جمعہ, فروری 14, 2014

یوم عاشقاں اورمسلم نوجوان

 آج فروری کی14  تاریخ ہے ، 14فروری کا دن عالمی سطح پر ’یوم عاشقان ‘ کے طورپر منایاجاتا ہے ۔ جسے ویلنٹائن ڈے بھی کہتے ہیں ۔ اِس دن نوجوان لڑکے اورلڑکیاں گلابی پھولوں،عشقیہ کارڈوں، سرخ چاکلیٹ اورمبارکبادی کے کلمات کاآپس میں تبادلہ کرتے ہیں ۔ اس دن اسلام اورمذہب تو دور کی بات ہے انسانیت سے گری ہوئی حرکتیں ہوتی ہیں ۔ عفت کا خون ہوتا ہے ، اور دو عشق کرنے والے کھلے طورپر بے حیائی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔
اگر ویلٹائن ڈے کی تاریخ پر غور کریں تو آپ کو پتہ چلے گاکہ اِس دن سے دو قوموں بت پرست رومیوں اور عیسائی سنٹ ویلٹائن کی یادیں وابستہ ہیں۔ بت پرست رومی اس دن کوSpiritual Love Day یعنی اپنے خداؤں سے روحانی محبت کے نام پر مناتے تھے ۔ اورجب انہیں رومیوں نے عیسائیت اختیارکرلیا تو سنٹ ویلنٹائن کی نسبت سے اس دن کو منانے لگے ،جس کا تعلق عشق ومحبت سے ہے۔شہنشاہ کلاوڈیس نے اسے کسی جرم کے پاداش میں پابند سلاسل کردیاتھا، وہاں جیلر کی بیٹی سے اسے عشق ہوگیا، اس طرح  لڑکی اور اس کی فیملی کے متعدد افراد نے عیسائیت قبول کرلیا تھا ،بادشاہ کو معلوم ہوا تو اس نے ویلنٹائن کوموت کی سزا دے دی ،یہ 270 عیسوی کا واقعہ ہے ۔اسی کے بعدنوجوان لڑکوںاورلڑکیوں نے اس دن کو یادگار کے طورپرمناناشروع کردیا، لیکن سترھویں اور اٹھارھویں صدی عیسوی میں اِسے عروج حاصل ہو ا ،اوراب حالت یہ ہوچکی ہے کہ پوری دنیا میں یہ وائرس پھیل چکا ہے اور عشق ومحبت کے اسیرنوجوان لڑکے اورلڑکیاں اس دن شرم وحیا کو بالائے طاق رکھ کر غیرت کا خون کرتے ہیں ۔
اگرغیرقومیں اس وائرس کا شکار ہیں توہمیں اس پراس قدرافسوس نہیں کہ وہ اس سے بڑھ کراپنے خالق ومالک کا عرفان نہیں رکھتیں لیکن اگرمسلم نوجوان لڑکے اورلڑکیاں ایسے دن منائیں تو یقینا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ذراغورکریں آپ جس دین کے ماننے والے ہیں وہ ایک آفاقی دین ہے ۔ جسے اللہ نے آپ کو عطا کیا ہے ۔ اگر وہ چاہتا تو آپ کو کسی غیرمسلم گھرانے میں پیدا کرسکتا تھا ،لیکن اس نے آپ کو مسلمان بنایا ،اورنجات پانے والا عظیم دین عطا کیا ۔ کیاآپ جانتے نہیں کہ اس دین میں اس طرح کی بے حیائی کی گنجائش نہیں ؟ کیاآپ جانتے نہیں کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 
من تشبہ بقوم فھو منھم (أبوداؤد  3512)
” جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہیں میں سے ہے“ ۔ مسلمان کی اپنی ایک امتیازی شان اور پہچان ہونی چاہیے۔مسلمانوں کے ہاں سال میں صرف دوعیدیں ہیں تیسری کوئی عید نہیں ۔ آپ اس دین کے ماننے والے ہیں جس میں عورت اورمرد دونوں کو اپنی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا گیاہے ۔(سورة النور 30-31) آپ اس دین کے ماننے والے ہیں جس میں اجنبی عورتوں سے خلوت اختیار کرنے سے روکا گیاہے ۔(بخارى) آپ اس دین کے ماننے والے ہیں جس میں عورت کواجنبی مردسے بات کرتے وقت دبی زبان بھی استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔(سورة الأحزاب 32) آپ اس دین کے ماننے والے ہیں جس میں حیا کی بے پناہ اہمیت ہے ۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
 اذا لم تستحی فاصنع ما شئنت (بخارى )
” اگر تم حیا نہیں کرتے تو جوچاہو کرو“۔ ایسا پاکیزہ دین ہمیں اِس بات کی کیسے اجازت دے سکتاہے کہ اجنبی لڑکی اورلڑکیاں ایک دوسرے سے بغل گیر ہوں، عشق ومحبت کی باتیں کریں اور عفت وعصمت کا خون تک کربیٹھیں ؟
پیارے بھائی! ذرا دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیں کہ کیا کوئی ادنی غیرت رکھنے والا انسان بھی اپنی بہن اوربیٹی کے لیے پسند کرے گا کہ اسے محبت کے کارڈ یا سرخ گلدستے پیش کئے جائیں اوراس سے اجنبی لڑکے بغل گیرہوں؟یقینا آپ کا جواب ہوگا کہ کوئی باغیرت انسان ایسا پسند نہیں کرے گا،توظاہر ہے کہ وہ بھی تو کسی کی بہن اوربیٹی ہے ۔
یہاں پرکسی کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوسکتاہے کہ کیا اسلام محبت کے خلاف ہے ۔ جی نہیں،اسلام محبت کے خلاف نہیں ۔بلکہ محبت کرنے پر ابھارتا ہے ۔ لیکن یہ محبت جائز اورفطری ہونی چاہیے ۔ ناجائز اور غیرفطری محبت نہیں ۔ محبت کرنی ہے تو اللہ سے کریں :
والذین آمنوا أشد حبا للہ (سورة البقرة : 165)
” ایمان والے اللہ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے ہوتے ہیں“ ۔ محبت کرنی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کریں :
النبی أولی بالمومنین من أنفسھم (سورة الأحزاب : 6)
 ”نبی مومنوں کی نظر میں ان کی اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں“ ۔ محبت کرنی ہے تو اپنے ماں باپ سے کریں ، بہن بھائیو ں سے کریں ،رشتے داروں سے کریں کہ اسلام صلہ رحمی پر ابھارتا ہے ۔ محبت کرنی ہے تو شادی کے رشتے میں بندھنے کے بعد بیوی سے کریں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:
 لم يرللمتحابین مثل النکاح ( ابن ماجہ، صحیح الجامع 5200)
نکاح کرنے والے جوڑے کے درمیان جو محبت ہوتی ہے اس جیسی محبت کسی اور جوڑے میں نہیں دیکھی گئی۔“
 اوراس نبی کا اسوہ ہمارے سامنے ہے جواپنے ازواج مطہرات کے لیے لوگوںمیں سب سے بہتر تھے ، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دیکھیں کہ برتن سے جہاں منہ رکھ کر پانی پیتی ہیں وہیں منہ رکھ کر آپ بھی پیتے ہیں ۔جہاں سے ہڈی چباتی ہیں وہیں سے آپ بھی چباتے ہیں ، ایک ساتھ غسل کرتے ہیں اورجب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عمروبن عاص رضی اللہ عنہ سوال کرتے ہیں کہ اے اللہ کے رسول! آپ کی نظر میں سب سے زیادہ محبوب کون ہے ؟ تو آپ بلاجھجھک کہتے ہیں : عائشہ ۔ (ترمذی)
اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشگوار ازدواجی زندگی کے لیے سنہرا اصول یہ دیا کہ خوبیوں پر نظر رکھی جائے اورخامیوں کونظرانداز کیاجائے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کوئی مومن اپنی بیوی سے بغض نہ رکھے اگر اس کی ایک عادت ناپسند ہے تو دوسری عادت پسند ہوگی “ (مسلم )
اسلام تو اس سے بڑھ کرایک آفاقی محبت کا تصور دیتا ہے کہ دنیا کے کسی بھی کونے کا مسلمان ہو دین کے ناطے آپ کا بھائی ہے ۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مثل المومنین فی توادھم وتراحمہم وتعاطفہم کمثل الجسد الواحد اذا اشتکی منہ عضو تداعی لہ سائر الجسد بالسہر والحمی (بخاری ومسلم )
”مسلمانوں کی مثال آپسی محبت ،رحم دلی اور خیر خواہی میں ایک جسم کی مانند ہے کہ اس کے کسی ایک عضو کو تکلیف پہنچتی ہے تو سارا جسم بخار اور بے خوابی کا شکار ہوجاتا ہے“ ۔
اس تفصیل سے یہ بات دو اور دوچار کے جیسے عیاں ہوگئی کہ اسلام محبت کے خلاف نہیں بلکہ محبت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ،اوراسلام کی ساری تعلیمات محبت کی آئینہ دار ہیں ۔ البتہ اسلام عاشقی اورناجائز محبت کے خلاف ضرورہے ۔
 اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ویلنٹائن ڈے کے موقع سے ایک مسلمان کا کیا کردار ہونا چاہیے ؟ تو یاد رکھیں اس موقع سے ہرمسلمان کے لیے بحیثیت مسلمان تین کام کرنے کے ہیں:
(۱) ایسی مجلسوں اورتقریبات سے خودکو دوررکھیں اورنہ ان کے لیے کسی طرح کا تعاون پیش کریں کہ یہ شر اورسرکشی میں تعاون ہوگا ۔
 (۲) ویلنٹائن ڈے کی مبارکبادی کسی صورت میں قبول نہ کریں ۔
 (۳) جو لوگ نادانی میں ایسی بیماری کے شکار ہوچکے ہیں ان کو سمجھائیں اور ان کے سامنے ویلنٹائن ڈے حقیت کھول کھول کر بیان کریں ۔ 

1 تبصرہ:

گمنام نے لکھا ہے کہ

Very Nice

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔