ہفتہ, فروری 20, 2010

کتا اگر بدن سے لگ جائے


سوال: بعض کویتی کتے پالتے ہیں اور جب ہم کام کرتے ہیں تو ہمارے بدن سے ان کا جسم بھی لگتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ نماز کے وقت ہم اسی حالت میں مسجد جا سکتے ہیں یا ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟ ( عمر ۔ کویت )

جواب: سب سے پہلے آپ یہ جان لیں کہ ایک مسلمان کے لیے کتا پالنا جائز نہیں سوائے تین مقاصد کے :

رسول اللہ  صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: من اتخذ کلبا الا کلب ماشیة او صید او زرع نقص من عملہ کل یوم قیراط ”جس نے کتا رکھا اس کے اجروثواب میں سے روزانہ ایک قیراط کمی ہو جاتی ہے۔ البتہ جانوروںکی حفاظت ،یا شکار کے لیے یا کھیتی کی رکھوالی کے لیے رکھے گئے کتے کی بنا پراجروثواب میں کمی نہیں آتی“ ( صحیح مسلم)

اب سوال یہ ہے کہ گھروں کی حفاظت کے لیے کتا پالنے کا کیا حکم ہے ؟ تو اس سلسلے میں امام نووی نے علمائے کرام کا دو قول ذکر کیا ہے ایک جواز کا اور دوسرا عدم جواز کا۔ پھر جواز کے قول کی ترجیح کی ہے کیونکہ علت اس میں بھی حفاظت پائی جا رہی ہے۔ گویا کہ اگر کوئی گھر کی حفاظت کی خاطر کتا پالتا ہے تو ایسا کرنا بھی جائز ہے۔ اور اور بعض اہل کویت کا کتا پالنا مذکورہ مقاصد میں سے کسی ایک مقصد کے تحت ہوتا ہے ۔

رہاسوال کتا کے بدن کاانسانی جسم سے لگنے کا‘ تواگرکتے کاظاہری حصہ لگا ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں، کیونکہ اس کے ظاہری حصہ میں نجاست نہیں البتہ اگر اس کا لعاب وغیرہ بدن یا کپڑا یا زمین پرلگ جائے تواسے سات مرتبہ دھونا چاہیے۔ بخاری ومسلم کی روایت کے مطابق اللہ کے رسول ا کا فرمان ہے اذا ولغ الکلب فی اناءاحدکم فلیغسلہ سبعا اولاھن بالتراب ”جب تم میں سے کسی کے پیالے میں کتا منہ ڈال دے تو اسے چاہیے کہ اسے سات مرتبہ دھوئے پہلی مرتبہ مٹی سے“۔
اگر کتّاکے بدن کی رطوبت کپڑے یا بدن سے لگ گئی ہے تو اس جگہ کو دھل لیں پھر مسجد جائیں، کتّا کے چھونے سے نہ وضو ٹوٹتا ہے اور نہ ہی غسل کرنے کی ضرورت پڑتی ہے، محض رطوبت کو دھل لینا کافی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب


0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔