منگل, دسمبر 03, 2013

ہم اپنے بچوں كو بلند ہمت کیسے بنائیں ؟

بچے اللہ کی بہت بڑی نعمت ہیں ،بچوں کی اہمیت کیا ہے ان سے پوچھئے جو اولاد کی نعمت سے محروم ہیں، ہم عام طورپر اپنے بچوں کی طرف دھیان نہیں دے پاتے، ان کی جس انداز میں تربیت ہونی چاہیے تھی نہیں کرپاتے ۔ حالانکہ بچے ہی ہمارا مستقبل ہیں، انہیں کے لیے ہم نے پردیسی زندگی اختیار کی ہے ۔ کبھی آپ نے غورکیا کہ ایک ہی اسکول اورمدرسے میں تعلیم پانے والے بچوں میں سے کوئی ڈاکٹر بنتا ہے، کوئی انجنئر بنتا ہے، کوئی افسربنتاہے، کوئی ملک کے کسی اعلی عہدے پر فائز ہوتا ہے اورکوئی قوم کا قائد اوررہبر بنتا ہے جبکہ کچھ بچے پڑھنے لکھنے کے باوجود بیکار بیٹھے رہتے ہیں، وہ کوئی کام نہیں کرپاتے چہ جائیکہ معاشرے کی خدمت کرسکیں ۔ وجہ، جانتے ہیں کیا ہے ؟ہم اپنے بچوں کے اندر بچپن سے ہی بلند ہمتی کی روح نہیں پهونك  پاتے، ان کو بات بات پر کوستے ہیں، برا بھلا کہتے ہیں، ان کے جذبات کو کچلتے ہیں، اس طرح ہمارے بچے احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ ہمارے بچے بلند ہمت کیسے بنیں ؟ ہم اپنے بچوں کے اندر اونچی سوچ کیسے پیدا کریں …. ہم کیا کریں کہ ہمارے بچے پختہ ارادہ کے مالک بنیں،  آج  اس سلسلے میں ہم چند گذارشات پیش کررہے ہیں امید کہ وہ ہمارے لیے معاون بنیں گیں:

 (1)اللہ پاک سے مددکی طلب اوردعا کا اہتمام کریں:

 ہم جس قدربھی پلاننگ کرلیں اوراونچا سے اونچا خواب دیکھ لیں، اگراللہ کی توفیق حاصل نہ ہوسکی تو ہم نا کام ہیں۔ کیوں کہ دلوں کا مالک اللہ ہے وہ جیسے چاہتا ہے ہمارے دلوں کو پھیرتا رہتا ہے۔ اس لیے اپنے بچوں کے تابناک مستقبل کے لیے دعا کا اہتمام بہت ضروری ہے ۔

(2)  بچوں کو نیک صحبت فراہم کریں:


 کوئی بھی مثبت نتیجہ نیک صحبت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ کیوں کہ نیک صحبت کا فائدہ ہ ہوتا ہے کہ بھولنے پر یاد دہانی کی جاتی ہے، پیش قدمی کرنے پرہمت افزائی کی جاتی ہے، ارادہ کرنے پر مدد کی جاتی ہے۔ اوریاد رکھیں کہ نیک صحبت کوئی قسمت کا معاملہ نہیں ہے کہ خودبخود انسان کے اندر پیدا ہوجائے بلکہ اس کے لیے مربی کو چندوسائل اپنانے ہوں گے :مثلاً بچپن سے بچے کو اچھا ماحول فراہم کرنا اورمسجد سے اس کا تعلق جوڑنا، اس کے اندرنیک لوگوں کے ساتھ بیٹھنے کی خواہش پیدا کرنا، بچوں کے دوست واحباب پركڑى نظر رکھنا کہ مبادا بری صحبت کے شكار  ہوجائیں، اس سلسلے میں انہیں نصیحت کرنا، دوست کے انتخاب کرنے کا فن سکھانا، قریب سے ان کے دوستوں کو پہچاننا اوران کے بارے میں معلومات رکھنا اور اس تعلق سے بالکل سستی نہ کرنا۔ اور ان کے بعض پروگراموں میں خود شریک ہونا۔یہ وہ وسائل ہیں جن کو اپنانے سے بچے بہت حد تک انحراف سے بچے رہیں گے ۔

(3)  نفس کا مجاہدہ اورمحاسبہ کرنا سکھائیں :


 انہیں بتائیں کہ بغیر محنت کے بلندیا ں حاصل نہیں ہوتیں  ، بڑے لوگوں کی کامیابی کا راز یہی ہے کہ انہوں نے بچپن سے ہی محنت کی اور وقت لگایا، بلندیاں محنت وریاضت کی دین ہیں۔ کہتے ہیں :
 لولا المشقة ساد الناس کلھم۔
"اگر مشقت نہ ہوتی تو ہر آدمی حاکم بن جاتا" ۔

امام ابن قیم رحمہ الله فرماتے ہیں:
"ہرامت کے دانشمندوں کا اتفاق ہے کہ نعمتیں نعمتوں میں رہ کر حاصل نہیں کی جاسکتیں، اور جس نے راحت کو ترجیح دی وہ راحت سے محروم ہوگیا"۔

امام مسلم رحمہ اللہ  نے صحیح میں یحییٰ بن کثیر کا یہ قول نقل کیا ہے :
 لاینال العلم براحة الجسد۔
"جسمانی راحت سے علم حاصل نہیں کیا جا سکتا" ۔چنانچہ اپنے بچوں کو سکھائیں کہ وہ اپنے روزانہ کے پروگراموں کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ کہاں ان سے کیا کوتا ہی ہوئی ہے اور اس کی تلافی کیوں کر ممکن ہے۔ ان کے اندر یہ جذبہ پیدا کریں کہ مشکل سے مشکل کام کو کرنے کے لیے نفس کو تیار کریں ۔ اگر بچے کا کوئی عزم ہے، اونچی سوچ ہے تو اس کو جلا بخشیں، اس کی تعریف کریں اوراس کو حاصل کرنے کے وسائل فراہم کرنے میں لگ جائیں.
بلندہمت لوگ اگرنادم ہوتے ہیں تو اس بات پر کہ ایک لمحہ ایسا گذرا جب وہ اللہ کا ذکر نہ کرسکے ۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نمازجنازہ پڑھ کر لوٹ آتے تھے ۔ جب انہیں یہ حدیث پہنچی کہ جس نے ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے کسی جنازے میں شرکت کی تو اسے ایک قیراط کا ثواب ملتا ہے اورجو دفن تک رہا اسے دو قیراط کا ثواب ملتا ہے ۔ یوچھاگیا کہ دوقیراط سے کیامراد ہے ؟ آپ نے فرمایا: دو پہاڑوں کے مانند ۔ یہ سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے ”لقد فرطنا فی قراریط کثیرة “۔
اورخالد بن ولید رضی اللہ عنہ بستر پر موت واقع ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں: ”میں فلاں فلاں جنگ میں شریک رہا، میرے جسم کا شاید کوئی ایساحصہ نہ ہوگا جس پر تلوارکی چوٹ نہ لگی ہویا تیرنہ لگا ہو:
 ثم ھا أنا أموت علی فراشی کما یموت البعیر، فلانامت أعین الجبنا۔ 

"  پھر میں اپنے بستر پر مررہا  ہوںجس طرح اونٹ كى موت ہوتى ہے بزدلوں كى آنكهوں ميں نيند نہ آئے"-

(4)  گھٹیا کاموں سے دور رہنے کی عادت ڈالیں :


 انہیں بتائیں کہ جو لوگ اعلی مقاصد رکھتے ہیں وہ گھٹیا اور معمولی کاموں میں نہیں لگتے بلکہ ان کی سوچ نہایت اعلی ہوتی ہے۔ حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
 إن اللہ یحب معالی الأمور وأشرافھا ویکرہ سفسافھا(صحیح الجامع الصغیر)
”اللہ تعالی بلند اور اشرف کاموں کو پسند کرتا ہے اور گھٹیا کاموں کو ناپسند کرتا ہے۔ “اس لیے انہیں اعلی مقاصد پر مبنی کاموں میں مشغول رکھیں اور گھٹیا کاموں سے دور رکھیں۔ انہیں کمال کی زندگی سے بے نیازرکھیں، ان کے اندر ہمیشہ اونچی سوچ پیدا کرنے کی کوشش کریں، کیونکہ اگران میں اونچی سوچ پیدانہ ہوگی تو گھٹیا سوچ خود بخود پیدا ہونے لگے گی ۔ امام شافعی رحمة اللہ علیہ نے بڑی پتے کی بات کہی ہے :
 اذا لم تشغل نفسک بالحق شغلتک بالباطل
 " اگر تم اپنے نفس کو حق میں مشغول نہیں کرتے تو باطل میں خودبخود مشغول ہوجائے گا۔"

 (5) پلاننگ کرنے میں ان کی مدد کریں :

 بہترین پلاننگ کا بہترین نتیجہ نکلتا ہے، اور ایک تجربہ کارمربی اس سلسلے میں کبھی کوتاہی نہیں کرتا۔اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں خودپلاننگ کریں اورانہيں پلاننگ کرنے کا گر سکھائیں۔ انہيں بتائیں کہ اپنی زندگی کے ہرمرحلہ کے لیے پلاننگ کريں ،بلکہ ان کے پاس 24 گھنٹے کے کاموں کی پہلے سے لسٹ ہو۔ لمبی چھٹیاں آرہی ہوں تو ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے خاص پلاننگ کریں۔ پلاننگ کرنے میں ان کا ساتھ دیں اور کچھ کاموں میں خود ان کے ساتھ شریک رہیں۔

(6)  خاندان کے مسائل میں انہیں شریک کریں :


 بچوں کے اندر ہمت پیدا کرنے کے لیے خاندانى مسائل  میں انہيں شریک كرنا چاہيے تاکہ ان کے اندر یہ احساس پیدا ہو کہ وہ  بهى خاندان کےا فرادمیں شامل ہیں،  اور ان کی رائے اور مشورے کی اپنی جگہ ایک اہمیت ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ گھر میں وقفہ وقفہ کے ساتھ خاندان کے مسائل پر گفتگو کی جائے، خاندان میں پیش آنے والے مسائل کے حل کے لیے بچوں سے مشورہ کریں اور اس کو اہمیت دیں۔ اوراس سلسلے میں بچے جو بھی رول ادا کرسکتے ہوں بلا جھجھک ادا کرنے کی سہولت فراہم کریں۔

(7)  ان کے ساتھ بیٹھ کر اولوالعزموں اور بلند ہمت لوگوں کی زندگیوں کا مطالعہ کریں:


 بلندہمت لوگوں کی سیرت کا مطالعہ کرنے پر ابھاریں ، بسا اوقات ایسی کتابیں ان کے ساتھ بیٹھ کر پڑھیں ،کھانے اورسونے کے اوقات کو امت کے سورماؤں کے قصے اور واقعات بیان کرنے میں کام میں لائیں۔ سیرت نبوی ،انبیاء کے قصے، اور صحابہ وتابعین کے قصوں کا مطالعہ کرنے پر ابھاریں۔ سورماوں کی زندگی پر بنائی گئی فلموں، ڈراموں اورسیریز بھی اپنے گھر میں لائیں اور بسااوقات انہیں بچوں کودکھائیں، اوربچوں کو ترغیب دلائیں کہ ان میں سے جن کو چاہیں اپنے لیے نمونہ بنائیں تاکہ ان کے جیسے خود کو ڈھال سکیں۔

(8)  بچوں کے اندرمقابلے کا جذبہ پیدا کریں:


 اعلی مقاصد کے حصول کے لیے بچوں کے اندر مقابلے کا جذبہ پروان چڑھانا نہایت ضروری ہے۔ اپنے بچوں اور اپنے آس پاس کے بچوں کے اندر مسابقت کی روح پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ ان کے اندر یہ جذبہ پیدا کریں کہ وہ اپنے سے اونچے کے ساتھ مسابقے میں حصہ لیں ،چھوٹے بڑے ہرطرح کے مقابلوں میں شریک ہوں، ان کے اندرچیلنجز کو قبول کرنے کا  جذبہ پیداکریں چاہے بظاہر مشکل نظر آرہے ہوں۔ اس کام کے لیے کچھ مادی ومعنوی انعامات رکھیں تاکہ بچے اس کے لیے خودکوتیار کرسکیں۔

(9)  اپنی خفتہ صلاحیتوں کو نکھارنے کا طریقہ سکھائیں :


ہر انسان کے پاس ممکنہ صلاحیتیں ہوتی ہیں جو چھپی رہتی ہیں، جس تک خود اس کی پہنچ نہیں ہوتی۔ اس لیے اپنے بچوں کو پورا موقع فراہم کریں کہ وہ اپنے ذاتی خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کی ہرممکنہ کوشش کریں۔ خطرے کے باوجود چیلنجزکوقبول کرنے کی عادت ڈالیں اورانہیں بتائیں کہ اپنے بارے میں جیسا خیال کروگے ویسا ہی بنوگے۔ اس لیے روزانہ اپنے کاموں کا جائزہ لینے کی تاکید کریں، واقعہ یہ ہے کہ ہرانسان روزانہ اپنی طاقت سے کم ہی کوشش کرتا ہے، اس لیے روزانہ اپنے نفس کو چست اور نشیط رکھنے کی ضرورت ہے۔

 (10) تاخیراورٹال مٹول پرقابو پانے میں ان کی مددکریں :


ٹال مٹول مقاصد کے حصول کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے، لہذا اپنے بچے کو وقت کی پابندی کا گر سکھائیں ،انہیں بتائیں کہ ہرکام کو ختم کرنے کا وقت خاص کرلیں ، انہیں سکھائیں کہ وہ اپنے آپ سے عہد کریں کہ ہرگز ٹال مٹول نہ کریں گے۔ انہیں سکھائیں کہ اپنی ذمہ داریوں کو ہمیشہ ذہن نشین رکھیں اور انہیں نوٹ کرلیا کریں تاکہ انہیں مکمل کرسکیں۔ انہیں سکھائیں کہ کسی بھی کا م کے کرنے میں تردد نہ کریں اور فوراً ہاں یا نا کا فیصلہ لیں۔

یہ چند وسائل ہیں جن کو اگر ہم نے اپنایا اوران خطوط کی روشنی میں بچوں کی تربیت شروع کی تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے بچے اپنی زندگی میں اعلی سے اعلی کام انجام دینے کے اہل بن سکیں ۔ ہماری نیک تمنائیں آپ کے ساتھ اورآپ کے بچوں کے ساتھ ہیں ۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔