بدھ, اکتوبر 07, 2009

عادت کو عبادت بناليں


اسلامی طرز زند گی کی سب سے اہم خوبی يہ ہے کہ اس ميں روح اور مادہ دونوں ميں توازن ملحوظ رکھا گيا ہے، نہ روحا نيت کا ايسا غلبہ ہو کہ رہبانيت اختيار کرلے اور نہ ماديت کا ايسا زور ہو کہ دنيا پرستی آجائے، اس فارمولے کو ذہن ميں بيٹھا کرذراسوچيں کہ کويت ميں آپ چند سالوں کے ليے مقيم ہيں، ايک دن آپ کو اپنے وطن عزيز لوٹنا ہے، ترک وطن کی حلاوت يا کڑواہٹ يہيں رہ جائے گی، ہاں اگر کوئی چيز آپ کے ساتھ جانے والی ہے تو وہ ہے آپ کے اعمال خواہ نيکی کی شکل ميں ہوں يا بدی کی شکل ميں، لہذا جہاں کہيں بھی رہيں اپنے مقصد حيات سے غافل نہ ہوں اوراپنے رب کی مرضيات کو ہمہ وقت پيش نظر رکھيں ۔
اس دنيا ميں يوں تو کماتے سب لوگ ہيں تاہم جو چيز ہميں غيروں سے ممتاز کرتی ہے وہ ہے اسلام۔ اسلام نے محنت و عمل کو عبادت کا درجہ ديا ہے۔ ليکن کب؟ جبکہ ہماری نيت خالص ہو۔ لہذاعادت کو عبادت ميں تبديل کرنے کی کوشش کريں، مطلب يہ کہ آپ ايک مقررہ وقت سے مقررہ وقت تک ڈيوٹی ضرورکرتے ہيں، يہ آپ کے روزانہ کی عادت ہے اگر بوقت ڈيوٹی يہ نيت ہو کہ اس کے ذريعہ ہم حرام خوری سے بچ جائيں گے اورحلال کمائی سے اپنے بيوی بچوں کی پرورش کريں گے تو آپ کی يہ عادت عبادت بن جائے گی، تب ہی تو پيارے نبی صلى الله عليه وسلم نے ہميں يہ بشارت سنائی ” تم رضاءإلہی کی نيت سے جو کچھ خرچ کرتے ہو اس پر تجھے اجر ملتا ہے حتی کہ اس لقمہ پر بھی جو تم اپنی بيوی کے منہ ميں ڈالتے ہو“ (بخاری ) اور امام طبرانی نے حضرت کعب بن عجرہ سے يہ روايت نقل کيا ہے کہ ايک مرتبہ اللہ کے رسول اور آپ کے صحابہ کرام کا گذر ايک ايسے شخص سے ہوا جو بڑی محنت ومشقت کر رہا تھا، صحابہ کرام نے کہا : يا رسول اللہ !کاش اس آدمی کی محنت اللہ کے راستے ميں ہوتی؟  آپ نے فرمايا :
اگر وہ محنت و مشقت اپنے معصوم بچوں کے ليے کر رہا ہے تواس کا يہ عمل اللہ کے راستے ہی ميں ہے اور اگر اپنے عمررسيدہ والدين کے ليے کر رہا ہے توبھی اللہ کے راستے ميں ہے اور اگر اپنے نفس کے ليے کر رہا ہے پھر بھی اللہ کے راستے ميں ہی ہے۔ ہاں البتہ اس کی يہ جدوجہد اگر فخر ومباہات اور رياکاری کے ليے ہے تو اس کی محنت دراصل شيطان کے ليے ہے۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔