بدھ, دسمبر 25, 2013

اسلام ایک آفاقی دين ہے


اسلام ایک عالمگیر اور آفاقی دين ہے جس کے مخاطب سارے انس وجن ہیں ،اس کی تعلیمات کسی خاص جگہ ،کسی خاص قوم ،یاکسی خاص زمانے کے لیے نہیں  بلکہ پوری انسانیت کے لیے  ہیں، اورصبح  قیامت تک انسانيت كى  رہنمائی کرتى  رہیں گى۔ اور پیارے نبی صلى الله عليہ وسلم کی بعثت سارے عالم کے لیے ہوئی،آپ کے بعدگذشتہ تمام شریعتوں کو منسوخ کردیا گیا،اب شریعت محمدیہ کے علاوہ اورکوئی شریعت قابل قبول نہیں۔اللہ تعالی نے فرمایا
  انَّ الدِّینَ عِندَ اللّہِ الاسلاَمُ  (آل عمران 19)
اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہی ہے “۔
دوسری جگہ ارشاد فرمایا:  
وَمَن یَبتَغِ غَیرَ الاسلاَمِ دِیناً فَلَن یُقبَلَ مِنہُ وَہُوَ فِی الآخِرَةِ مِنَ الخَاسِرِین  (سورہ آل عمران85 )
جو اسلام کے سوا کسی اور دین کا متلاشی ہوگا وہ ہرگز مقبول نہیں ہوگا اور وہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والوںمیں سے ہوگا“۔
قرآن خود اپنا تعارف کراتا ہے:
ھدی للناس (سوره البقرة  185)
"قرآن رہنمائی ہے ساری انسانیت کے لیے" دوسرى جگہ ارشاد ہے:
 إن ھو إلا ذکر للعالمین۔(سوره يوسف 104 سوره ص 87 سوره تكوير27 )
"قرآن نصیحت ہے ساری دنیاوالوں کے لیے"- اسى طرح ارشاد ربانى ہے:
   تبارک الذی نزل الفرقا ن علی عبدہ لیکون للعالمین نذیرا ( سورة الفرقان 1) 
 "برکت و الی ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر قرآن اتارا تاکہ  ساری دنیا کے لیے ڈرانے والا ہو"۔
اورقرآن آخری نبی  رحمت عالم صلى الله عليہ وسلم  کے بارے میں کہتا ہے : 
 وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ(الأنبياء: 107)
اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت بنا کر ہی بھیجا ہے 
 دوسرى جگہ ارشاد ربانى ہے:
 وما أرسلناک الا کافة للناس بشیرا ونذیرا ولکن أکثرالناس لایعلمون (سبا28)
”ہم نے آپ کو سارے انسانوں کے لیے خوشخبری دینے والا اورڈرانے والا بناکر بھیجا ہے لیکن اکثرلوگ یہ بات نہیں جانتے ۔
اور  ارشاد الہى ہے:
 قُل يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّه إِلَيْكُمْ جَمِيعًا (سوره اعراف 158)
"آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ تعالیٰ کا بھیجا  ہوا  ہوں"-
  خود پیارے نبی صلى الله عليہ وسلم  نے بیان فرمایا :
 والذی نفسی بیدہ لایسمع بی أحد من ھذہ الامة یہودی ولانصرانی فمات ولم یؤمن بالذی أرسلت بہ إلا کان من أصحاب النار(صحیح مسلم )
قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میری امت میں جو شخص بھی میری بات سن لے ،وہ یہودی ہو یا عیسائی، پھر وہ مجھ پر ایمان نہ لائے تو وہ جہنم میں جائے گا “۔

اسلام کی آفاقیت کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اس کے ماننے والوں کی تعداد میں ہمیشہ اضافہ ہورہا ہے ، اسلام کی اشاعت کا راز کسی دورمیں مسلمانوں کی شان وشوکت اور عظمت وسیادت نہیں رہا بلکہ تاریخ شاہد ہے کہ جب امت شدید ضعف واضمحلال سے دوچار تھی تب بھی اسلام کا قافلہ بڑھتا ہی رہا ۔ ایک برطانوی مورخ آرنلڈٹوئنبی لکھتا ہے:
اس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ جس وقت اسلامی حکومت کا شیرازہ منتشرہو رہا تھا اس وقت اسلام میں جوق درجوق داخل ہونے والوںکی تعداد اس وقت سے کہیں زیادہ تھی جبکہ اسلامی حکومت متحد اورشان وشوکت میں تھی “۔(تاریخ البشریة آرنلد تونبی ط۔ الأھلیہ للنشر والتوزیع بیروت ج 2ص 110)
چنانچہ ساتویں صدی ہجری میں تاتارجیسی خون خوار وخون آشام اورجنگجوقوم نے جب مسلمانوں کی عظیم الشان سلطنت بغدادپرحملہ کیااوراس کی اینٹ سے اینٹ بجادی تومفتوح مسلمان ایسے بے دست وپا اورہراساں ہوگئے کہ ایک تاتاری عورت بھی جب کسی مسلمان کوسڑک سے گذرتے دیکھتی تو کہتی : ابھی انتظارکرومیں تلوار لے کرآتی ہوں،وہ تلوار لے کر آتی اوراس کا سرقلم کردیتی تب تک یہ بے بس مسلمان سہماہوا کھڑا رہتا ۔لیکن دنیا کایہ عجیب معمہ ہے کہ جب انہیں تاتاریوں نے مفتوح اقوام کی صحبت اختیارکی تومفلس اوربے بس مسلمانوں کے اخلاق وکردار سے متاثر ہوکر حلقہ بگوش اسلام ہوگئے چنانچہ علامہ اقبال نے کہا تھا 
ہے عیاں یورش تاتا رکے افسانے سے
پاسباں مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے

 تعارفِ اسلام کی راہ میں ہماری کوششوں کادخل ہویا نہ ہو اسلام اپنی فطری تعلیمات کی بنیاد پر ہردورمیں پھیلا ہے اورتاقیام قیامت پھیلتارہے گا، آج مسلمانوں کی اکثریت کی بدعملی اوراسلامی تعلیمات سے دوری کے باوجود پوری دنیا میں سب سے زیادہ پھیلنے والامذہب اسلام ہی ہے جوہمارے لیے کھلا پیغام ہے کہ مستقبل اسلام ہی کا ہے ۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔