ہفتہ, اکتوبر 03, 2009

سود خور ملعون ہے

 ترجمہ : حضرت جابر بن عبداللہ رضى الله عنه کابیان ہے کہ:” حضورصلى الله عليه وسلم نے سود کھانے والے ، کھلانے والے اور اس کی لکھا پڑھی کرنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا ( یہ سب گناہ میں ) برابر ہیں “۔ (مسلم)
تشریح : زیرنظر حدیث میں ایسے لوگوں پر لعنت بھیجی گئی ہے جو سودی کاروبار میں کسی حیثیت سے شریک ہوتے ہیں اور لعنت بھیجنے والے وہ شخص ہیں جو انسان تو کجاجانوروں اور چرند وپرند تک کے ليے رحمت بناکر بھیجے گيے تھے ۔ اور جنکے اخلاق کریمانہ کی گواہی خود خالق کائنات نے دی تھی کہ ” آپ اخلاق کے اعلی معیار پر فائز ہیں “ اس کے باوجود آپ نے ایسے لوگوں پر لعنت بھیجا ۔اس کا رازآخر کیا ہوسکتاہے ؟ 
 اسلام نے اپنا اقتصادی نظام ایک خاص عقیدے پر قائم کیا ہے کہ مال کا مالک اللہ تعالی ہے اور انسان کو اس پر وقتی ملکیت دی گئی ہے۔لہذا وہ اپنے مال میں سے سماج کے ان فقراء و مساکین کا بھی حق نکالے جو معاشی جدوجہد میں پیچھے رہ گےے ہیں، اسی لےے اسلام میں زکاة کی فرضیت عمل میں آئی اور صدقات وخیرات کی ترغیب دی گئی ، جس سے لوگوںمیں ہمدردی وغمخواری کے جذبات پروان چڑھتے ہیں اور معاشرہ امن وسکون کا گہوارہ بنا رہتا ہے ۔ جبکہ سود ‘ سود لینے والے کے اندر خود غرضی وانانیت پیدا کرتی ہے ، چنانچہ وہ اپنی ذات کے علاوہ کسی اور کی فکر نہیں کرتا، اسی طرح سود معاشرے کے افراد میں عداوت ودشمنی پیدا کرتا ہے، جس سے معاشرے میں فساد وبگاڑ جنم لیتا ہے جبکہ اسلام باہم میل محبت اور اتفاق واتحاد پیدا کرنا چاہتا ہے ۔
 اسی وجہ سے قرآن وحدیث میں سودکی اس قدر سخت مذمت بیان کی گئی ہے کہ جسے سن کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔چنانچہ اللہ اوراسکے رسول نے سود خورسے جنگ کا اعلان کيا ہے :
”اگر تم سودخوری سے باز نہيں آتے تواللہ اور اسکے رسول کی جانب سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے“۔
سودخور سود کی رقم استعمال کرکے گويا اپنی ماں سے زنا کا ارتکاب کرتا ہے۔ اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے فرمايا :
”سود کے تہتر دروازے ہيں ان کا سب سے ہلکا گناہ يہ ہے کہ جيسے کوئی آدمی اپنی ماں کے ساتھ نکاح کرے“ (حاکم)۔
اور مسند احمد کی روايت ميں اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے يہ بھی فرمايا :
 ”سود کا ايک درہم جسے ايک آدمی جانتے بوجھتے کھاتا ہے اللہ تعالی کے نزديک 36 زنا سے بھی بد تر ہے“ ۔
 حضرت ابو ہريرہ رضي الله عنه سے روايت ہے کہ اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمايا :
”معراج کی رات ميرا گزر ايک ايسی قوم کے پاس سے ہوا جن کے پيٹ گھرکی مانند تھے جس ميں سانپ بھرے تھے اور باہر سے نظر آرہے تھے ۔ ميں نے جبريل امين سے کہا : يہ کون لوگ ہيں ؟ تو جبريل نے جواب ديا : يہ سود خور لوگ ہيں“ ۔ (احمد اور ابن ماجہ )

خلاصہ یہ کہ سود ایک معاشرتی ، سماجی اور دینی جرم ہے جو نہایت خطر ناک ہے ، لوگوں میں عداوت ودشمنی کا سبب بنتاہے اور باہم تعاون وہمدردی کی روح کا خاتمہ کرتا ہے ۔اس لےے مسلمانوں کو چاہيے کہ وہ ایسے اداروں میں کام کرنے سے پرہیز کریں جو سودی کاروبار کرتے ہیں کیونکہ حدیث میں لعنت سودی کاروبار کے گواہ اور لکھنے والے پر بھی کی گئی ہے ۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔