امام ماوردی رحمه
الله بہت بڑے فقیہ اور عالم گذرے ہیں ، تفسیر اور فقہ میں ان کی متعدد ضخیم
تالیفات ہیں ،البتہ ان کی زندگی میں ان کی
کوئی کتاب زیور طباعت سے آراستہ نہ ہوسکی، جب ان کی وفات کا وقت قریب ہوا تو اپنے
ایک معتمد خاص کو بلاکر بتایا کہ فلاں جگہ پر جو کتابیں رکھی ہوئی ہیں سب کی سب
میری تصنیف ہیں ،جب میں حالت نزع میں چلا جاؤں تو اپنا ہاتھ میرے ہاتھ
پر رکھو اگر میں مٹھی باندھ لوں تو سمجھنا
کہ میری تالیفات بارگاہ الہی میں مقبول نہ ٹھہری ہیں ،لہذا ان سب کو رات میں دجلہ
میں لے جاکر بہا دینا ۔ اور اگر میں ہاتھ پھیلاؤں تو سمجھنا کہ یہ کتابیں مجھ سے
قبول کرلی گئی ہیں اور میں جس خلوص نیت کا متمنی تھا اس میں کامیاب ٹھہرا ہوں ۔
معتمد خاص نے ایسا ہی کیاچنانچہ حالت نزع میں انہوں نے اپنا ہاتھ پھیلا دیا، تب ان کی ساری کتابیں زیور طباعت سے
آراستہ ہوئیں ۔
0 تبصرہ:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔