ایک لفظ ہے ”دھوکہ “ جی ہاں !دھوکہ
….جسے سنتے ہی شریف انسان کی طبیعت میں اس سے نفرت پیدا ہوتی ہے ۔ ہر مذہب دھوکہ
سے روکتا ہے ۔ اوراسلام چونکہ دین فطرت ہے اس لیے اس نے دھوکہ کی مذمت بیان کی ہے
اور دھوکہ دینے والوں کو ہلاکت کی وعید سنائی ہے ۔
دھوکہ آج
زندگی کے مختلف شعبے میں جگہ لے چکا ہے، کاروبار میں دھوکہ، شادی بیاہ میں دھوکہ ،
لین دین میں دھوکہ، گفتگو اوررہنمائی میں دھوکہ، ماتحتوں کے ساتھ دھوکہ اورامتحان
میں دھوکہ ….دھوکہ کی مختلف صورتیں آج رائج ہیں۔ اللہ تعالی نے ناپ تول میں کمی
کرنے والوں کے حق میں فرمایا:
ویل للمطففین (سورة المطففين 1)
"بڑی خرابی ہے
ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے "۔ لینے اور دینے کے الگ الگ پیمانے رکھنا
اور اس طرح ڈنڈی مارکرناپ تول میں کمی کرنا بہت بڑی اخلاقی بیماری ہے ۔سنن ابن ماجہ کی حدیث
میں ہے:
” جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے تو اس پر قحط سالی، سخت محنت اورحکمرانوں کا ظلم مسلط کردیاجاتا ہے ۔ “
ایک مرتبہ
بازار میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا گذرایک کھانے کے ڈھیر کے پاس سے ہوا
، آپ نے ہاتھ اس میں داخل کیا، توآپ کا ہاتھ
تر ہوگیا، آپ نے پوچھا : یہ تم نے کیا کررکھا ہے ؟ اس نے کہا: کل بارش ہوگئی تھی
یا رسول اللہ ۔ جس کی وجہ سے بھیگ گیا تھا ۔ آپ نے فرمایا:
أفلا جعلتہ فوق الطعام کی یراہ الناس ، من غش فلیس منا ۔
آخر تم نے بھیگے ہوئے ….کو اوپر میں کیوں نہ رکھ
دیا کہ لوگ دیکھ لیں ،جس نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ۔(رواه مسلم )
آج بازارمیں کتنے پھل والے، سبزی والے اچھا اور
تازه سامان کو اوپر رکھتے ہیں جبکہ خراب اور
باسى سامان کو نیچے رکھتے ہیں تاکہ سارا سامان اچھا اورتازه دکھائی دے ….یہ دھوکہ
ہے ۔
اسی طرح ماتحتوں کے تئیں دھوکہ یہ ہے کہ اللہ پاک نے جن لوگوں کی نگرانی اس کے ذمہ سونپی ہے ….چاہے اولاد ہوں، بیوی ہو ….اس کے ماتحت کام کرنے والے ہوں …. ان کے تئیں ذمہ داری کا پاس ولحاظ نہ رکھے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اسی طرح ماتحتوں کے تئیں دھوکہ یہ ہے کہ اللہ پاک نے جن لوگوں کی نگرانی اس کے ذمہ سونپی ہے ….چاہے اولاد ہوں، بیوی ہو ….اس کے ماتحت کام کرنے والے ہوں …. ان کے تئیں ذمہ داری کا پاس ولحاظ نہ رکھے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ما من عبد یسترعیہ اللہ رعیة یموت یوم یموت وھو غاش لرعیتہ الا حرم اللہ علیہ الجنة (مسلم)
جس بندے کو اللہ پاک نے کسی کی ذمہ داری دی تھی اور وہ اس حالت میں مرتا ہے کہ وہ
اپنے ماتحت کے تئیں دھوکہ کررہا تھا تو اللہ پاک نے اس پر جنت کو حرام قرار دیا ہے
۔
اسی طرح امتحان میں دھوکہ یہ ہے کہ طالب علم کتاب سے یا پرزہ سے نقل کرے، یہ بھی دھوکہ ہے اورحرام ہے
اسی طرح امتحان میں دھوکہ یہ ہے کہ طالب علم کتاب سے یا پرزہ سے نقل کرے، یہ بھی دھوکہ ہے اورحرام ہے
0 تبصرہ:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔