ہفتہ, اکتوبر 03, 2009

مال واولاد : متاع فریب ہے

الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا ﴿الكهف: ٤٦﴾

ترجمہ : ”مال واولاد تو دنیا کی ہی زینت ہے البتہ باقی رہنے والی نیکیاں ثواب اور اچھی توقع کے ليے بہت بہتر ہیں“ ۔ (سورة كهف 46)

تشریح:
 اس آیت کریمہ میں ان اہل دنیا کا رد ہے جو اپنے مال ودولت ، آل واولاد اور قبیلہ وخاندان پر فخر کرتے ہیں اللہ تعالی نے ایسے لوگوں سے فرمایا کہ تم ان چیزوں پر فخر مت کرو ، یہ تو دنیائے فانی کی عارضی زینت ہیں ۔ آخرت میں یہ چیزیں کچھ کام نہیں آئیں گی اسی ليے آگے فرمایا کہ آخرت میں کام آنے والے عمل تو وہ ہیں جو باقی رہنے والے ہیں ۔ باقیات صالحات( باقی رہنے والی نیکیاں) کون سی یا کون کون سی ہیں ؟

 کسی نے نماز کو ، کسی نے تحمید وتسبیح اور تکبیر وتہلیل کو اور کسی نے بعض اور اعمال خیر کو اس کا مصداق قرار دیاہے۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ عام ہے اور تمام نیکیوں کو شامل ہے ۔ تمام فرائض وواجبات اور سنن ونوافل سب باقیات صالحات ہیں بلکہ منہیات سے اجتناب بھی ایک عمل صالح ہے جس پر عند اللہ اجر وثواب کی امید ہے (تفسیراحسن البیان )
مشرکین مکہ کے اصحاب جاہ ومرتبہ عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس وغیرہ اپنے مال ودولت ، آل واولاد اور خاندانی وجاہت کے سامنے نہتے مسلمانوں کو حقیر سمجھتے اور ان پر اپنا رعب داب بیٹھانے کی کوشش کرتے تھے اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے اُن کی اس خام خیالی کا بھانڈا پھوڑ دیا کہ تم جو نہتے مسلمان سلمان فارسی ، خباب بن ارت اور صہیب رومی وغیرہ پر نظر حقارت ڈالتے ہواور دنیاوی جاہ ومنصب کے گھمنڈ میں مبتلا ہو گيےہو سمجھ لو کہ یہ دنیاوی زینتیں متاع فریب ، وقتی اور چند روزہ ہیں،یہ چیزیں تم کو آخرت میں کچھ کام نہ دیں گیں ۔ آج بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو مال ودولت کے نشہ میں غرباءومساکین کو خاطر میں نہیں لاتے او ران کو حقارت بھری نظروں سے دیکھتے ہیں اللہ تعالی نے يہی حقیقت سمجھانے کے ليےسورہ کہف میں ایک باغ والے کا قصہ بیان کیا ہے جس میں مست مئے پندار ہوکر متکبرانہ دعوی کرنے والوں کے لےے عبرت ونصیحت کا سامان ہے ،
 قصہ کچھ یوں ہے :
دو ساتھی تھے جن میں سے ایک کو اللہ پاک نے انگوروں کے دو باغ دے رکھا تھا ، باغ ہرے بھرے اور شاداب تھے اور پھلوں سے لدے تھے جبکہ اس کا ساتھی تہی دست تھا ، ایک دن باغ والے نے اپنے ساتھی کے اوپر فخر جتاتے ہوئے کہا کہ ”میں تجھ سے زیادہ مالدار ہوں اور جتھے کے اعتبار سے بھی زیادہ مضبوط ہوں “ پھرڈھٹائی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر قیامت ہوئی بھی تو وہاں بھی حسن انجام میرا مقدر ہوگا ۔ اس کے مومن ساتھی نے اُس کی متکبرانہ باتیں سن کر اُسے نصیحت کی کہ تم اللہ کی ناشکری کیوں کر رہے ہو ، تجھے تو ماشاءاللہ لاقوة الا باللہ کہنا چاہےے تھا ، اگرمجھے مال واولاد میں اپنے سے کم دیکھ رہے ہو ، بہت ممکن ہے کہ میرا رب مجھے تیرے اس باغ سے بھی بہتر دے اور اس پر آسمانی عذاب بھیج دے تو یہ چٹیل اور چکنا میدان بن جائے چنانچہ ہوا ایسا ہی کہ اس کا سارا کا سارا باغ ہلاکت کی نظر ہوگیا اور وہ کفِ افسوس ملتا رہ گیا ۔
 بہرکیف! انسان کو مال ودولت ، آل واولاد ، اور قبیلہ وخاندان پر فخر نہیں کرنا چاہےے ، کیونکہ یہ چیزیں دنیائے فانی کی متاع فریب ہیں ، آخرت میں جو چیزکام آنے والی ہے وہ ہے اللہ اور اسکے رسول کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق زندگی گزارنا ۔ 


0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔