جمعرات, فروری 11, 2010

ديار غير ميں عيد


 آپ ترک وطن کی صعوبتيں انگيز کر رہے ہيں، تہوار اورخوشيوں کے موقع پر اجنبيت کا احسا س مزيد دوبالا ہوجاتاہے، ہرشخص کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ اس کی عيد گھر کے سائبان تلے، اہل خانہ کے درميان گذرے:
 عيد کی سچی خوشی تو دوستوں کی ديد ہے
جو وطن سے دور ہو اس کی بھی کوئی عيد ہے
ليکن کيا کريں گے؟ عيد کے دن اپنے دل کو بہلائيں کہ ہم نے رزق حلال کی طلب ميں پرديسی زندگی اختيارکی ہے، ايک لقمہ جو اپنی بيوی کے منہ ميں ڈاليں گے وہ بھی صدقہ شمار ہوگا،  پھراس دن اپنے ہم وطنوں کے ساتھ اجتماعی عيد منائيں، دوست واحباب مل کرکہيں سيرو تفريح کے ليے نکل جائيں اورممکنہ حدتک عيد کا لطف اٹھانے کی کوشش کريں، اہل خانہ اور متعلقين سے بھی باتيں کريں اور انہيں عيد کی مبارکباد پيش کريں۔ 

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔