جمعہ, ستمبر 25, 2009

کسب حرام سے پرہيز کريں

 پرديسی بھائی !
 آپ اپنی کمائی کا ہر وقت جائزہ ليتے رہيں، اس ميں حرام کی آميزش ہرگز نہ آنے پائے، آج کل بليک ميلروں، اسمگلروں، رشوت خوروں، اورديگر حرام خوروں نے، کويت کے پاکيزہ اور صاف ستھرے ماحول کو گندہ کيا ہوا ہے ايسے جرائم پيشہ عناصر کا وجود مسلم معاشرہ کے ليے ناسور کی حيثيت رکھتا ہے، ايسے لوگوں کا سراغ لگانا اور حکومت کو ان کے حرکات سے مطلع کرنا ہماری اخلاقی، اجتماعی اور دينی ذمہ داری ہے۔ يہ تو ايک رہا۔ پھر ايک مسلم تو احکام الہی کا پابند ہوتا ہے، اس کا شعار کسب حلال ہونا چاہئے، اس کے بيوی بچوں کے منہ ميں ہميشہ حلال اور پاکيزہ لقمہ جانا چاہئے۔ جبکہ حرام خور اللہ اور اس کے رسول کا باغی ہے، ايسے شخص کی نہ دعائيں قبول ہوتی ہيں اور نہ اس کے صدقات و خيرات بارگاہ الہی ميں پہنچتے ہيں اور جس آدمی کا گوشت حرام سے تيار ہوا ہو وہ آتش جہنم کا مستحق ہے۔ اس ليے جولوگ حرام پيشہ سے منسلک ہيں يا ان کے پيشے ميں حرام کی آميزش ہے انہيں اللہ سے ڈرتے ہوئے اپنے عمل سے باز آجانا چاہئے۔
اللہ تعالی کا وعدہ ہے:

وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ 

  ”اور جو شخص اللہ تعالی سے ڈرتا ہے اللہ تعالی اس کے ليے چھٹکارے کی شکل نکال ديتا ہے اور اسے ايسی جگہ سے روزی ديتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو“ ۔ (سورة الطلاق 2۔3 )



0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔