بدھ, اگست 28, 2013

سودی کاروبار کرنے والے بنکوں میں نوکری کرنے کا کیا حکم ہے ؟

 سوال: 

سودی کاروبار کرنے والے بنکوں میں نوکری کرنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب:

سودی کاروبارکرنا حرام ہے اوراس کے لیے ایک سینٹر کھولنا اوراس سے کمانا ظاہر ہے حرام ہی ہوگا۔ اورسود میں جولوگ ساتھ بھی دینے والے ہوتے ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی لعنت کے حقدار ہیں ۔ صحیح مسلم کی روایت ہےحضرت جابررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سودکھانے والے، سود کھلا نے والے، سود لکھنے والے، اورسود کے گواہوں پر لعنت کی ہے، اوركہا كہ گناہ میں سب برابر  ہیں ۔
آپ غورکیجئے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں سود کھانے اورکھلانے والے کے ساتھ سودکا رجسٹر تیارکرنے والے اورگواہ سب پر لعنت بھیجی ….کیوں؟ یہ دراصل تعاون کی وجہ سے ہے ۔ اورگناہ پر تعاون کرنا حرام ہے ،اللہ تعالی نے فرمایا : 
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ وَلَاتَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ (المائدة: 2 )
"نیکی اورتقوی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرو، زیادتی اورگناہ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد مت کرو ۔"


0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔