بدھ, اکتوبر 09, 2013

صحراء میں کام کرنے والے افراد پر کیا باجماعت نماز فرض ہے ؟

سوال:

میں ایک صحرائی علاقے میں کام کرتا ہوں جہاں سے مسجد 25 کیلو میٹر دور ہے ،میں مسجد نہیں جاسکتا گھرپرہی نماز ادا کرلیتا ہوں تو کیا اس میں کوئی مضائقہ ہے ؟

جواب:

 اسلام آسان دین ہے ’، ہمیں طاقت سے زیادہ احکام کا مکلف نہیں بنایا گیا ہے اللہ تعالی نے فرمایا : 
فاتقوا اللہ مااستطعتم
"اپنی استطاعت کے مطابق اللہ سے ڈرتے رہو "۔
اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
 ما نھیتکم عنہ فاجتنبوہ وما أمرتکم بہ فآتوا منہ مااستطعتم.
 ”ہم نے جس چیز سے روک دیا ہے اس سے رک جاؤ اور جس کا حکم دیا ہے اسے طاقت کے مطابق ہی انجام دو “ ۔
ظاہر ہے کہ آپ مسجد سے 25 کیلو میٹر دور ہیں لہذا آپ سے باجماعت نماز کی فرضیت ساقط ہے ۔ آپ جہاں رہتے ہیں وہیں تنہا نماز ادا کر سکتے ہیں البتہ اگر آپ کے آس پاس میں دوسرے لوگ بھی رہتے ہوں تو ان کے ہمراہ جماعت بناکر نماز ادا کرلیں یہ افضل طریقہ ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے الاثنان فما فوقہا جماعة دو اور اس سے اوپر جماعت کا حکم رکھتے ہیں ۔اگرآپ کے ساتھ  کوئی نہیں توآپ تنہا نماز ادا کرلیں اور آپ کو باجماعت نماز کا ثواب ملے گا ، ایک غزوہ کے موقع پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا :
 ”یقیناً مدینے میں کچھ  لوگ ہیں کہ تم نے جتنا بھی سفر کیا ہے اور جوبھی وادی طے کی ہے وہ تمہارے ساتھ رہے ہیں ان کو مدینے میں بیماری نے روک رکھا ہے“۔  
معلوم ہوا کہ اگر نیت اور جذبہ موجود ہے لیکن موقع نہیں مل سکا تو اللہ پاک اپنے کرم سے اس چیز کا ثواب عنایت فرماتے ہیں لہذا آپ اطمینان رکھیں اور پنجوقتہ نمازیں بروقت ادا کرلیا کریں ۔

یہاں ضمناً یہ بات عرض کردینا مناسب ہوگا کہ باجماعت نمازکی ادائیگی اس وقت فرض ہوتی ہے جب آپ نے لاؤڈ سپیکر کے بغیر اذان کی آواز سن لی جبکہ وہاں ہنگامے کی کیفیت نہ ہو اور آواز سننے میں کوئی رکاوٹ بھی موجود نہ ہو توایسی صورت میں مسجد میں حاضر ہونا لازم ہے ۔ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب ایک نابینا نے گھرمیں نماز ادا کرنے کی اجازت مانگی توآپ نے فرمایا: کیاتم نماز کے لیے اذان سنتے ہو ؟ اس نے کہا : ہاں ‘ تب آپ نے فرمایا: ”توپھر مسجد آو۔

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔