی جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے .... آج ہم جس گرمی کی شدت اور تپش کا احساس کرتے ہیں اس کا مصدر اور سر چشمہ در اصل جہنم ہے، اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہم سائنسی تحقیقات کا انکار کرتے ہیں ، سائنس اپنی جگہ پرمسلم ہے ‘ اگر سائنسی معلومات تحقیق اور تجربے سے سامنے آتی ہیں تو شرعی اسباب قرآن وسنت سے ثابت ہوتے ہیں اور یہ اُن سے زیادہ قوی ہيں ۔
عرض مدعا یہ ہے کہ جب گرمی کی شدت جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے توہم موسمِ گرما کی آمدپرجہنم کو یا دکریں۔ آج ہر شخص اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو آرام وراحت سے رکھنے کی کوشش کرتاہے، انکے لےے ٹھنڈی اور گرمی سے بچاکے وسائل کا بند وبست کرتاہے، کوئی ایر کنڈیشن روم میں رہتاہے،کوئی دنیا کے ٹھنڈے مقامات کی طرف منتقل ہوجاتاہے، کوئی کولر اور بجلی پنکھا کے ذریعہ گرمی سے بچاؤ اختیار کرتاہے جبکہ کچھ لوگ ہاتھ کے پنکھا سے ہی گرمی کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔لیکن کس قدر افسوس کی بات ہے کہ انہیں لوگوں کو آتش جہنم سے بچنے کی کوئی فکر نہیں، اپنے آپکو اور اپنے اہل وعیال کو جہنم کی آگ سے بچانے کی پرواہ نہیں کرتے حالانکہ اللہ تعالی نے بنده مومن کو جہنم سے ڈرایا ہے اور اس سے بچنے کی ان لفظوں میں تاکید کی ہے ۔”اے ایمان والو ! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر، جس پر سخت دل فرشتے مقرر ہیں، جنہیں جو حکم اللہ تعالی دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیاجائے بجا لاتے ہیں“۔
آج ہم معمولی گرمی کی شدت سے پریشان ہوجاتے ہیں لیکن جہنم میں کیا حال ہوگا جہاں آگ کا بستر ہوگا، آگ کا لباس ہوگا ،پیپ کا کھانا ہوگا، اور آگ میں جلنا ہوگا، جو آگ گوشت، رگوں،پٹھوں اور چمڑے تک کو کھاجائے گی، پھر ان جلے ہوے اعضاءکےبدلے نئے اعضاءدیے جائیں گے اور یہ سلسلہ ہمیشہ کے ليے چلتا رہے گا ، وہاں کبھی موت نہیں آسکتی۔
لہذا اگر ہم آتشِ جہنم سے بچنا چاہتے ہیں اورجنت کی پرکیف نعمتوں کےمتمنی ہیں توہمیں محاسبہ نفس اور فکرآخرت کے ليے شب وروز کی مشغولیات میں سے ذرا وقت نکالنا ہوگا، طبیعت پر شاق گزرنے والے اعمال انجام دینے ہوں گے اور شہوات کو قابومیں رکھنا ہوگا کیونکہ حضورپاک صلى الله عليه وسلم کا فرمان ہے ”جنت کو طبیعت پر گراں گزرنے والی چیزوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے اور جہنم کو شہوات سے ڈھانپ دیا گیا ہے “ ۔اللہ تعالی ہم سب کو دین پر ثابت قدم رکھے۔ آمین


0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔