جمعرات, جولائی 25, 2013

آؤسجدے میں گریں اورلوح جبیں تازہ کریں


ابھی ہم سب رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں داخل ہونے والے ہیں ،یہ عشرہ پورے رمضان کا خلاصہ ہے ،اس کے دن روزہ رکھنے کے اوراس کی راتیں عبادت کرنے کی ہیں ،اس عشرے میں ہی وہ رات آتی ہے جسے قرآن مجید نے ہزار مہینوں سے افضل قراردیاہے ،جودراصل ایک طویل زندگی پانے والے انسان کی مدت عمر ہے ،جس میں فرشتے جبریل امین کی معیت میں قطار اندر قطارنازل ہوتے ہیں ،جس میں پورے سال کے لیے اجل اوررزق کے فیصلے ہوتے ہیں،جوطلوع فجر تک خیروسلامتی اور برکت کی رات ہوتی ہے ۔ یہ رات امت محمدیہ پر خالق کائنات کی طرف سے ہونے والی خصوصی عنایات میں سے عظیم عنایت ہے ،جس خوش نصیب کواس رات میں شب بیداری کی توفیق مل گئی گویا اس نے تراسی برس چارماہ سے زائد کا زمانہ کامل عبادت میں گذارا۔ہمارے حبیب کی زبانی جو اس شب کے برکات سے فیضیاب ہوا وہ واقعی کامیاب ہے اورجس نے کوتاہی کی وہ سب سے بڑا محروم انسان ہے۔ اس عشرے کا پیغام رجو ع الی اللہ،توبہ وانابت ،گریہ وزاری، نالہ نیم شبی اورآہ سحرگاہی ہے ۔ان دنوںمیں ایک مومن کے شب وروزکے معمولات بالکل بدل جانے چاہئیں کہ یہی سنت حبیب ہے ،اعتکاف کرنا چاہیے ،شب بیداری کرنی چاہیے اوراپنے تمام اہل خانہ کوبیدار رکھنا چاہیے ۔
صدیقہ بنت صدیق رضی اللہ عنہا نے جب ہمارے آقا سے اس رات کا وظیفہ پوچھا توآپ نے فرمایاتھا: یوںپڑھا کرو: اللھم انک عفوتحب العفو فاعفعنی ”اے اللہ! تومعاف کرنے والا ہے ،معافی کو پسند کرتا ہے ،پس تومجھے معاف کردے “۔گویا ان راتوںمیں بکثرت دعا اوراستغفار کا اہتمام کرناچاہیے۔
عزیز قاری ! دنیاکا یہ دستورہے کہ جب کسی کو کوئی ضرورت پیش آتی ہے تواس کی تکمیل کے لیے ایسے لوگوں کے پاس جاتا ہے جن سے اس کی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں ،لیکن کبھی تو اس کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے اور کبھی نامراد لوٹتا ہے البتہ جس ذات نے انسان کوبنایاہے ،اس پر اپنی بے پناہ نعمتیں کی ہیں اس کا دروازہ ہروقت ،ہرآن اور ہرلمحہ کھلا ہوا ہے ۔وہ کمالِ شفقت سے اپنے بندوں کوبلاتا ہے اِدھر اُدھر مت جاؤ ،دردرکی ٹھوکریں مت کھاؤ ادعونی اَستجب لکم ''ہم سے مانگوہم تمہیں دیں گے" ،ہمیں پکاروہم تمہاری پکار سنیں گے ،وہ ذات غنی ہے ، اس کے دربارسے کوئی خالی ہاتھ نہیں لوٹتا ،اس کے خزانے میں کسی چیز کی کمی نہیں ،اگرشروع انسانیت سے قیامت تک کے انس وجن ایک کھلے میدان میں جمع ہوکر اس سے اپنی مرادیں مانگیں ،اورہرایک کواس کے سوال کے مطابق عطاکردے تو اس سے اس کے خزانے میں اتنی ہی کمی ہوگی جتنی کمی سوئی کوسمندر میں ڈال کرنکالنے سے سمندرکے پانی میں ہوتی ہے ۔دنیاوالے مانگنے سے ناخوش ہوتے ہیں لیکن اس کی شان کریمی دیکھو کہ جواس سے مانگتا ہے اس سے خوش ہوتاہے اورجو اس سے نہیں مانگتا اس سے ناخوش ۔ ایک بندہ جب تواضع وانکساری سے اس کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے تواسے شرم آتی ہے کہ اپنے بندے کو خالی ہاتھ کیسے لوٹائے کیونکہ وہ بے پناہ حیاوکرم والا ہے ۔
وہ سمندر کی تہہ سے پکارنے والوں کی پکار کوبھی سنتا ہے ،خلوت میں اللہ کے ڈر سے گرنے والے آنسوؤں پر بھی نظر رکھتا ہے ،مظلوم کے نہاں خانہ دل سے نکلنے والی فریادکوبھی سنتا ہے اورشب دیجورمیں گریہ وزاری کرنے والے کی گریہ پر بھی دھیان رکھتا ہے۔ اس نے آدم علیہ السلام کی پکارسنی ہے ، ابراہیم علیہ السلام اورزکریا علیہ السلام کوبڑھاپے میں اولاد سے نوازاہے ،نوح علیہ السلام کی دعا قبول کی ہے ،ایوب علیہ السلام کی فریادرسی کی ہے ،یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے نجات دی ہے، اپنے حبیب کی سنی ہے ،صدیق کی سنی ہے ،شہداءوصالحین کی سنی ہے ۔
  کہاں ہیں وہ مظلوم جن پر دنیا والوں نے ظلم کیا ہے ،کہاں ہیں وہ ضرورتمند جنہیں دنیا نے دھتکارا ہے ،کہاں ہیں وہ پریشان حال ،دل شکستہ اور بے کس جس نے ہرجگہ کی خاک چھانی ہے اللہ کا دروازہ ہروقت کھلا ہے ،اس کی باران رحمت ہمیشہ برستی ہے ،اس کے ہاں دعائیں رائیگاں نہیں ہوتیں ،وہ تو رات کے سہہ پہر میں سمائے دنیاپر اُتر کر اعلان کرتا ہے : ”ہے کوئی جو مجھے پکارے میں اس کی پکار سنوں، ہے کوئی جو مجھ سے مانگے میں اس کو دوں،ہے کوئی جو مجھ سے مغفرت طلب کرے کہ اسے معاف کردوں؟ “ مانگنے کا سب سے مناسب وقت آچکا ہے ،جس سے بھی کسی طرح کی کوتا ہی ہوئی ہے اس عشرے میں کمرہمت باندھ لے، روئے ،گڑگڑائے،آنسو بہائے کہ اگر صبح کا بھولا ہوا شام گھر لوٹ آئے تو اسے بھولا نہیں کہتے 
       سرکشی نے کردئیے دھندلے نقوش بندگی
 آؤ سجدے میں گریں اورلوح جبیں تازہ کریں
                     صفات عالم محمد زبیر تیمی                             
 safatalam12@yahoo.co.in 

0 تبصرہ:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مذكورہ مضمون آپ نے کیسا پایا ؟ اپنے گرانقدر تاثرات اورمفید مشورے ضرور چھوڑ جائیں، یہ ہمارے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔