بدھ, اپریل 10, 2019

اللہ کے واسطے آپ اسلام کے راستے میں رکاوٹ نہ بنیں



ایک مرتبہ IPC میں میرے پاس ایک صاحب کسی غیرمسلم عیسائی کولے کر آئے اورمجھ سے طلب کیا کہ انہیں اسلام کی دعوت دوں، دونوں تعلیم یافتہ تھے، چند تمہیدی باتیں کرنے کے بعد میں انہیں اسلام کی دعوت دینے لگا۔ جب وہ اسلام سمجھ چکے اور اسلام لانے کے لیے تیار ہوئے تو لانے والے نے مجھ سے ایک سوال کیا جسے میں پیدائشی مسلمان سمجھ رہا تھا:
اسلام میں مرتد کا کیا حکم ہے ؟“ 
میں نے سوال کے بے محل ہونے کی وجہ سے حکمتِ دعوت کے پیش نظر صراحت سے اس کا جواب نہیں دیا کہ مرتد کی سزا قتل ہے بلکہ کہا کہ” ایک سچے مسلمان کے تئیں ارتداد کا تصور نہیں کیا جاسکتا، جو حقیقی معنوں میں مسلمان ہوگا وہ مرتد نہیں ہوسکتا، اس پر محمد صلى الله عليه وسلم کے اصحاب کی درخشندہ زندگی گواہ ہے کہ انہیں انسانیت سوز تکلیفیں دی گئیں تاہم ان کے پایہ استقلال میں ذرہ برابر تزلزل پیدا نہ ہوا ….کیونکہ اسلام میں جبر واکراہ نہیں، یہ انسان کا اپنا دھرم ہے جسے وہ قناعت سے اختیار کرتا ہے “۔
پھرمیں نے انتظار کیا تاکہ ان کا ردعمل دیکھوں….اس نے جواب کو نظر انداز کرتے ہوئے حقیقت حال سے آگاہ کیا :
میں نے آپ سے یہ سوال اس لیے پوچھا ہے کہ پانچ سال قبل میں نے اسلام قبول کیا تھا تاہم اس پرقائم نہ رہ سکا، البتہ جب میں نے اپنے دوست کے سامنے اسلام کی خوبیاں بیان کیں تواس نے اسلام کو جاننے کی خواہش ظاہر کی، اسی لیے میں آج اسے لے کر آپ کے پاس آیاہوں“۔
میں نے پوچھا: ”آپ کے اسلام پرقائم نہ رہنے کی وجہ ؟
اس کا جواب تھا :
جب میں نے اسلام قبول کیا تو میرے منیجر نے سارے ملازمین کے سامنے خوشی سے کچھ رقم دی جو ایک مسلمان بھائی کے بیل مونڈھے نہ چڑھ سکا، ایک روز جبکہ میں مسجد میں نماز پڑھ رہاتھا اس نے مجھے بحالتِ سجدہ پیچھے سے ایک لات مارا اوربڑی جرأ ت سے کہا:
لالچی کہیں کے …. پیسہ کے لیے اسلام لایا ہے “ ، حالانکہ اللہ شاہد ہے کہ میں نے پورے شرح صدر کے ساتھ اسلام قبول کیا تھا، جب پیچھے مڑکر دیکھا توغصہ توبہت آیا، پرمیں نے بروقت جذبات پرقابوپایا اور اس سے الجھے بغیر مسجد سے نکل بھاگا ۔ اس دن سے مجھے مسلمان سے نفرت سی ہوگئی ہے، لیکن آج بھی مجھے اسلام سے محبت ہے، میری خواہش ہے کہ دوبارہ اپنے دوست کے ساتھ اسلام میں آجاؤں، کیا ایسا ممکن ہے ؟ “۔
یہ قصہ سن کر تھوڑی دیر کے لیے حواس باختہ ہوگیا، دانتوں تلے انگلی آگئی اور سوچنے لگا کہ کیا آج بھی ہمارے مسلم معاشرے میں ایسے لوگ ہیں جو اسلام کے راستے میں کانٹے بنے ہوئے ہیں۔ پھر دفعتا اس سے مخاطب ہوا:
پیارے بھائی ! میں آپ کے درد کو سمجھ رہاہوں ، لیکن وہ جاہل تھا ، اورجاہل اپنے نفس کا دشمن ہوتا ہے چہ جائیکہ غیرکا دوست بن سکے، پھر آپ نے اس جاہل کا دین تو قبول نہیں کیا تھا بلکہ آپ نے اپنے مالکِ ارض وسما کے دین کی معرفت حاصل کی تھی جو آپ کا اور ساری انسانیت کا دین ہے۔ یہ تو آپ کی گم شدہ نعمت ہے جسے ایک عرصہ پہلے کھو چکے تھے اب جبکہ اسے پالیا ہے توکیا یہ مناسب ہے کہ کسی احمق کی بات پر اپنی نعمت گم گشتہ سے دست بردار ہوجائیں ….؟
اس طرح اسے مختلف مثالیں دے کر سمجھایا چنانچہ دونوں نے کلمہ لاالہ الا اللہ کا اقرار کیا اور کلاس میں حاضر ہونے لگے۔
صفات عالم تیمی

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔