بدھ, جولائی 03, 2013

غیرمسلم کا مسجد کے لیے مالی تعاون دینا


سوال:

اگر غیرمسلم مسجد کی تعمیر میں رقم دینا چاہے تو کیا اس کی رقم مسجد میں لگائی جا سکتی ہے ۔اسی طرح اگر وہ عمرہ کے لیے رقم دے تو کیا اس رقم سے عمرہ کیا جاسکتا ہے ؟  (شان میاں ۔ کویت)

جواب:

غیرمسلم کے تعاون کی دو نوعیت ہوسکتی ہے ، غیرمسلم حکومت کا تعاون اور غیرمسلم کا انفرادی تعاون ۔

اگر غیر مسلم حکومت مسجد بنانے کے لیے تعاون دے رہی ہے تو بالاتفاق یہ جائز ہے کیوںکہ جمہوری ملکوں میں حکومت تن تنہا غیرمسلموں کی نہیں ہوتی بلکہ اس میں مسلم اور غیرمسلم دونوں شریک ہوتے ہیںاس لیے یہ مسلمانوں کے قومی حقوق میں سے ایک حق ہوگا ۔

رہا غیرمسلم کے انفرادی تعاون کا مسئلہ تو اس سلسلے میں فقہاءکے دو اقوال ہيں ایک جواز کادوسرے عدم جواز کا ۔البتہ جواز کے قول کو ہی ترجیح حاصل ہے، البتہ اس کے لیے چند شروط رکھے گئے ہیں:

٭ اسے وہ اپنے عقیدہ کے مطابق کارخیرتصور کرتا ہو۔

٭یہ اندیشہ نہ ہو کہ وہ اپنی عبادت گاہ یا مشرکانہ تہوار کے لیے بھی ہم سے تعاون طلب کریں گے ۔

٭ مال کی آمدنی کا ذریعہ حلال ہو حرام نہ ہو ۔

یہی حال حج وعمرہ کا بھی ہے کہ اگر غیرمسلم حج وعمرہ کے لیے رقم پیش کرے اوروہ مذکورہ بالا شرائط پر پورا اُتر رہا ہوتو اس کی رقم سے حج وعمرہ کرنا جائز ہے ۔ جواز کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ یہ ہدیہ کی شکل ہے اور اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے مشرکین کے ہدیے مختلف مناسبت سے قبول فرمائے ہیں ۔


0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔