ہفتہ, مارچ 22, 2014

قرآن کریم کی عظمت ، خصوصیت اور آفاقیت


دنیا میں ایک ایسی کتاب پائی جاتی ہے جو سب سے زیادہ پڑھی جانے والی ہے لیکن اس کامصنف کوئی انسان نہیں ،اس کااسلوب انسانی اسلوب سے بالاترہے ۔اوراس کاپیغام سارے انس وجن کے لیے ہے ۔کیاآپ اس کتاب کوجانتے ہیں ؟ یہ کونسی کتاب ہے ؟ یہ دراصل قرآن کریم ہے ، جواللہ کاکلام ہے ،مالک دوجہاں کی بات ہے ،جس کوایسے نبی کے قلب اطہرپراتارا گیا جوانسانیت میں سب سے افضل ہیں ،جسے اتارنے کے لیے ایسے فرشتے کاانتخاب عمل میں آیا جو سیدالملائکہ ہیں ،جس کانزول ایسی سرزمین پرہواجوساری زمینوں سے افضل ہے ۔اورایسے مبارک مہینے میں ہوا جوسارے مہینوں سے افضل ہے اورایسی شب میں ہوا جو ہزارمہینوں سے افضل ہے ۔
قرآن کریم کی عظمت ورفعت کاکیاکہناکہ یہ فائنل اتھارٹی ہے ،اس سے آگے ہم کچھ نہیں کہہ سکتے ،اسی وجہ سے ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن جگہ جگہ اپنی عظمت کااظہار کرتا ہے جیساکہ کہا:
بل ہو قرآن المجید فی لوح محفوظ(سورة البروج 21۔22)
 ”بلکہ یہ قرآن ہے بڑی شان والا، لوح محفوظ میں (لکھا ہوا) “یعنی اس کتاب کاتعلق زمین سے نہیں بلکہ آسمان سے اورآسمان کی بلندیوں سے ہے ،اسے معمولی کتاب مت سمجھو ۔یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپناکلام ہمارے ہاتھوں میں دے دی ہو ۔اس کلام کی عظمت یہ ہے کہ اگراسے پہاڑوں پراتاراجاتاتووہ پھٹ جاتے ،شق ہوجاتے، سورہ حشرکی اس آیت پرغورکیجئے :
لوأنزلناھذا القرآن علی جبل لرأیتہ خاشعا متصدعا من خشیة اللہ وتلک الأمثال نضربھا للناس لعلھم یتفکرون (سورة الحشر 22)
” اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارتے تو تو دیکھتا کہ خوف الٰہی سے وہ پست ہوکر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا ہم ان مثالوں کو لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور وفکر کریں۔“
 قرآن کہتا ہے کہ اگریہ کتاب پہاڑوں پر نازل کی جاتی تویہ شق ہوجاتے ،جھک جاتے ،ان کی بلندیاں باقی نہ رہتیں ۔اب یہی کتاب انسانوں کودی گئی ہے تو اسے چاہئے کہ وہ اس کی عظمت کوسمجھے ۔
عزیز قاری ! دنیاکی ساری مذہبی کتابوں میں صرف قرآن کریم کویہ خصوصیت حاصل ہے کہ یہ مکمل طریقہ سے محفوظ ہے ،اس کے الفاظ وہی ہیں ،جواللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئے تھے ،اس کے لفظ میں بھی نہ کوئی کمی واقع ہوئی ہے اورنہ زیادتی ہوئی ہے،قاری کوکتاب کھولتے ہی یقین دلایاگیاہے کہ
 ذلک الکتاب لاریب فیہ (سورة البقرہ 1)
اس کتاب (کے اللہ کی کتاب ہونے) میں کوئی شک نہیں پرہیزگاروں کو راہ دکھانے والی ہے ۔ دنیاکی یہ واحد کتاب ہے جو اپناآغاز اتنے پرزوردعوے سے کرتی ہے ،اورقاری کو یہ باورکراتی ہے کہ اس کی جملہ تعلیمات خالص علم کی بنیاد پرہے،اس میں ظن وتخمین کاادنی شائبہ بھی نہیں پایاجاتا۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم پرجیسے جیسے قرآن اترتاکاتبین وحی آپ کے اشارے پرفورااسے لکھ لیتے ،پھرآپ اسے سنتے اوراپنے اصحاب کویاد کراتے ،اس طرح آپ کی وفات سے پہلے پہلے قرآن کریم پوری طرح محفوظ کرلیا گیا،تیسرے خلیفہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں جب قرآن کی سرکاری نقلیں اسلام کے مرکزی مقامات پربھیجی گئیں، ان
 میں سے دو نسخے آج بھی موجود ہیں، ایک تاشقند میں اوردوسرے استنبول میں ۔
ہردورمیں قرآن کریم کے لاکھو ں ایڈیشن چھپے ہیں اورآج بھی دنیا کے ہرملک میں چھپ رہے ہیں ،ہندوستان میں چھپ رہے ہیں ،پاکستان میں چھپ رہے ہیں ،عرب میں چھپ رہے ہیں ،امریکہ ویورپ میں چھپ رہے ہیں ،لیکن دنیامیں کہیں بھی چھپنے والے کسی بھی نسخہ میں ایک لفظ بلکہ ایک شوشہ کافرق آپ نہیں پائیں گے ۔
اورایسا کیوں نہ ہوجبکہ خود اللہ رب العالمین نے اس کی حفاظت کی ذمہ داری لے رکھی ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
إنا نحن نزلنا الذکر وإنا لہ لحافظو ن (سورحجرآیت نمبر9)
 ”ہم ہی نے قرآن کواتاراہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں “۔ اسی لیے ایک عیسائی دانشور مسٹرولیم میورکہتا ہے : ”دنیامیں قرآن کے علاوہ کوئی ایسی مذہبی کتاب نہیں پائی جاتی جس کاحرف اوراسلوب بارہ صدی گذرنے کے باوجودمکمل طریقے سے محفوظ ہو “۔
یہ کتاب انسانی زندگی کے جملہ شعبہ حیات پرروشنی ڈالتی ہے ،اس میں انسانی زندگی کی روحانی ،معاشی،اجتماعی،سیاسی،اورمعاشرتی سارے امور سے متعلق تعلیمات موجود ہیں ، اس میں مواعظ واحکام، اخبار و امثال، انذار و بشارت اورصفات الہیہ کابیان بھی ہے ۔
عزیزقاری! قرآن کریم دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے،روئے زمین پرہرجگہ روزانہ پانچ مرتبہ انفرادی اوراجتمائی نمازوں میں اس کی تلاوت کی جاتی ہے ، اورنمازسے باہر بھی لوگ اجروثواب کے حصول کے لیے اس کی تلاوت کرتے ہیں ، دنیاکی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہ تھی اورنہ آج ہے کہ اتنی ضخیم کتاب ہردورمیں ہزاروں اورلاکھوں افراد کے سینوں میں محفوظ ہو اوراسے بے تکلف ازاول تاآخرسناسکتے ہوں۔آج بھی اسے آٹھ دس سال کے بچے بآسانی یاد کرلیتے ہیں ۔ قرآن کے علاوہ کوئی کتاب نہیں جسے باربار پڑھنے کادل چاہتا ہو ،قرآن کی تلاوت سے شوق تلاوت کومزیدتازیانہ لگتاہے ،تلاوت کرنے والے کو ہربارایک نئی کیفیت ،ایک نئی جاذبیت،ایک نئی چاشنی،ایک نیالطف،ایک نیامزہ اورایک نیاسرورحاصل ہوتاہے ۔جب کہ دوسری کتابوں کے باربارمطالعہ کرنے سے طبیعت میں اکتاہٹ پیداہوجاتی ہے ۔
 قرآن کریم کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ پچھلی کتابوں کی تصدیق کرتاہے اوران کتابوں میں جوتبدیلی واقع ہوئی ہے اسے کھول کھول کربیان کرتاہے ۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
 وأنزلنا الیک الکتاب بالحق مصدقا لما بین یدیہ من الکتاب ومھیمنا علیہ (سورہ المائدہ آیت نمبر48)
”اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھی یہ کتاب اتاری ہے جواپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اوران کی محافظ ہے “۔ یعنی ان کتابوں میں جوتبدیلی واقع ہوئی ہے ان کی بھی نشاندہی کرتاہے ،اس لیے قرآن کا فیصلہ ہی ناطق ہوگا اور کیوں نہ ہوجبکہ اس کانزول ہی پوری انسانیت کے لیے ہواہے ،اس کاخطاب پوری انسانیت سے ہے ،قرآن کریم”اے قریش“یا”اے عرب والو!“کہہ کرخطاب نہیں کرتابلکہ ”یا أیھاالناس“ اے انسانو! اے لوگو! کہہ کراپنی دعوت لوگوں کے سامنے پیش کرتاہے ،قرآن کریم جس رب کی طرف بلاتاہے ،وہ سارے جہاں کاپروردگارہے ، قرآن کریم کی پہلی سورہ کی پہلی آیت پرغورکریں :
الحمد للہ رب العالمین (سورة الفاتحة 1)
 ”تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کارب ہے “ خود قرآ ن کریم کی بابت اللہ تعالیٰ نے فرمایا: 
تبارک الذی نزل الفرقان علی عبدہ لیکون للعالمین نذیرا(سورہ الفرقان آیت نمبر۔1)
”برکتوں والی ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پرفرقان نازل کیاتاکہ وہ تمام جہانوں کوڈرانے والاہو“ اورسورہ یوسف آیت نمبر104۔سورہ ص آیت نمبر87۔اورسورہ تکویرآیت نمبر28۔میں فرمان عالی ہے:
 ” إن ھو الا ذکرللعالمین “
یہ قرآن کریم تو پوری دنیا کے لیے نصیحت ہے ۔یہ صرف قرآن کی خوبی ہے کہ اس کاپیغام پوری انسانیت کے لیے ہے ،یہ عرب کے لیے بھی ہے ،عجم کے لیے بھی ،ایران کے لیے بھی ہے،اورہندوستان کے لیے بھی ،روم کے لیے بھی ہے اوریونان کے لیے بھی ،امریکہ کے لیے بھی ہے ،اورافریقہ کے لیے بھی ،یورپ کے لیے ہے اورایشیاکے لیے بھی ،غرضیکہ ہرملک ہرقوم اورہرانسان کے لیے ہے ۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔